ریڈ زون قرار دیا جاتا تو مال روڈ 6 روز سے بند نہ ہوتا : لاہور ہائیکورٹ

ریڈ زون قرار دیا جاتا تو مال روڈ 6 روز سے بند نہ ہوتا : لاہور ہائیکورٹ

پنجاب سکیورٹی زون2021منظور ، مال روڈ نابینا افرا د سے خالی کرانے کاحکم، میڈیا کوریج سے بھی روک دیاگیا ، شوگر ملز کو جرمانے کے فیصلے پر عملدرآمد روک دیا گیا،علی ترین کیخلاف درخواست جسٹس شاہد کریم کو بھجوادی گئی

لاہور (کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب ہائی سکیورٹی زون 2021 کو فوری منظور کرانے کا حکم دیتے ہوئے نابینا افراد کو مال روڈ سے ہٹانے کا حکم دیا ،عدالت نے پیمرا کو ہدایت کی کہ ریڈ زون پر میڈیا کوریج سے روکا جائے ۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر ریڈزون قرار دیا جاتا تو چھ روز سے مال روڈ بلاک نہ ہوتا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے مال روڈ پر ریڈ زون ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنے کیخلاف اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو حکم دیا کہ آپ جائیں اور ریڈ زون ڈکلیئر کرنے سے متعلق مسودہ اسمبلی سے فوراً منظور کروائیں۔ جسٹس جواد حسن نے درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ 2020 کے عدالتی فیصلے کے باوجود ریڈ زون ایکٹ نافذ نہیں کیاگیا ،ریڈ زون ایکٹ پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے نابینا افراد کا مال روڈ پر احتجاج جاری ہے ،عدالتی حکم پر ڈپٹی سیکرٹری ہوم عدالت میں پیش ہوئے ۔ عدالت نے پیمرا کو ہدایت کی کہ کسی بھی چینل کو مال روڈ پر کوریج سے باز رکھا جائے ، عدالت نے ہوم ڈیپارٹمنٹ کے افسر سے استفسار کیا کہ آپ نے تو پہلے یہ کہا تھاکہ ریڈ زون ڈکلیئر کردیں گے تو کیوں نہیں کیا ؟ ڈپٹی سیکرٹری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آپ کا فیصلہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کردیا تھا ،آپ کے فیصلہ کے کچھ عرصہ بعد در خواستیں مفاد عامہ کے طور پر موصول ہوئیں، ان کو حل کرنے کے بعد اب مسودہ منظوری کے لیے اسمبلی میں بھیج دیا ہے ۔ درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ عدالت انتظامیہ سے ریڈ زون ایکٹ پر عملدرآمد نہ ہونے کے متعلق رپورٹ طلب کرے ، ریڈ زون ایکٹ پر عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دے ۔ لاہورہائیکورٹ میں جہانگیر ترین کے صاحبزادے علی ترین کے خلاف غیر ملکی اثاثے ڈکلیئر نہ کرنے پر ایف بی آر نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس جواد حسن نے کیس جسٹس شاہد کریم کو بھجوا دیا۔ علاوہ ازیں عدالت نے شوگر ملز کو جرمانے کرنے کے فیصلہ پر عملدرآمد روک دیا اور فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔ سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ مسابقتی کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیلٹ ٹربیونل میں اپیلیں زیر سماعت ہیں ، ابھی تک وفاقی حکومت نے ٹربیونل تشکیل نہیں دیا لیکن دوسری جانب مسابقتی کمیشن نے جرمانوں کی وصولی کے لیے نوٹسز جاری کردئیے ہیں جو غیر قانونی ہیں۔ استدعا ہے کہ عدالت جرمانوں کی وصولی کا نوٹس کالعدم قرار دے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں