مطالبات:ایم کیو ایم کا سندھ حکومت کو ایک ہفتے کا الٹی میٹم

مطالبات:ایم  کیو  ایم  کا  سندھ  حکومت  کو  ایک  ہفتے  کا  الٹی  میٹم

کراچی(سٹاف رپورٹر)ایم کیو ایم پاکستان نے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کو ایک ہفتے کا الٹی میٹم دیدیا، کراچی کو حقوق ملنے تک آج سے فوارہ چوک سے دفتری امور نمٹائیں گے۔

مطالبات پورے نہ ہوئے تو 12 فروری سے غیر معینہ مدت تک دھرنا دیا جائے گا،متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اب ایم کیو ایم فوارہ چوک سے چلے گی ،جہاں ایسا دھرنا ہوگا کہ سب دھرا کا دھرا رہ  جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے محسن اس شہر کے بیٹے جس نے اس شہر پر دست شفقت رکھا وہ اب نہیں رہا ،شہر کے اس بیٹے نے اس شہر کو مضبوط بنیادی جمہوریت لوکل گورنمنٹ کا نظام دیا،آج پاکستان کو مشرف دور کی بنیادی جمہوریت اور معیشت چاہیے ،ان کے رخصت ہونے پر ہم سب ان کے لئے دعا گو ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے زیر اہتمام مرکز بہادر آباد سے متصل پارک میں یوم کشمیر اور جنرل ورکرز اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج بانیان پاکستان کی اولادوں، مہاجروں کے نمائندوں اور حق پرستوں کی امیدوں کے لئے ایک فیصلہ کن وقت ہے ،یہ فیصلہ ایم کیو ایم کے کارکنان اور میری ماؤں ،بہنوں نے کرنا ہے ،پاکستان اس وقت نازک موڑ پر ہے اور کوئی فیصلہ کرنے والا نہیں، کمزور معیشت اس ملک کی سیاست اور جمہوریت کو بھی لے کر ڈوب جائے گی۔ خالد مقبول نے کہا کہ ساتھیو وہ وقت آگیا جس کا ہمیں اتنے سال انتظار تھااب شہر کی ساری سڑکوں سے قافلے فوارہ چوک کی جانب رواں دواں ہوں گے ۔ آج سے بہادرآباد کا دفتر فوارہ چوک پر ہوگا ،وہیں سے تنظیم کا نظام چلے گا ، 16 مارچ کو الیکشن اور 18 مارچ کو کراچی واپس کراچی والوں کے پاس ہوگا،کروڑوں مہاجر آج کی رات آپ کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے کے ساتھ کھڑے ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ اس بار مردم شماری پانچ سال قبل ہو رہی ہے اب وقت ہاتھ سے جانے نہیں دینا ہے ،ہمیں اپنے ایک ایک فرد کو گنوانا ہے ،ہمیں اپنے محلے ،پڑوس ،رشتہ دار ،احباب سب کی گنتی پوری کروانی ہے ،ہم نے کہا تھا ہم سے چھینی گئی سیٹیں ہضم نہیں ہو پائیں گی آج ہمیں وہ سیٹیں واپس ملنے جا رہی ہیں ،ایم کیو ایم کے کارکنان نے الیکشن لڑ کر اپنی طاقت بحال کرنی ہے ،یہ 14 سیٹیں کراچی والوں کا حق ہے ، فیصلہ ہو گیا یہ قوم الیکشن لڑ رہی ہے اب دوسرا الیکشن بھی لڑنا ہے جس کے لئے دستبردار ہوئے تھے اب اسے واپس لینا ہے اور گھروں سے باہر نکل کر اپنا حق چھین لینا ہے ۔ خالد مقبول نے کہا کہ ہم ایک ہفتے کا صوبائی حکومت کو الٹی میٹم دے رہے ہیں آپ نے تسلیم کیا تھا کہ 53 یوسیز میں غلطی ہو ئی ہے جس پر ہم نے آپ سے کہا تھا ہم الیکشن نہیں لڑیں گے تو وہ الیکشن تسلیم ہی نہیں ہوں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی مذہبی انتہا پسندی ان کے اپنے ملک کی پیداوار ہے ، ہم امن کے داعی ہیں لیکن امن ہماری کمزوری نہیں ،کشمیر کا مقدمہ صحیح طور پر لڑا ہی نہیں گیا ،کشمیر کا فیصلہ کشمیر کے عوام ہی کریں گے ،ہم ان کی سفارتی، اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے ۔ سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفی کمال نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے بلدیاتی الیکشن والے دن سرکاری افسروں، پریذائیڈنگ افسروں اور پولیس افسروں کے ذریعے روڈ پر بیٹھ کر ٹھپے لگائے ، اب ہم کو اپنے حق کے لئے قانونی اور آئینی طریقہ اختیار کرنا ہو گا،کیا ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنان اپنا حق لینے کے لئے گھروں سے نکل کر روڈوں پر نہیں بیٹھ سکتے ؟اب اگر ہمارے جائز حقوق نہیں دیئے تو سندھ میں حکومت کا کاروبار نہیں چلے گا، ہم امن پسند لوگ ہیں ،گولی نہیں چلانا چاہتے لیکن خاموشی سے اپنے لوگوں کے حقوق دلوانے کیلئے جدوجہد کرکے مریں گے ۔ سینئر ڈپٹی کنوینر فاروق ستار نے کہا کہ سندھ کے مڈل کلاس طبقے کو ختم کرنے کی کوشش آج ناکام ثابت ہوئی ۔ ڈپٹی کنوینر انیس احمد قائم خانی نے کہا کہ شہر کیلئے آپس میں متحد ہوکر کام کریں گے اور اسی میں جیت ہوگی اور آج یہ اجلاس دیکھ کر لوگوں کو سمجھ آرہا ہوگا کہ تمہارا دور ختم ہواکامیابی آپس میں لڑ کر نہیں متحد ہوکر آتی ہے اور اب کامیابی ہمارے قدم چومنے کو تیار ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں