کراچی : کیپٹن صفدر صبح گرفتار، شام کو رہا ، ہمارا کوئی کردار نہیں: سندھ حکومت ,پھر ضمانت کی مخالفت کیوں کی؟ گورنر
پولیس دروازہ توڑ کر اندر گھسی، ایک لمحے کیلئے بھی نہیں لگا پی پی نے یہ سب کیا، ہمت ہے تو آؤ مجھے گرفتار کرو، مریم، مجھے صدمہ پہنچا، بلاول کا فون کر کے اظہار مذمت حرمت پر حملہ، سازش ہوئی، آئی جی پولیس 4گھنٹے یرغمال رہے ، وزیراعلیٰ کو بے خبر رکھا گیا، فضل الرحمن، واقعہ پر شرمندہ ہیں،تحقیقات کا حکم دیدیا، وزیر اطلاعات سندھ
کراچی (سٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں، دنیا مانیٹرنگ)کراچی پولیس نے مزار قائد ایکٹ کی خلاف ورزی پر مسلم لیگ (ن) یوتھ ونگ کے صدر کیپٹن (ر)محمد صفدر کو گزشتہ روز صبح کے وقت گرفتار کر لیا، تاہم شام کو وہ ضمانت پر رہا ہو گئے ۔سندھ حکومت نے ردعمل میں کہا کہ ہمارا گرفتاری میں کوئی کردار نہیں ہے ۔ تفصیلات کے مطابق کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کو کراچی کے نجی ہوٹل سے حراست میں لیا گیا، ان کی اہلیہ اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نوازشریف نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کیپٹن صفدر کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے الزام لگایا کہ پولیس علی الصبح کمرے کا دروازہ توڑ کر اندر گھسی، انہوں نے ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی جس میں کمرے کا لاک ٹوٹا ہوا زمین پر پڑا ہے ، جب کہ پولیس حکام نے بھی کیپٹن صفدر کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ لیگی رہنما کو مزار قائد کی بے حرمتی کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا اوران کے خلاف بریگیڈ تھانے میں زیردفعہ 6,8,10قائداعظم مزار پروٹیکشن اینڈ مینٹی ننس آرڈینس 1971،506-B-427/34R/Wکے تحت مقدمہ الزام نمبر 591/2020 وقاص احمد خان کی مدعیت میں درج ہے اور کیپٹن (ر)صفدر کو تھانہ عزیز بھٹی میں رکھا گیا۔ پولیس کے مطابق کیپٹن صفدر سمیت 200 افراد کے خلاف مقدمہ درج ہے ۔سندھ پولیس نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ یہ گرفتاری قانون کے مطابق ہوئی ہے ۔ترجمان سندھ پولیس کے مطابق معاملے کی قانونی تقاضوں کے مطابق شفاف اور میرٹ پر تحقیقات کی جائے گی، تاہم سندھ پولیس نے یہ ٹوئٹ کچھ دیر بعد ہی ڈیلیٹ کر دیا۔ بعد ازاں عدالت نے محمد صفدر کی ضمانت منظور کر لی۔ انہیں سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی وزیر حسین میمن کی عدالت میں ریمانڈ کے حصول کے لیے پیش کیا گیا، پولیس نے ان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، جب کہ محمد صفدر کی جانب سے ضمانت بعد از گرفتار ی کی درخواست دی گئی۔سماعت کے دوران مسلم لیگ(ن) اور پی ٹی آئی کے وکلا آپس میں الجھ گئے ۔دوران سماعت ملزم کے وکیل یاسین آزاد نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں تو وکلا کو کمرۂ عدالت سے باہر بھیجا جائے ۔ ملزم کے وکلا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان کے خلاف درج کیے جانے والے مقدمات کی تمام دفعات قابل ضمانت ہیں، سیاسی مقدمہ بنایا گیا، جب کہ مدعی مقدمہ کی سیاسی وابستگی ہے ، لہذا استدعا ہے کہ ان کے موکل کی مقدمے میں ضمانت منظور کی جائے ۔ سندھ حکومت کے پراسیکیوٹر کی جانب سے کیپٹن(ر) صفدر کی ضمانت کی مخالفت کی گئی۔ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ملزم کے خلاف سنگین الزامات ہیں، ضمانت نہ دی جائے ۔ پبلک پراسیکیوٹر نے مقدمے کے تفتیشی افسر کی جانب سے تفتیش کے لیے ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر دینے کی استدعا کی حمایت کرتے ہوئے کہا جسمانی ریمانڈ اور تفتیش کے لیے وقت دیا جائے ۔اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے ملزم کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے دلائل میں کہا کہ ملزم کے خلاف سنگین دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے ، اس لیے ملزم کو ضمانت نہ دی جائے ۔ کیپٹن(ر) صفدر نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا 11 اگست کو میرے اوپر قاتلانہ حملہ ہوا لاہور میں، میں نے واقعہ کا مقدمہ درج کرایا۔ میں نے عمران خان اور دیگر کو نامزد کیا، پی ٹی آئی حکومت انتقام لے رہی ہے ۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا، کچھ دیر بعد محفوظ شدہ فیصلہ جاری کرتے ہوئے عدالت نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض 31 اکتوبر تک ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے از خود دفعہ 506-B سے زیر دفعہ B ختم کردی۔ضمانت منظور ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن)کے وکلا نے ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگائے ۔ عدالت میں (ن) لیگ اور پی ٹی آئی وکلا کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، جس پر مجسٹریٹ نے وکلا کو چیمبر میں طلب کر لیا تھا۔علاوہ ازیں رہائی کے بعد کیپٹن(ر)محمد صفدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مزارقائدپرکھڑے ہوکروعدہ کیا ووٹ کوعزت دلائیں گے ،جھوٹے مقدمات ہماراراستہ نہیں روک سکتے ،الیکشن چوری ہوجائے توریاست کمزورہوجاتی ہے ،ہم ریاست کوکمزورنہیں ہونے دیں گے ۔قبل ازیں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری کے بعد پی ڈی ایم کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی، جس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے رہنماؤں نے گرفتاری اپوزیشن اتحاد کو تقسیم کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ یہ صرف مریم پر نہیں بلکہ پوری پی ڈی ایم پر حملہ ہے ۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ، مریم نواز شریف ، پیپلزپارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف او ر سندھ کے وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شا ہ سمیت شاہ اویس نورانی، اختر جان مینگل، میاں افتخار حسین ،مرتضیٰ وہاب صدیقی ، مریم اورنگزیب، مصدق ملک ، مولانا راشد محمود سومرو اور دیگر بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے ۔اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے کہا پی ڈی ایم کے رہنما کیپٹن(ر) صفدر کو ہوٹل سے اُس وقت گرفتار کیا گیا جب ان کی اہلیہ بھی وہاں موجود تھیں۔ رینجرز نے ان کے کمرے پر دھاوا بولا اور دروازہ توڑا، کیا ہمارے معاشرے میں ایک خاتون کی یہ عزت ہے ۔ حکومت سندھ نے اس حوالے سے اپنا موقف دیا ہے کہ وزیراعلیٰ کو اس معاملے سے بے خبر رکھا گیا، جس کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ حکومت کس کی ہے ۔ اس سے لگتا ہے کہ موجودہ حکومت کے جانے کا وقت آگیا ہے کیوں کہ آخری وقت میں اسی طرح کے حربے آزمائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا میری بلاول بھٹو سے بھی بات ہوئی ہے اور یہاں پر پی پی پی کے سینئر نائب صدر راجا پرویز اشرف اور صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ بھی موجود ہیں، جس سے ان لوگوں کے عزائم خاک میں مل گئے ہیں جن کا خیال تھا کہ پی ڈی ایم میں دراڑ پڑے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پہلے آئی جی سندھ کو انہیں کے گھر پر ایف آئی آر پر راضی کرنے کی کوشش کی گئی ، انہوں نے انکار کیا تو ایک مقتدر دفتر میں 4 گھنٹے تک یرغمال رکھا گیا اور ان سے ایف آئی آر درج کرائی گئی۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا میں نے جناح باغ جلسہ کی تقریر میں جن لوگوں کی بات کی ہے ، ان کے لیے اشاروں کو ہی بہتر سمجھیں ۔اس موقع پر مریم نواز شریف نے کہا کہ پی ڈی ایم اور دیگر تمام افراد جنہوں نے فون کرکے تشویش کا اظہار کیا ان کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق انہوں نے کہا کہ صبح فجر کی نماز کے بعد سوا 6 بجے کے قریب ہم سو رہے تھے کہ ہمارے کمرے کا دروازہ زور زور سے کھٹکھٹایا گیا اور جب صفدر نے دروازہ کھولا تو باہر پولیس کھڑی تھی اور انہوں نے کہا گرفتار کرنے آئے ہیں۔ صفدر نے کہا کہ میں کپڑے تبدیل کرکے واپس آتا ہوں اور یہ کہہ کر اندر آئے تو پولیس اہلکار دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور انہیں گرفتار کر کے لے گئے ، اس دوران صفدر بار بار یہ کہتے رہے کہ اندر میری اہلیہ ہے ، اندر نہ جائیں، مگر انہوں نے کچھ نہیں سنا۔مریم نواز نے کہا بلاول بھٹو نے فون کرکے کہا ہمیں دکھ ہے کہ آپ ہماری مہمان تھیں اور اس طرح کا واقعہ پیش آیا اور اسی طرح وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی فون کرکے کہا کہ ہم شرمندہ ہیں کہ اس طرح کا واقعہ ہوا۔انہوں نے کہا مجھے ایک لمحے کے لیے بھی ایسا نہیں لگا کہ پیپلزپارٹی نے یہ سب کچھ کیا، ہم جانتے ہیں کہ اس کے پیچھے کیا کھیل کھیلا جا رہا ہے ۔ہمیں پتا ہے کہ یہ چیزیں ہوں گی، جس کے لیے ہم تیار ہیں۔ مزار قائد میں نعرہ لگا لیکن پی ٹی آئی نے عمران خان کی موجودگی میں ہلڑ بازی کی جس کی ویڈیو موجود ہے اور اگر کسی نے مزار قائد پر ان کے ارشاد کے نعرے لگائے اور مادر ملت زندہ باد کے نعرے لگائے تو کیس کیسے بن گیا۔ ووٹ کو عزت دو اور مادر ملت زندہ باد کے نعروں سے کس کو ڈر لگتا ہے میں اچھی طرح جانتی ہوں اور اس نعرے سے ان کو اعتراض ہے جو ووٹ اور عوام کا مینڈیٹ چوری کر کے آئے ہیں، جنہوں نے فاطمہ جناح سے لے کر نواز شریف تک پاکستان کے منتخب نمائندوں کو غدار قرار دیا۔ یہ جو نامعلوم افراد ہیں یہ سب کو معلوم ہے ۔ مریم نواز نے کہا جس شخص وقاص احمد کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرائی گئی اُس کے خلاف قتل کے مقدمات ہیں، کیا آپ کو ایسے لوگ ملتے ہیں، ظاہر ہے انہیں اٹھانا نہیں پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کو اعلیٰ سطح سے دھمکیاں آرہی تھیں، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ دھمکیوں سے نواز شریف یا مریم نواز مرعوب ہو گی اور پی ڈی ایم اتحاد میں کوئی فرق آئے گا تو اس کی خام خیالی ہے ۔ میرے قریبی لوگوں کے ذریعے مجھے بلیک میل کرنے سے بہتر ہے کہ یہاں موجود ہوں ، اگر ہمت ہے تو آئیں اور مجھے گرفتار کریں۔ میں کسی سے خوف زدہ نہیں ہوں۔مریم نواز نے کہا مریم اورنگ زیب نے بتایا ہے کہ کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت ہوگئی ہے تو ہم ساتھ لاہور جائیں گے ۔ سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کہا پیپلزپارٹی اور حکومت سندھ اس معاملے پر دکھی ہے ۔ اس طرح کی حرکت کا ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے ، کوئی معاشرہ اس طرح کی شرم ناک حرکت کی اجازت نہیں دیتا ہے ۔اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ، مذمت کا لفظ ہمارے دکھ اور غصے کو کم نہیں کرسکتا۔ ہمارے وزیراعلیٰ کو اس سے بے خبر رکھا گیا اور ان کے علم میں لائے بغیر یہ کام کیا گیا لیکن اس سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ حکومت بوکھلا گئی ہے ۔ بلاول بھٹو، آصف زرداری کو اس واقعہ سے دکھ ہے ، مریم نواز ہماری مہمان تھی، سندھ کی ثقافت ہے اپنے مہمان کی خاطرداری کی جاتی ہے ، اس لیے اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی گئی اور تحقیقات کی جائے گی۔بلاول بھٹو زرداری نے مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور جلد رپورٹ سامنے لائیں گے ، یہ ہم سب کی توہین کی گئی ہے ۔سندھ کے وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ آج کے اس واقعہ پر ہم شرمندہ ہیں ، سندھ میں مہمان کو بڑا مقام حاصل ہے ۔ ناصر حسین شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کیپٹن(ر) صفدرکی گرفتاری کا سارا کھیل وفاقی حکومت کی ایما پر ہوا ہے ، ہمارا کردار نہیں ہے ، صوبائی حکومت نے کیپٹن(ر)صفدر کی گرفتاری کا سخت نوٹس لیا ہے اور اس معاملے پر اعلیٰ سطح کی انکوائری کرائی جائے گی ۔پتا چلایا جائے گا کہ گرفتاری میں کون ملوث ہے ۔ انہوں نے کہا (ن) لیگ کی مزار قائد پر حاضری کے دوران جو واقعہ پیش آیا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا، پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے کیس داخل کرنے کے لیے الگ الگ پولیس کو درخواستیں دیں، تاہم پولیس نے درخواستوں کو غیرقانونی قرار دے کر خارج کر دیا، اس کے بعد قائداعظم بورڈ نے پولیس کو درخواست دی، جس پر پولیس نے قائداعظم بورڈ کو مجسٹریٹ کے سامنے درخواست دینے کا مشورہ دیا۔ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اس دوران ایک شخص نے پولیس کو درخواست دی کہ کیپٹن(ر)صفدر نے اس کو جان سے مارنے کی دھمکی دی، جس پر پولیس نے ایف آئی آر درج کر کے تفتیش شروع کر دی، تاہم تفتیش سے پہلے چار دیواری کا تقدس پامال کر کے کیپٹن(ر) صفدر کو گرفتار کرنا قابل مذمت ہے ۔ دوسری جانب گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ‘‘دنیا نیوز’’ کے پروگرام ‘‘دنیا کامران خان کے ساتھ’’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کیپٹن(ر) صفدر کی گرفتاری کا معاملہ سندھ حکومت کے علم میں تھا ،ان کی گرفتاری میں سندھ حکومت شامل ہے ، اگر ان کا کردار نہیں تھا تو عدالت میں سندھ حکومت نے محمد صفدر کی ضمانت کی مخالفت کیوں کی؟۔ انہوں نے کہا آئی جی سندھ کو اغوا کرنے کے بیان پر سندھ حکومت کی پُرزور تردید آنی چاہیے ، ایک الزام لگا ہے ،وزیر اعلیٰ سندھ اور بلاول بھٹو کو اس کی تردید کرنی چاہیے ، ہزاروں لاکھوں ایف آئی آر ز درج کی جاتی ہیں کیا ان کی اجازت لی جاتی ہے ،یہ طاقت ور لوگ تھے شاید اجازت کی ضرورت تھی ۔ادھر سندھ پولیس نے مقدمے کے مدعی کے مفرور ملزم ہونے کی تصدیق کر دی۔ ٹی وی کے مطابق سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ وقاص احمد خان کے خلاف تھانہ سپرہائی وے میں مقدمہ درج ہے ، اس کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج ہوا تھا، جس میں ہنگامہ آرائی اور کارِ سرکار میں مداخلت کی بھی دفعات ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ احسن آباد میں زمینوں پر ناجائز قبضوں کے خلاف کارروائی کی تھی اور یہ کارروائی سپریم کورٹ کے حکم پر کرنے گئے تھے جس پر ملزمان نے مزاحمت کی تھی۔دریں اثناء بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں چیئرمین پیپلزپارٹی نے لیگی رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کی شدید مذمت کی۔ بلاول بھٹو نے مریم نواز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری پر دکھ ہوا،یہ واقعہ میرے لیے باعثِ صدمہ ہے ، آپ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہوں، رات گئے اس طرح گرفتاری سندھ کی روایات کے منافی ہے ، سندھ حکومت کو گرفتاری سے آگاہ نہیں کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ کو تحقیقات کی ہدایت کی ہے ۔پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر الزماں کائرہ نے بھی محمد صفدر کی گرفتاری کی مذمت کی۔ مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کیپٹن (ر)محمد صفدر کی گرفتاری کے لیے سندھ پولیس پر دبا ؤ ڈالا گیا اور ریاست نے ایک سٹنگ آپریشن کیا۔ آپ ایک نہتی عورت سے اتنا ڈرتے ہیں کہ ہوٹل کے کمرے میں دروازہ توڑ کر گھس جاتے ہیں، اس میں بہت سی سٹوریز ہیں، جس کی تصدیق کر رہے ہیں، میری وزیراعلیٰ سندھ اور سعید غنی سے بات ہوئی ہے ۔ پوری قوم کو پتا چل جائے گا اس ملک میں کیا ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گرفتاری کی ایک تو سیاسی وجہ ہے کہ پی ڈی ایم کا گوجرانوالہ اور کراچی میں اتنا بڑا جلسہ ہوا، تاہم عمران خان اور ان کے حواریوں کے لیے سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ انہیں سیاسی طور پر دور کیا جائے اور جب کیپٹن(ر)صفدر اور مریم نواز سندھ میں آئے ہیں تو انہیں یہاں گرفتار کرنے سے سارا الزام سندھ پولیس اور حکومت پر لگ جائے گا ۔دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ رابطے میں صدر زرداری اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان موجودہ ملکی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان رکاوٹوں کے باوجود جمہوریت کے استحکام کی جدوجہد کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ۔علاوہ ازیں مریم نوازاور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کراچی سے واپس لاہور پہنچ گئے ہیں ۔ مریم نواز نے دورہ کراچی کے حوالے سے ٹوئٹر پر پیغام بھی جاری کیا، جس میں کہا شکریہ کراچی! آپ نے مجھے جیت لیا ہے ۔