پہلے بچے کی پیدائش پر خاتون ملازم کو 6, مرد کو ایک ماہ چھٹی ملے گی, سینیٹ کمیٹی میں بل منظور
دوسرے بچے کی پیدائش پرخاتون ملازم کو4، تیسرے پر3ماہ چھٹی بمعہ تنخواہ ملے گی،یہ سہولت صرف 3باردستیاب ہوگی شناختی کارڈشرط کایکم فروری سے اطلاق،تاجروں کی ٹیکس رجسٹریشن کیلئے 3ہزارکمیٹیاں ایک دو روزمیں بن جائینگی،ایف بی آرحکام
اسلام آباد(ساجد چودھری)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے دوران سروس بچے کی پیدائش پر خواتین اور مرد ملازمین کیلئے اضافی مراعات دینے کے بل‘‘میٹرنٹی اینڈ پیٹرنٹی لیوبل 2019’’ کی متفقہ منظوری دیدی۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر قراۃ العین مری کا بل منظوری کیلئے پیش کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے بل پر حکومتی موقف معلوم کیا تو سیکرٹری خزانہ نویدکامران بلوچ نے کوئی اعتراض نہیں کیا جس پر بل متفقہ طور پر منظور کرلیاگیا۔اس بل کے تحت پہلے بچے کی پیدائش پر خواتین ملازمین کو لیو اکائونٹ سے باہر مکمل تنخواہ اور مراعات کے ساتھ 180 دن کی چھٹی دی جائے گی۔ دوسرے بچے کی پیدائش پر خواتین ملازمین کو لیواکائونٹ سے باہر پوری تنخواہ اور مراعات کے ساتھ 120 دن جبکہ تیسرے بچے کی پیدائش پر 90 دن کی چھٹی بمعہ تنخواہ ومراعات دی جائے گی اور یہ سہولت پوری سروس کے دوران صرف 3 بار دستیاب ہوگی۔ اسی طرح جس مرد ملازم کی بیوی بچے کی پیدائش کے مرحلے سے گزر رہی ہوگی، اسے ایک ماہ کی چھٹی مکمل تنخواہ اور مراعات کے ساتھ دی جائے گی۔ مرد ملازمین کو بھی پیٹرنٹی لیو کی سہولت پوری سروس کے دوران 3 بار دستیاب ہوگی۔ جن اداروں کے سربراہان یا ایگزیکٹو افسران اپنے ملازمین کو میٹرنٹی اور پیٹرنٹی لیو کی سہولت فراہم کرنے سے انکار کریں گے تو یہ ایک جرم تصور ہوگا اور اس پر انہیں 6 ماہ کی قید کے علاوہ جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔ اس بل کا اطلاق وزارتوں، ڈویژنوں، ان کے ماتحت اداروں، ایگزیکٹو ڈیپارٹمنٹس، پبلک اور پرائیویٹ آرگنائزیشنوں، فرموں، کارپوریشنوں، خودمختار ونیم خودمختار اداروں، کارپوریٹ سیکٹر، انٹرپرائزز، صنعتی یونٹوں، فیکٹریوں اور وفاقی حکومت کے زیرانتظام کام کرنے والے یا ریگولیٹ ہونے والے اداروں کے مستقل اور کنٹریکٹ ملازمین پر یکساں ہوگا۔ قائمہ کمیٹی نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ نئے قانون پر عملدرآمد کیلئے رولز اور ریگولیشن کو جلد مکمل کرکے انہیں لاگو کرے ۔ علاوہ ازیں چیئرمین ایف بی آر سید شبرزیدی، ممبران لینڈ ریونیو ڈاکٹر حامد عتیق سرور اور ممبر کسٹم جاوید غنی نے کمیٹی کو بتایا حکومت 50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط سے دستبردار نہیں ہوئی، یکم فروری سے فنانس بل کی اس شق پر اطلاق ہوجائے گا، تاجروں سے معاہدے کی روشنی میں ترمیمی فنانس بل کو جلد منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا، ملک بھر میں چھوٹے ایئر کنڈیشنڈ پلازوں میں دکانوں کو سیلز ٹیکس اور 23شہروں کے چھوٹے تاجروں کو فکس ٹیکس کے نظام میں رجسٹر کرنے کیلئے دو دن کے اندر اندر 3ہزار مارکیٹ کمیٹیوں کے قیام کی منظوری دے دی جائے گی، ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی ایپلی کیشن بنا دی گئی ہے ،فی الحال یہ تنخواہ دار طبقے کیلئے ہے ، آئندہ سال کاروباری لوگوں کیلئے بھی لانچ کردی جائے گی، ایک ہی نوٹس آئندہ بار بار جاری نہیں کیا جائیگا۔ سینیٹر طلحہ محمود نے شناختی کارڈ کی شق کو ایٹم بم سے تعبیر کرتے ہوئے کہا اس شرط کا اطلاق کم ازکم 5 لاکھ روپے تک کی خریداری پر کیا جائے ۔ سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے بتایا ایس ایم ای پالیسی کا اعلان جلد کردیا جائے گا جس میں ان کیلئے متفقہ ٹیکس نظام، مراعات اور ریگولیشنز شامل ہوں گی۔