آر یا پار: حکومت اپوزیشن کی تیاریاں، فضل الرحمن کی نواز شریف، زرداری سے ٹیلی فون پر مشاورت48 گھنٹے گزر گئے: وزرا، لانگ مارچ کے اختتام پر اجلاس بلائینگے پھر عدم اعتماد لائینگے: خورشید شاہ
لاہور،اسلام آباد(اپنے سیاسی رپورٹر سے ،خصوصی نیوز رپورٹر، سیاسی رپور ٹر ،مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک عدم اعتماد کے معاملے کو آریا پار کرنے کیلئے اپوزیشن اور حکومت کی تیاریاں جاری ہیں۔
جے یو آئی اور پی ڈی ایم کے سربراہ فضل الرحمن کی قائد ن لیگ نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے ٹیلی فون پر مشاورت ہوئی۔ وزرا کا کہنا ہے کہ 48گھنٹے گزر نے کے بعد اب 72 واں گھنٹہ شروع ہونے والا ہے لیکن اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کا کچھ اتا پتا نہیں ہے ،پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہا لانگ مارچ کے اختتام پر اجلاس بلائیں گے پھر عدم اعتماد لائیں گے ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک کا شوق پورا کرکے دیکھ لے ، اندازہ ہوجائے گا۔
ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم سے تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی ریاض فتیانہ اور نصر اللہ دریشک کی ملاقات ہوئی،ملاقات میں وفاقی وزرابھی موجود تھے ، وزیر اعظم کی ارکان سے ملاقات میں ممکنہ تحریک عدم اعتماد پر گفتگو ہوئی،عمران خان نے کہا ارکان پر اعتماد رہیں ، سب کچھ ٹھیک ہے ، تحریک عدم اعتماد سے متعلق ہوم ورک مکمل ہے ، نمبرز پورے ہیں، ارکان نے وزیر اعظم کو یقین دہانی کرائی کہ کہیں نہیں جا رہے ہیں، ایسا سوچا بھی نہیں ،ہمارے بارے میں مطمئن رہیں، ہم آپ کی ٹیم کا حصہ ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ مجھے آپ کی وفاداری پر یقین ہے ، تحریک انصاف کے سب ارکان متحد ہیں۔
تمام اتحادی بھی ہمارے ساتھ ہیں، اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک کا شوق پورا کرکے دیکھ لے ،اندازہ ہوجائے گا۔وزیر دفاع پرویز خٹک نے نوشہرہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا اپوزیشن جتنے چاہے جلسے جلوس،لانگ مارچ کرے ہمیں کوئی پرواہ نہیں، اپوزیشن کو عدم اعتماد پیش کرنے پر شرمندگی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا،عدم اعتماد کی تحریک میں اپوزیشن کے 15 سے زائد ممبر غائب ہونگے ،تین چار دن میں اپوزیشن کے کئی ممبران اپنے ساتھ ملالیے ہیں، وزیر اعظم عمران خان کے خوف سے اپوزیشن اکٹھی ہوئی ہے ، اپوزیشن کے پاس حکومت کے خلاف کوئی ایجنڈا نہیں، مولانا فضل الر حمن ،آصف علی زرداری اور نواز شریف حکومت نہیں گراسکتے ، صرف اللہ ہی عمران خان کی حکومت گرا سکتا ہے۔
وزیر اعظم غریب عوام کیلئے مزید اعلانات کریں گے ۔قبل ازیں ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا عمران خان کا سپاہی ہوں ، میرے ہوتے ہوئے کوئی مائی کا لعل حکومت نہیں گراسکتا،حکومتیں بنانے اور گرانے میں جوڑ توڑ کا ماہر ہوں، روایتی داؤ پیچ کے ذریعے اپوزیشن کا شیرازہ بکھیر کر رکھ سکتا ہوں،اپوزیشن نے ہمارے دو ممبران کو ساتھ ملانے کا دعویٰ کیا ہے ان کے سات ارکان کی جانب سے ہمیں مکمل حمایت حاصل ہے ۔ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ٹو یٹر پر اپنے ویڈیو پیغام میں کہا وزارت داخلہ میں نواز شریف کے پاسپورٹ کی تجدید کیلئے درخواست موصول نہیں ہوئی،اپوزیشن نے عدم اعتماد کا بہت شور مچایا ہے تاہم قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن ابھی تک موصول نہیں ہوئی۔
اجلاس کی ریکوزیشن موصول ہونے کے 14 دن کے اندرسپیکر نے اجلاس طلب کرنا ہوتا ہے ،لانگ مارچ اورعدم اعتماد دو علیحدہ علیحدہ چیزیں ہیں ، عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے کے بعد دو تین دن سپیکر کے پاس ہوتے ہیں اور اس کے بعد چھ سات دن اجلاس کے دوران اراکین پارلیمان اظہار خیال کرتے ہیں،اپوزیشن عوام میں غلط فہمیاں پیدا نہ کرے ،ملک قدرتی آفات سے تباہ نہیں ہوتے بلکہ ملک افواہوں اور تخریب کی باتوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور ان کو نقصان پہنچتا ہے ،عدم اعتماد کم وبیش ایک ماہ کا عمل ہے ، ایک ماہ نہ سہی تو چوبیس یا چھبیس دن اس پرا سیس کو مکمل کرنے کیلئے درکار ہونگے ،اللہ تعالیٰ کے حکم سے وزیراعظم عمران خان اپنی مدت پوری کریں گے۔
اپوزیشن کو اس سے قبل بھی اسمبلی میں شکست ہوئی تھی اور اب بھی ان شا ئاللہ اپوزیشن کو اسمبلی میں شکست ہوگی پاکستان آگے بڑھ رہا ہے لیکن ہماری بد نصیبی ہے کہ بعض لوگ خلفشار او ر انتشار کو ہوا دے کر ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ عمران خان یہ جنگ جیتے گا ، وزیر اطلاعات فواد چودھری نے وزیر تعلیم شفقت محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا اپوزیشن کو خود ایک دوسرے پر اعتماد نہیں رہا، 48 گھنٹے گزرنے کے بعد اب 72 واں گھنٹہ شروع ہونے والا ہے لیکن اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کا کچھ اتا پتا نہیں، میرا خیال ہے کہ تحریک عدم اعتماد ان کا وہ بچہ تھا جو گلی میں کہیں گم ہو گیا ہے ، اب دیکھتے ہیں یہ اپنے اس گمشدہ بچے کو تلاش کرنے میں کتنا وقت لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الر حمن کا اترا چہرہ دیکھ کر شاکر شجاع آبادی کا یہ شعر ان پر فٹ آتا ہے کہ \'\'تو شاکر آپ سیانڑاں ایں ساڈا چہر ہ ویکھ حالات نہ پچھ\'\'فضل الر حمن اور شہباز شریف کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی چار ڈویژنوں کی پارٹیاں بن چکی ہیں، پیپلز پارٹی حکومت تبدیلی کی بجائے زرداری فیملی سے پارٹی واپس لے ، بلاول سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان کا وزیراعظم کون ہوگا؟ ابھی تو ایسا لگ رہا ہے کہ آٹھ گھنٹے شہباز شریف، آٹھ گھنٹے فضل الر حمن اور آٹھ گھنٹے آصف زرداری وزیراعظم ہوں گے ۔
تمام اتحادی ہمارے ساتھ ہیں، عمران خان کی قیادت میں حکومت مستحکم ہے ، بلاول بھٹو کے لانگ مارچ کو راولپنڈی میں خوش آمدید کہیں گے ، ان کا 60، ستر بندوں کا مارچ میچ کے دوران بھی آ گیا تو کوئی مسئلہ نہیں، ہم ان کو کیبن بھی دیں گے اور پی ٹی آئی کے فنڈ سے چائے بھی پلائیں گے ، 22 مارچ کو او آئی سی وزرا ئے خارجہ کانفرنس ہونے جا رہی ہے ، پہلی مرتبہ پاکستان کی خارجہ پالیسی سو فیصد پاکستان کے اندر بن رہی ہے ، یورپ اور امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں، سانحہ پشاور پر بہت دکھ ہے ، ہمارے دلوں پر قیامت گزری ہے ، پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جہانگیر ترین علیل ہیں اور وہ علاج کی غرض سے باہر گئے ہیں۔
جہانگیر ترین کی طبیعت اب بہتر ہے لیکن وہ فی الحال وطن واپس نہیں آرہے ، شفقت محمود نے کہا آصف زرداری نے ہارس ٹریڈنگ کی منڈی لگائی ہوئی ہے ،اپوزیشن کو ایک دوسرے پر اعتماد نہیں،اپوزیشن کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا، تحریک انصاف عمران خان کی قیادت میں متحد ہے ، سب اتحادی ڈٹ کر وزیراعظم عمران خان کا ساتھ دیں گے ، صرف تحریک انصاف ہی ملک گیر سیاسی جماعت ہے جو عوامی مسائل کوحل کر سکتی ہے ۔ادھر دوسری جانب وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے اپوزیشن متحرک ہوگئی، تحریک کی کامیابی کیلئے اپوزیشن نے اسلام آباد میں ڈیرے ڈالنے کا فیصلہ کرلیا،آصف زرداری ، مولانا فضل الرحمن کے بعد شہباز شریف بھی پیر کو اسلام آباد پہنچیں گے ۔
ن لیگ نے پیر کو پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا،شہباز شریف صدارت کریں گے ، اپوزیشن جماعتوں نے سوموار کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرانے پر بھی اتفاق کیا ہے ، ریکوزیشن کے بعد سپیکر قومی اسمبلی15 روز میں اجلاس بلانے کے پابند ہوں گے ،7 دنوں میں تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کرنا لازم ہوگا، بتایا گیا کہ وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کا اعلان بلاول بھٹو اسلام آباد عوامی مارچ کے شرکا سے خطاب میں کریں گے ۔سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن کا سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نوازشریف سے الگ الگ ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں عدم اعتماد پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
مولانا فضل الرحمن اور نواز شریف کے درمیان موجودہ ملکی سیاسی صورتحال اور وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر مشاورت کی گئی،ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے قومی اسمبلی میں نمبر گیم پر اطمینان کا اظہار کیا،دونوں رہنمائوں کے مابین وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے پلان کو عملی جامہ پہنانے کے علاوہ ملکی اور قومی امور پر تفصیلی گفتگو بھی کی گئی،مولانا فضل الرحمن نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو اپوزیشن کی پیشقدمی بارے تفصیلات سے آگاہ کیا جبکہ دونوں رہنمائوں نے موجودہ حکومت سے جلد از جلد قوم کو نجات دلانے پر اتفاق کیا۔
فضل الر حمن اور آصف علی زرداری کے درمیان بھی اپوزیشن کی نمبر گیم پر بات چیت اور عدم اعتماد کے لئے ممکنہ تاریخ کے تعین پر بھی مشاورت کی گئی۔فضل الر حمن اور آصف زرداری نے حکومتی اتحادی جماعتوں سے رابطوں کا بھی جائزہ لیا جبکہ پی ڈی ایم سربراہ نے آصفہ بھٹو زرداری کی خیریت دریافت کی اوران کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ خود رابطے کر رہا ہوں، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی ۔دوسری طرف آصف زرداری نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں یوسف رضا گیلانی، خورشد شاہ اور نوید قمر سے ملاقات کی ہے جس میں سابق صدر کو عدم اعتماد کی تیاریوں کے حوالے سے بریف کیا گیا ۔اس موقع پر پی پی شریک چیئر مین کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کیلئے خود رابطے کر رہا ہوں۔
ان شائاللہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی،عمران خان کو ہٹائیں گے ۔ شہبازشریف کی رہائشگا پر لیگی رہنماؤں کی بیٹھک ہوئی اور آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر غور کیا گیا ،اجلاس میں ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ ، عطاء اللہ تارڑ سمیت دیگر شریک تھے ۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی ہدایت پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماخورشید شاہ اہم مشن پراسلام آباد پہنچ گئے ،میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے کہا لانگ مارچ حکومت نہیں عمران خان کے خلاف ہے ،عمران خان اپنی پارٹی چودھریوں کی جھولی میں کبھی نہیں ڈالے گا، جو وزارت اعلیٰ پرویز الٰہی کو نہیں دے رہا تھا، پارٹی کیسے دے گا، لانگ مار چ کے اختتام پر قومی اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن جمع کرائینگے پھر تحریک عدم اعتماد لائیں گے ،مکمل یقین ہے عمران خان سے اس کی پارٹی کے لوگ بھی پریشان ہیں۔