عمران کیخلاف 121 مقدمات میں کارروائی روکنے پر فیصلہ محفوظ

عمران کیخلاف 121 مقدمات میں کارروائی روکنے پر فیصلہ محفوظ

لاہور( کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی 121مقدمات میں کارروائی روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔لارجر بینچ نے ریمارکس دیئے کہ ہر بات پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہیں کرنی چاہیے قانون میں تمام راستے موجود ہیں ۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی تو ان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے نشاندہی کی کہ 71 برس کے شخص کیخلاف مقدمات پر مقدمات قائم کیے گئے ہیں اور سیاسی بنیادوں پر مقدمات قائم کئے جا رہے ہیں۔سرکاری وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ عمران خان نے اسی نوعیت کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے ، ایسی صورت حال میں اس درخواست پر سماعت کیسے ممکن ہے ؟ سرکاری وکیل نے دلائل میں کہا کہ ایسی مثالیں ہیں جب عدالتوں کے اندر سے ملزموں کو گرفتار کرا دیا گیا۔ جتنا ریلیف عمران خان کو عدالتوں سے مل رہا ہے تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا۔ کیا کسی ملزم کو کہا جا سکتا ہے کہ اگر ایک خاص مدت تک کوئی مقدمہ ہوتا ہے بھی تو گرفتاری نہیں ہوسکتی ۔لارجر بینچ کے سربراہ جسٹس علی باقر نجفی نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور کو ٹوک دیا اور باور کرایا کہ انہیں عدالت کے سامنے یہ بات نہیں کرنا چاہیے تھی۔یہاں صبح سے شام تک ملزم ضمانت کیلئے پیش ہوتے ہیں۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے واضح کیا کہ وہ ریلیف تو مانگ ہی نہیں رہے بلکہ یہ استدعا ہے کہ بنیادی حقوق کا تحفظ ہو۔ جلدبازی میں گرفتاری اور بار بار مقدمات درج ہو رہے ہیں۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے نشاندہی کی کہ انصاف تک رسائی میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے ۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے استدعا کی کہ اگر ویڈیو لنک پر پیشی کی اجازت دی جائے تو شاید یہ سلسلہ کم ہو جائے ۔بینچ نے استفسار کیا کہ کیا عدالت ایسا حکم دے سکتی ہے کہ ہر مقدمہ میں ویڈیو لنک سے پیشی ہو۔بینچ نے باور کرایا کہ کچھ نیا نہیں ہو رہا ماضی میں سیاسی رہنمائوں کی اسی طرح پیشیاں ہو ئیں اور سیاستدان ایک کے بعد دوسرے کیس میں انہی عدالتوں میں پیش ہوئے . عمران کے وکیل نے استدعا کی کہ امید ہے یہ پانچ رکنی فل بینچ اس سیاسی انتقام پر جامع فیصلہ دے گا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں