آئی ایم ایف کیساتھ واحدنکتہ بیرونی معاونت کارہ گیا:وزیر مملکت

آئی ایم ایف کیساتھ واحدنکتہ بیرونی معاونت کارہ گیا:وزیر مملکت

اسلام آباد(خبر نگارخصوصی)حکومت نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو یقین دلایا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط ملنے والی ہے ، دوست ممالک سے اضافی فنڈنگ کے حصول میں بھی پیش رفت ہوئی ہے لہٰذا پریشانی کی ضرورت نہیں، پٹرول پر سبسڈی کی سکیم مکمل طور پر ڈیزائن نہیں ہوئی۔

 پٹرولیم سبسڈی پروگرام آئی ایم ایف کے معیارکے مطابق ہوگا تووہ ضرورمانیں گے ۔کمیٹی کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں ہوا۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے آئی ایم ایف اور دوست ممالک سے فنانسنگ کے حوالے سے امور پر بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کرلی ہیں، اب واحد نکتہ بیرونی معاونت کا رہ گیا ہے جس کیلئے آئی ایم ایف چین، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے تصدیق کر ر ہاہے ، کوشش کررہے ہیں کہ دوست ممالک سے کسی طرح فنانسنگ کا انتظام ہوجائے ، اس سلسلے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے مثبت اشارے ملے ہیں، کل رات کچھ بڑی پیش رفت ہوئی ہے ،سینیٹر محسن عزیز نے کہا ساری شرائط پوری کرنے کے بعد آئی ایم ایف پروگرام بحال کیوں نہیں ہورہا، نہ خدا ملا نہ وصال صنم۔ فاریکس ڈیلر ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے بتایا ہم حکومت کو ماہانہ ایک ارب ڈالر فراہم کر سکتے ہیں، اس وقت حکومت کو 40 کروڑ ڈالر ماہانہ دے رہے ہیں، 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد ملک کو 10 ارب ڈالر لے کر دیئے ،موجود حکومت کو 4 ارب ڈالر فراہم کئے ہیں، بینکوں کو ایک ڈالر لانے پر 20 روپے اور ہمیں ایک روپیہ ملتا ہے ، پاکستان میں اس وقت لوگوں کے پاس 4 ارب ڈالر گھر میں پڑے ہیں، اس رقم کو حاصل کرنے کیلئے حکومت شناخت کی پابندی اٹھا لے ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بند اور تجارت کو پاکستانی روپے میں کیا جائے ، افغانستان اور ایران سے مال کے بدلے مال کی تجارت کی اجازت دی جائے ، آئی ٹی کے فری لانسر اربوں ڈالر لا سکتے ہیں۔ فاریکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے نمائندے ظفر پراچہ نے تجویز دی حکومت فارن کرنسی کو ذاتی بینک اکائونٹس میں جمع کروانے کی اجازت دے ، ڈالر کی خریداری پر شناخت کی جائے تاہم فروخت پر شناخت کی شرط ہٹا دی جائے ۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا پٹرولیم سبسڈی کی جگہ غریبوں کو کھانے پینے کی اشیا پر سبسڈی دیں۔ سٹیٹ بینک حکام نے بتایا ڈالر کی قدر میں اتارچڑھائو کے حوالے سے بینکوں کیخلاف تحقیقات مکمل ہو گئی ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے بتایا سفارشات پر عملدرآمد میں اتنی تاخیر کیوں ہو رہی ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں