پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ، پی ٹی آئی سینیٹرز کی شرکت، احتجاج، الیکشن کرائو کے نعرے

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ، پی ٹی آئی سینیٹرز کی شرکت، احتجاج، الیکشن کرائو کے نعرے

اسلام آباد(نامہ نگار،وقائع نگار،نیوز ایجنسیاں) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں موجودہ حکومت کے دوران تحریک انصاف کے سینیٹر ز نے پہلی بار شرکت کی اور الیکشن کراؤکے نعرے لگا تے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے ۔

پی ٹی آئی ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کیا،حکومتی ارکان کی جانب سے لوٹ کے بدھو واپس آئے کے نعرے لگائے گئے ۔ مشترکہ اجلاس سپیکر پرویز اشر ف کی زیر صدارت ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ پی ٹی آئی کے ارکان ولید اقبال کی سربراہی میں ایوان میں حکومت کے خلاف سخت نعر ے بازی کرتے ہوئے داخل ہوئے ۔ ہاتھوں میں پلے کارڈ زاٹھا رکھے تھے ۔ ولید اقبال نعرے لگواتے رہے ، پی ٹی آئی ارکان ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے ، لاٹھی گولی کی سرکاری نہیں چلے گی ، غنڈا گردی کی سرکار نہیں چلے گا ، عمران تیرے جان نثار بے شمار ،بے شمار کے نعرے لگاتے رہے ۔ نعرے بازی کے بعد پی ٹی آئی کے سینیٹر ز نشستوں پر بیٹھ گئے ۔ حکومتی ارکان نے جواب میں‘ لوٹ کے بدھو واپس آئے ’کے نعرے لگائے ۔ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزا د وسیم نے کہا پی ٹی آئی کے سینیٹر ز نے پہلی بار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی ہے ۔ سپیکر نے کہا میں ان کو خوش آمدید کہتا ہوں ۔ وزیرمواصلات اسعد محمود کے متنازعہ کلمات پر پی ٹی آئی سینیٹرز نے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کیا ،اسعد محمود کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کے اراکین مسلسل شو رشرابا کرتے رہے ، پی ٹی آئی ارکان چھوٹاڈیزل ، فاسق ، الیکشن کرائو کے نعرے لگاتے رہے ۔جے یوا ٓئی اراکین کی جانب سے جوابی نعر ئے لگائے گئے ۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے اراکین خاموشی سے بیٹھے رہے ۔ مولانا اسعد محمود نے کہا براڈ شرمین شدت پسند اسرائیلی ہے ۔زلمے خلیل زاد یہودی ایجنٹ ہے ، زلمے کو ڈاکٹر عافیہ نظر نہیں آتی عمران خان نظر آتا ہے ۔عمران بین الاقوامی ایجنٹ ہے ۔ پوری دنیا اس کیلئے تڑپ رہی ہے ۔ آئین لکھنے کی اجازت سپریم کورٹ کو نہیں ، جناب سپیکر! آپ ججز کو بلائیں کبھی کہا کہ پارٹی لیڈر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے کبھی کہا پارلیمانی لیڈر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے ،اسٹیبلشمنٹ نے کہا ان کو ہم لا ئے لیکن نکمے تھے ، ملک نہیں چلا سکے ۔سپریم کورٹ کا کام انصاف دینا ہے مداخلت کرنا نہیں۔ اگر آرمی چیف کو کمیٹی میں طلب کیا جاسکتا ہے تو سپریم کورٹ کے جج کو بھی طلب کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا آج دوچار لوگ سپریم کورٹ کے دروازے پر کھڑے ہوتے ہیں ۔عدالت ان کی بات سن لیتی ہے جب ہم انتخابات کی بات کرتے رہے اور سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تو نہیں کھلا، امریکی سازش کا بیانیہ رچایا گیا۔ پارلیمنٹ کو توڑا گیا ۔

اسعد محمود نے کہا اپنے کردار سے عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ اور سیاستدانوں کو ایک فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم بین الاقوامی ایجنڈوں کو پاکستان میں چلنے نہیں دیں گے ۔تحریک انصاف والے عقل سے پیدل اور سیاسی جاہل ہیں۔ ہم نے کبھی امریکی غلامی کو قبول نہیں کیا۔ ہم نے آپ کی حکومت کو گرایا ہے ۔کبھی آپ کو حکومت بنانے نہیں دیں گے ۔ پی ٹی آئی کی خواتین اسعد محمود کی تقریر کے دوران نعرے بازی کرتی رہیں ۔اسعد محمود نے کہا آپ خواتین ہیں میں آپ سے متعلق کوئی بھی لفظ ادا نہیں کرسکتا۔سپیکر احتجاجی سینیٹرز کو روکتے رہے اور کہا اگر حکومتی اراکین کو تقریر سے روکا گیا تو آپ کیسے کرینگے ۔ شہزاد وسیم نے کہا یوم پاکستان کے دن آئین پاکستان کا مذاق اڑایا گیا ۔ملک پر مشکل حالات بھی گزرے لیکن ایسے اقدامات کبھی نہیں ہوئے جو آج ہورہے ہیں ۔ آزاد صحافت کا گلا گھونٹا جارہا ہے ،ملک میں دہشت گردی کی انتہا تھی پھر بھی انتخابات ہوئے ،ایران عراق جنگ کے دوران ایران میں انتخابات ہوئے ۔ سیاستدان کبھی انتخابات سے نہیں بھاگتا۔ توہین تضحیک سے نہیں اعمال سے ہوتی ہے ۔الیکشن کمیشن کا اقدام آئین کی توہین ہے ،انتخابات کا معاملہ عوام کا معاملہ ہے کسی ایک جماعت کا نہیں،عدلیہ کے فیصلے کو اپنی مرضی سے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ آئین پر نہ چلے تو پھر مستقبل کیا ہوگا۔ انہوں نے کہا عمران خان کے گھر چڑھائی کی گئی ،کیا یہ جمہوریت تھی ؟ جو روایات قائم کی جارہی ہیں یاد رہیں گی۔ تاریخ معاف نہیں کرے گی ۔حساب دینا پڑتا ہے ۔نگران وزیر اعلٰی ہاتھ توڑنے کی بجائے عوام سے مظالم پر معافی مانگیں مفت کا آٹا لوگوں کی جانیں لے رہا ہے ۔ یہ ہے گورننس اور دریا دلی ،یہ ملک ان سے نہیں چل رہا۔ سیاسی مفادات کو ایک طرف رکھتے ہوئے قومی مفادات پر بات کریں ۔تحریک انصاف کے سینیٹرز نے ایوان میں ڈیزل ڈیزل کے نعرے لگائے ،جواب میں حکومتی سینیٹرز نے گھڑی چور ،یہودی ایجنٹ کے نعرے لگائے ، ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی کے باعث مشترکہ اجلاس 10 اپریل تک ملتوی کر دیا گیا۔ قبل ازیں صحافیوں پر تشدد اور صدیق جان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات پر صحافیوں نے واک آؤ ٹ کیا ۔ 

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں