15 اکتوبر…..’’ہاتھ دھونے کا عالمی دن‘‘
لاہور: (اختر سردار چودھری) دنیا بھر میں 15 اکتوبر ’’ہاتھ دھونے کے عالمی دن (Global Handwashing Day)‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے، یہ دن منانے کا مقصد لوگوں، بالخصوص بچوں میں ہاتھوں کو صابن کے ساتھ دھونے کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے تاکہ ہاتھ دھونے کی عادت کو پروان چڑھایا اور اس کے ذریعے مختلف بیماریوں سے بچا جا سکے۔
ہم جانتے ہیں کہ صحت مند زندگی کیلئے صفائی ستھرائی نہایت اہم ہے، ہمارے دین نے اس کی اہمیت کو اس طرح سے واضح کیا ہے کہ صفائی کو ایمان کا حصہ قرار دیا ہے، قرآن مجید میں متعدد مقامات پر باطن کے ساتھ ساتھ جسمانی و ظاہری صفائی کی بھی تاکید کی گئی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اللہ پاک صاف رہنے والوں کو پسند کرتا ہے‘‘ (البقرہ : 222)، نبی اکرمﷺ کا ارشاد پاک ہے: پاکیزگی ایمان کا حصہ ہے (صحیح مسلم: 223)۔
اسی طرح ایک مسلمان دن میں پانچ مرتبہ ہاتھ دھو کر اس سے ہونے والے فوائد حاصل کرتا ہے، دیگر مذاہب نے ہاتھ دھونے کی اہمیت کو سمجھا تو ایک دن اس کی اہمیت اجاگر کرنے کیلئے ہاتھ دھونے کا عالمی دن مقرر کیا، بیماریوں کی ایک بڑی مقدار ہمارے ہاتھوں اور کھانے کے ذریعے ہمارے جسم میں داخل ہوتی ہے، ہمارے ہاتھ روزانہ دس لاکھ جراثیم کے سامنے آتے ہیں جس کے ہاتھ صاف نہ ہوں ان سے ہاتھ ملانے سے بھی ہمارے ہاتھ جراثیم زدہ ہو جاتے ہیں، اس سے ایک شعر یاد آیا!
یہ جو ملاتے پھرتے ہو تم ہر کسی سے ہاتھ
ایسا نہ ہو کہ دھونا پڑے زندگی سے ہاتھ
ہر روز ہم مختلف قسم کی چیزوں کو چھوتے ہیں جو غیر صحت بخش اور گندی ہوتی ہیں، اگر ہم ان چیزوں کو چھونے کے بعد اپنے ہاتھ نہیں دھوتے اور صاف نہیں کرتے تو کھانے پینے کی چیزوں کے ذریعے جراثیم آسانی سے ہمارے جسم میں داخل ہو سکتے ہیں، اسہال، دست، پیچش کے سبب بچوں کی شرح اموات میں خطرناک اضافہ بھی یہ تقاضا کرتا ہے کہ بچوں میں ہاتھ دھونے کی عادت کو پروان چڑھایا جائے۔
پاکستان میں بدقسمتی سے سالانہ 2 کروڑ سے زائد بچے ان بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں جن میں سے ایک اندازے کے مطابق ڈھائی لاکھ بچے موت کا شکار ہوتے ہیں، اسہال کی بیماری مختلف جراثیم سے پیدا ہوتی ہے، یہ جراثیم، آلودہ پانی یا جراثیم والے ہاتھوں سے کھانا کھانے سے انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں، اس بیماری کو روکنے کا سب سے موثر اور آسان ترین راستہ یہ ہے کہ اپنے ہاتھوں کو جراثیم سے پاک رکھا جائے، اپنے ہاتھوں کو صابن کے ساتھ کم از کم 20 سیکنڈ تک دھوئیں۔
بیت الخلاء سے فراغت کے بعد ہاتھ صابن سے دھو کر درجنوں بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے جس میں معدے، آنکھ، ناک کی بیماریاں بھی شامل ہیں، اسی طرح کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے کی عادت کو پختہ کرنا چاہیے، علاوہ ازیں کوئی بھی ایسا کام کریں جس سے ہاتھ گندے ہو جائیں تو ہاتھ دھونے چاہیے، ہمیں چاہے گھر میں واپس لوٹیں تو لازمی ہاتھ دھوئیں۔
ہاتھ دھونے کے طریقہ کار کے حوالے سے پاکستان میں قومی ادارہ صحت نے بھی یہ گائیڈ لائنز شائع کی ہیں، ان کے مطابق ہاتھوں کو دھونے سے ان پر جراثیم کا بالکل خاتمہ یقینی ہو جاتا ہے، یہ طریقہ کار درج ذیل ہے، پہلے ہاتھوں پر اچھی طرح صابن لگائیں، دونوں ہتھیلیوں کو مخالف ہاتھ کی مدد سے خوب رگڑیں، دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو پشت سے ملا کر باری باری صاف کریں، انگلیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر، انگوٹھوں کو ہتھیلی سے گھما کر، بند انگلیوں کی پشت کو ہتھیلی کے ساتھ رگڑ کر ہاتھ دھوئیں۔
جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ عالمی سطح پر ہر سال 15 اکتوبر ’’ہاتھ دھونے سے متعلق عوامی آگہی‘‘ کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے، اس کا آغاز 2008ء میں 70 مختلف ممالک کے 120 ملین بچوں نے بیک وقت اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھو کر کیا تاکہ ایسے بچوں پر جو اسہال اور پیٹ کی مختلف بیماریوں کے سبب موت کا زیادہ شکار ہوتے ہیں، توجہ مرکوز کر کے ان کی شرح اموات میں کمی لائی جا سکے، ہمیں خود بھی ان سب باتوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے اور بچوں کو بھی تاکید کرنی چاہیے۔
حفظان صحت کیلئے صفائی کی اہمیت سے کسی طور انکار ممکن نہیں اور ہمارا دین بھی ہمیں اس کی تعلیم دیتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ پاکستان کے تمام شہروں بالخصوص دیہی علاقوں میں ہاتھوں کی صفائی اور صاف پانی کے استعمال کے کلچر کو فروغ دیا جائے اور اس کیلئے سرکاری و غیر سرکاری سطح پر عوامی شعور کی آگہی کی مہمات چلائی جائیں تاکہ صحت و صفائی کے ذریعے صحت مند معاشرے کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔
اختر سردار چودھری فیچر رائٹر و بلاگر ہیں، انہیں ملکی و غیر ملکی شخصیات اور اہم ایام پر تحریریں لکھنے کا ملکہ حاصل ہے۔