لانگ مارچ کے قافلے 25 مارچ کو اسلام آباد پہنچیں گے: فضل الرحمٰن، عمران خان نے سب کیساتھ ہاتھ کیا، اپوزیشن کے نمبر زیادہ ، بڑے سرپرائز آنیوالے ہیں: پرویز الٰہی
اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر، دنیا نیوز ،مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے رہنما پرویز الٰہی نے کہا عمران خان نے سب کیساتھ ہاتھ کیا ، حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے اپوزیشن کے پاس اراکین مطلوبہ تعداد سے زیادہ ہیں ،بڑے سرپرائز آنیوالے ہیں ، ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا عمران خان نے ق لیگ کو تحریک انصاف میں ضم ہونے کی پیشکش کی، جن کی منتیں کرتے رہے وہ برتن توڑتے رہے ، 3سال منتوں سے نکالے ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن فیصلہ کرچکی ہیں کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی، وزیراعظم عمران خان 100 فیصد مشکل میں ہیں کیونکہ سارے اتحادیوں کا 100 فیصد رجحان اپوزیشن کی جانب ہے ، عقل و دانش کا 100 فیصد فقدان نظر آرہا ہے ۔
حکومت کے گھبراہٹ اور غصے میں فیصلے سامنے آرہے ہیں، وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں بھی صوبائی اسمبلیاں کام کرتی رہیں گی، ن لیگ کی کمان نواز شریف کے پاس ہی ہے ، وہ جو کہتے ہیں وہی ان کی ن لیگ فالو کرتی ہے ، شیخ رشید کے دل میں عمران خان کی محبت جاگی ہوئی ہے وہ ہماری قربت شاید بھول گئے ، تمام جماعتوں نے ہمیں پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی پیش کش کی ہے ،آصف زرداری نے سب سے پہلے کہا تھا کہ وزارت اعلیٰ ان کو دی جائے پھر مسلم لیگ (ن) نے بھی یہی کہا لیکن حکومت کے فیصلے کا انتظار ہے ،اگر حکومت نے پیش کش کی تو بلوچستان عوامی پارٹی اور ایم کیو ایم سمیت دیگر کے ساتھ مشاورت کریں گے ، وزارت اعلیٰ کی پیش کش ہوئی تو ہم پی ٹی آئی حکومت کی کوتاہیاں دور کردیں گے۔
وزیراعلیٰ بن کر اپنے تمام وعدے پورے کروں گا کسی کو دھوکانہیں دوں گا، ایم کیو ایم کے آصف زرداری کے ساتھ مسائل ہیں، کل 70 فیصد تک پیش رفت ہوگئی ہے اور تھوڑا سا رہ گیا وہ بھی اگلے چند دنوں میں حل ہوجائے گا،ہم اکیلے فیصلے نہیں کریں گے بلکہ ہم سب مل کر فیصلہ کریں گے اور اگر حکومت کی کوئی پیش کش ہوئی تو ہم سب کے سامنے رکھیں گے ۔اپوزیشن سے ہمارے جو بھی معاملات طے پائے اس کے ضامن آصف علی زرداری ہوں گے ،اگر مسلم لیگ (ن) کوئی پیش کش کرتی ہے تو ضمانت آصف علی زرداری دیں گے پکی ضمانت ہے ، آصف زرداری نے کہا اگر ایسا نہ ہوا تو میں بھی اس معاملے سے دور ہو جاؤں گا پھر مسلم لیگ (ن) سنجیدہ ہوئی ہے ۔ آصف زرداری کا کہنا ہے کہ ان کے پاس 172 سے زائد ارکان ہیں، وہ ٹھیک کہتے ہیں اپوزیشن کے پاس حکومت سے زیادہ بندے ہیں، انہیں اتحادیوں کے فون آتے ہیں باقی سب نیوٹرل ہیں، پشاور سے بھی کچھ نہیں آرہا،ہمارا فیصلہ ایم کیو ایم کی وجہ سے رکا ہوا ہے ، ایم کیو ایم کے پیپلز پارٹی کے ساتھ کچھ مسائل ہیں، شہباز شریف سے ملاقات ہوئی ہے ، جلد ان سے دوبارہ ملاقات ہوگی، ہم فیصلے کے تقریباً قریب پہنچ چکے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے مسلم لیگ ق کے تحریک انصاف میں ضم ہونے کی پیش کش کی،ہم نے کہا کہ مسلم لیگ کسی اور پارٹی میں ضم نہیں ہوگی، اس کا اپنا ووٹ بینک ہے ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ناتجربہ کاری آڑے آرہی ہے ، انہیں پہلے سیکھنا چاہیے تھا،انہوں نے کہا ایک بندہ گھبرایا پھر رہا ہے اور ابھی ہوا کچھ نہیں ہے اور بغیر وجہ کے گھبرایا ہوا ہے ،بہت ساری چیزیں اور بہت سارے لوگوں کو آن بورڈ لیا جارہا ہے ، جس کیلئے وقت تو لگے گا،مشکلات بھی حکومت کی پیدا کردہ ہیں، ہم نے ہر مشکل میں ان کا ساتھ دیا ہے ، کم ازکم کسی پر اعتماد کرنا چاہیے ، اس حکومت نے ہر ایک سے بگاڑ پیداکیا ہے ، حتیٰ کہ اپنے لوگوں کے ساتھ بھی بگاڑ لیا ہے ،اگر پارٹیاں آپس میں بیٹھتی ہیں تو کچھ لو اور کچھ دو ہوتا ہے ، ایک ریس لگی ہے اور مقابلے کی شکل پیدا ہوئی اور بہتر سے بہتر پیش کش ہوتی ہے ، جس کو پیش کش قبول کرنی ہے اس کو سوچنا چاہیے ملک کیلئے کیا بہتر ہے ،وزیراعظم سے دو دفعہ ملے ہیں لیکن انہوں نے کچھ نہیں کہا،اعتماد ہونا چاہیے ، وہ کہتے ہیں کہ میں کرکٹ کھیلتا تھا تو اعتماد تھا لیکن کرکٹ میں اگر ایک آوٹ ہو تو پھر لائن لگ جاتی ہے ۔
ہرچیزکرکٹ نہیں،کرکٹ سیاست سے الگ ہوتی ہے ،عمران خان نے بہت دیر کردی ہے ، شگاف پڑ گیا ہے ،انہوں نے کہا دھمکیاں دی جارہی ہیں اور ہفتے پہلے نیب کو کہا گیا ہے مونس الٰہی کو پکڑو اور ان کی جانب سے یہ فرمان گیا ہے کہ کوشش کریں گے کوئی چیز نکل آئے گی حالانکہ نیب نے کلیئر کردیا تھا،چاہتے ہیں کہ ملک کا امن خراب نہ ہو، پہلے حکومت جلسوں کے اعلان منسوخ کرے اور پھر اپوزیشن، نیوٹرل صرف جانور ہوتا ہے کے بیان پر انہوں نے کہا وزیراعظم یہ پتا نہیں کس کو کہہ رہے تھے ،ہمیشہ کہتا ہوں پہلے سوچو، پھر تولو اور پھر بولو، آج ہر شخص 100بار سوچتا ہے کہ کہیں میں اپنے پائوں پر کلہاڑی تو نہیں مار رہا،ہم نے ہرمشکل وقت میں حکومت کا ساتھ دیا،تحریک انصاف آجکل سکتے میں ہے ،حکومت نے تعلقات نہیں بنائے ۔
سب سے بگاڑے ضرور ہیں،ایم کیو ایم اور باپ پارٹی کے کچھ تحفظات ہیں،حکومت کو اپنے لوگوں سے خطرہ ہے ، جہانگیر ترین گروپ عثمان بزدار کو ہٹا کر دم لے گا، خوف کا کوئی علاج نہیں،انسان کو پرامید ہوناچاہیے ، آپ کو لوگوں کے دل جیتنے چاہئیں،بدلے کی آگ سے کیا ملے گا۔قبل ازیں بلوچستان عوامی پارٹی کے وفد نے چودھری شجاعت اور سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی سے ملاقات کی، ملاقات میں چودھری طارق بشیر چیمہ، مونس الٰہی، رکن قومی اسمبلی سالک حسین، حسین الٰہی، بلوچستان عوامی پارٹی کے وفد میں خالد مگسی، محمد اسرار ترین ، احسن اللہ ریکی، زبیدہ جلال، روبینہ عرفان شامل تھے ۔حکومتی اتحادیوں نے مشترکہ لائحہ عمل کے لیے مزید مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ کل تمام اتحادیوں کی مشترکہ بیٹھک کا امکان ہے ۔
اسلام آباد (اپنے رپورٹرسے ،دنیا نیوز)پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا لانگ مارچ کے قافلے 25مارچ کو اسلام آباد پہنچیں گے ، او آئی سی وزرائے خارجہ ہمارے مہمان ہیں ،24 مارچ تک وہ اسلام آباد میں ہوں گے ہم اس روز داخل نہیں ہوں گے ، ہم مہمانوں کو کسی قسم کی تکلیف نہیں دینا چاہیں گے ،23مارچ کوآنے جانے میں پریشانی نہیں ہونی چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ڈی ایم کی سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر نوید قمر ، خواجہ سعد رفیق ، میاں افتخار حسین ، شاہ اویس نورانی ، مولانا عبد الغفور حیدری اوردیگر بھی موجود تھے ،قبل ازیں اجلاس میں سابق وزرا اعظم یوسف رضا گیلانی ، شاہد خاقان عباسی، سید خورشید شاہ ، احسن اقبال بھی شریک تھے ۔
اجلاس میں لانگ مارچ ، تحریک عدم اعتماد سمیت 23مارچ کو اسلام آباد میں ہونے والی اوآئی سی کی کانفرنس کو زیر بحث لایا گیا جس میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں کاموقف تھا کہ اسلام آباد میں او آئی سی کانفرنس کی وجہ سے شرکا ئے لانگ مارچ23اور 24مارچ کو داخل نہ ہوں بلکہ کانفرنس کے بعد25مارچ کو اسلام آباد میں داخل ہوا جائے تاکہ پاکستان کا عالمی سطح پرامیج متاثر نہ ہو ۔ہمارا سب پاکستان ہی توہے اور ہماری ساری جدوجہد پاکستان ہی کے لئے ہے ۔ذرائع کے مطابق اجلا س میں پی ڈی ایم کی جانب سے تجویز دی گئی کہ تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے اجلاس تک اسلام آباد میں کارکنا ن اپنا پڑائو ڈالے رکھیں۔بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فضل الرحمن نے کہا تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔حکومت مخالف لانگ مارچ23مارچ کو شروع ہوگا ۔ تمام کارکنوں کو ہدایت کی جارہی ہے کہ 25مارچ تک اسلام آباد میں داخل ہوں۔
ایسا نہیں کہ ہم واپس چلے جائیں گے ۔ ہمارے ملک بھر سے آنے والے قافلے کچھ دن رہیں گے ،حکومت کے جلسے سے کوئی مقابلہ نہیں ۔ہم نے کئی ماہ پہلے لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا ۔ ہم شاہراہ دستور پر جائیں گے ،انھوں نے کہا کہ اتحادی حکومت کے ساتھ نہیں رہ سکتے ۔ کل تک مزید چیزیں واضح ہوجائیں گی۔ پرویز الٰہی نے جو کچھ کہا ہے اس میں واضح کہہ دیا ہے ، ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی پی پی اور اے این پی اپوزیشن میں شامل ہیں اس لئے ملکر چلیں گے ۔ اتحادیوں سے کچھ باتیں طے کرنا باقی ہیں وہ بھی جلد ہوجائیں گی ،مولانا فضل الرحمن نے کہا آج آصف علی زرداری کو لانگ مارچ میں شرکت کی دعوت دینے جائوں گا ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ تاخیر ہماری جانب سے نہیں بلکہ حکومت کی جانب سے اجلاس نہ بلانے کے باعث ہورہی ہے ۔