حکومت کی آئی ایم ایف کو 300 ارب کے نئے ٹیکسوں کی یقین دہانی

حکومت  کی  آئی  ایم  ایف  کو  300  ارب  کے  نئے   ٹیکسوں  کی  یقین   دہانی

اسلام آباد(دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف )نے ڈو مور کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید 300ارب کے نئے ٹیکس تجویز کردئیے جبکہ حکومت نے اس حوالے سے آئندہ ہفتے اقدامات کی یقین دہانی کرادی۔

نجکاری پروگرام میں سست روی، گردشی قرضہ کے باعث اضافی ٹیکس لگیں گے ۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا تکنیکی سطح کے مذاکرات میں کہنا تھا کہ اضافی ٹیکس نہ لگائے گئے تو اخراجات پورے نہیں ہوں گے ،آئی ایم ایف نے ڈیزل پر فوری لیوی بڑھا کر ٹارگٹ پورا کرنے کا بھی کہہ دیا، پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کا حتمی فیصلہ پالیسی سطح کے مذاکرات میں ہوگا، وزارت خزانہ کے حکام آئی ایم ایف کے مطالبات وزیراعظم کے سامنے رکھیں گے ،پاکستان اور آئی ایم ایف کے پالیسی سطح کے مذاکرات میں آرڈیننس پر بات چیت فائنل ہو جائے گی۔ٹی وی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے نشاندہی کرتے ہوئے معاشی اصلاحات میں تاخیر، قرضوں، مہنگائی میں اضافہ، زرمبادلہ ذخائرمیں کمی کو پاکستانی معیشت کیلئے خطرہ قرار دیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے موجودہ معاشی و مالی مشکلات کی بڑی وجہ قرض پروگرام پر مؤثر عمل نہ ہونا ہے ، حکومت نے آئی ایم ایف کو آئندہ ہفتے ریونیو بڑھانے کیلئے اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس میں سگریٹس اور فضائی ٹکٹ پرٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے ۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ فضائی ٹکٹ پر17 فیصدفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور مہنگے سگریٹس پر 50 پیسے فی سٹک ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز ہے جبکہ انرجی ڈرنکس پر ٹیکس بڑھانے اور بینکوں کی آمدن پر لیوی لگانے کی تجویز ہے ۔ ذرائع کے مطابق پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں مزید اضافہ کرکے اس پر 17 سے 18 فیصد جی ایس ٹی کی بھی تجویز ہے ، حکومتی اقدامات سے سگریٹ،انرجی ڈرنکس ،ایئرٹکٹ مہنگے ہونے کا امکان ہے ۔ ذرائع کے مطابق توانائی شعبے میں تکنیکی مذاکرات پیر تک جاری رہیں گے ، آئی ایم ایف توانائی شعبے میں کسان پیکیج ،بلوچستان ٹیوب ویل ، اے جے کے پر سبسڈی برقرار رکھنے پر تیار ہے ، ایکسپورٹرز کو توانائی کی سبسڈی ختم ہو گی، محصولات میں شارٹ فال پر اختلاف برقراررہے ہیں ،آئی ایم ایف سمجھتا ہے محصولات کا شارٹ فال 840ارب روپے ہے ، پاکستان حکام کے مطابق شار ٹ فال 400سے 450 ارب روپے ہوگا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا محصولات کے شارٹ فال کیلئے اقدامات بھی تجویز کئے گئے ، پی ایس ڈی پی اور اخراجات میں کٹوتی کی جائے گی، آئی ایم ایف نے جی ایس ٹی 17سے 18 فیصد کرنے کی تجویز دی ہے ، بینکوں کے منافع پر بھی ٹیکس عائد ہوگا۔ ذرائع کے مطابق جی ایس ٹی اور انکم ٹیکس پر بعض استثنیٰ بھی ختم کرنے پر بات چیت ہو رہی ہے ۔ حکام وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف سے معاملات 9مئی تک طے کر لئے جائیں گے ، فروری سے میڈیم ٹرم بجٹری فریم ورک پر بات شروع ہو گی، آئی ایم ایف نے عمران خان سے معاہدے پر دستخط لینے کی کوئی شرط عائد نہیں کی، توانائی شعبے میں سٹرکچرل ریفارمز پر کام شروع کردیا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں