مودی سلامتی کونسل میں شکست سے پریشان
بھارت کو سفارتی محاذ پر اس وقت بڑا دھچکا لگا جب بدھ کو سلامتی کونسل میں مولانا مسعود اظہر کو عالمی دہشت گردکی فہرست میں شامل کرنے کے لیے پیش کی گئی
(ڈی ڈبلیو) بھارت کو سفارتی محاذ پر اس وقت بڑا دھچکا لگا جب بدھ کو سلامتی کونسل میں مولانا مسعود اظہر کو عالمی دہشت گردکی فہرست میں شامل کرنے کے لیے پیش کی گئی تجویز کو چین نے ‘ٹیکنیکل ہولڈ’ کا سہارا لیتے ہوئے روک دیا۔ بھارت نے ثبوت کے طور پر اس آڈیو ٹیپ کو پیش کیا تھا جس میں 14 فروری کو پلوامہ میں بھارت کے نیم فوجی دستے پر ہوئے حملے کی مبینہ طورپر ذمہ داری قبول کی گئی تھی۔ چین نے یہ کہتے ہوئے تجویز کی تائید کرنے سے انکار کردیا کہ مسعود اظہر کے خلاف یہ پختہ ثبوت نہیں ہیں۔۔’’گزشتہ دس برسوں کے دوران مسعود اظہر کو اقو ام متحدہ سے عالمی دہشت گرد قرار دینے کی بھارت کی یہ چوتھی کوشش تھی۔ ا س سے قبل 2009، 2016 اور 2017 میں بھی اسی طرح کی کوششیں کی گئی تھیں لیکن بیجنگ نے انہیں بھی ناکام بنادیا تھا۔ یہ تجویز فرانس کی قیادت میں 27 فروری کو پیش کی گئی تھی اور رکن ملکوں کو اپنا اعتراض داخل کرانے کے لیے دس دن کا وقت دیا گیا جو بھارتی وقت کے مطابق 13مار چ کی رات ساڑھے بارہ بجے ختم ہو رہی تھی لیکن اس سے صرف ایک گھنٹہ پہلے چین نے اس تجویز پر ‘تکنیکی روک’ لگا دی۔ چین نے تجویز پر غور کرنے کے لیے وقت مانگا ہے ۔ یہ تکنیکی روک چھ ماہ تک قائم رہ سکتی ہے اور اس میں مزید تین ماہ کی توسیع کی گنجائش بھی ہے ۔سٹریٹجک امور کے بھارتی ماہر کیپٹن اُدے بھاسکر کے مطابق یہ کوئی غیر متوقع پیش رفت نہیں ہے : ‘‘یہ افسوس ناک ہے لیکن اس میں حیرت کی بات نہیں ہے ۔ یہ پہلے سے ہی بہت واضح تھا کہ چین پاکستان کے لیے اپنی حمایت بند نہیں کرے گا۔’’سٹریٹجک امور کے ماہر راجیو شرما نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ‘‘فوری نقطہ نظر سے تو ہم اسے شکست کہہ سکتے ہیں لیکن ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ چین طویل المدتی سفارت کاری کر رہا ہے ۔ وہ مختلف امور پر بات چیت میں بھارت کو بھی شامل کر رہا ہے ۔ خاص طور پر جب سے امریکہ کے ساتھ اس کے تعلقات خراب ہوئے ہیں وہ دوسرے ملکوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کررہا ہے ۔’’اجیو شرما کا مزید کہنا تھا، ‘‘ہر کوئی یہ جانتا ہے کہ چین کے پاکستان کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں، پاکستان میں چین کا بہت ساسرمایہ بھی لگا ہوا ہے ۔ ایسے میں پاکستان کا ساتھ دینا سمجھ میں آنے والی بات ہے ۔’’ اس نئی پیش رفت پر یہاں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان گھمسان کا رن شروع ہوگیا ہے ۔ مودی حکومت دوبارہ اقتدار میں آنے کے لیے بالاکوٹ پر مبینہ فضائی حملہ کے بعد مولانا مسعود اظہر کو عالمی دہشت گر د قراردینے کے معاملے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی ہرممکن کوشش کر رہی تھی لیکن تازہ پیش رفت سے اسے مایوسی ہاتھ لگی ہے ۔اس پورے معاملے میں ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے بی جے پی حکومت پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے حکومت کی سٹریٹجک اور سفارتی ناکامی قرار دیا اور کہا کہ مودی حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی ایک بار پھر اجاگر ہوگئی ہے ۔ پارٹی کے اعلٰی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں لکھا، ‘‘دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آج پھر ایک مایوس کن دن ہے ۔ 56 انچ والی گلے ملنے کے سفارت کاری (ہگپلومیسی) اور جھولا جھولنے کے کھیل کے بعد بھی چین پاکستان کا اتحاد بھارت کو ‘لال آنکھ’ دکھا رہا ہے ۔ ایک بار پھر ایک ناکام مودی حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی اجاگر ہوئی۔’’کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے اپنی ٹویٹ میں کہا، ‘‘وزیر اعظم نریندر مودی چین کے صدر شی جنگ پنگ سے خوف کھاتے ہیں۔ جب بھی چین بھارت کے خلاف کوئی ایکشن لیتا ہے تو وزیر اعظم نریندر مودی کچھ بھی نہیں بولتے ۔’’ ایک اور ٹویٹ میں راہول گاندھی نے طنز کرتے ہوئے کہا، ‘‘وزیر اعظم گجرات میں شی جن پنگ کے ساتھ جھولا جھولتے ہیں، دہلی میں شی جن پنگ کو گلے لگاتے ہیں اور چین میں ان کے سامنے جھک جاتے ہیں۔’’دوسری طرف بی جے پی نے تاریخی واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کانگریس کو نشانہ بنایا۔ اس نے اپنے آفیشل ٹویٹر پر کہا، ‘‘چین آج سلامتی کونسل کا رکن نہیں ہوتا اگر آپ (راہول گاندھی) کے نانا (پہلے وزیر اعظم) پنڈت نہرو نے اسے بھارت کی قیمت پر چین کو یہ سیٹ تحفہ میں نہیں دی ہوتی۔’’