بغیر جرم کیسے کسی کو جیل میں رکھ سکتے ہیں:سندھ ہائیکورٹ

بغیر جرم کیسے کسی کو جیل میں رکھ سکتے ہیں:سندھ ہائیکورٹ

کراچی (سٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے تھری ایم پی او کے تحت نظر بندی کے خلاف اہل خانہ کی درخواستوں پرنظر بندی کے نوٹیفکیشنز معطل کر دئیے اور جیلوں سے نظربند شہریوں کو رہا کرنے کا حکم دیا اور کہا شہری کسی اور جرم میں پولیس کو مطلوب نہیں تو رہا کیا جائے ۔

 فاضل عدالت نے نظر بند شہریوں کو فی کس10 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ، عدالت نے کہاکہ جن شہریوں کی نظر بندی کا نوٹیفکیشن معطل کیا گیا وہ د یگر مقدمات میں ضمانت کے لیے متعلقہ عدالت سے رجوع کریں، عدالت نے سکھر جیل میں نظر بند خاتون مونا کو پولیس کی سکیورٹی میں واپس کراچی منتقل کرنے کا حکم دیا۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور محکمہ داخلہ سندھ نے تحریری جواب کے لیے مہلت طلب کی۔ صوبائی حکومت کی رپورٹ جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا کہ عدالتی حکم پر 30 نظر بند شہریوں ،محکمہ داخلہ سندھ نے نظر بند 14 مزید شہریوں کو رہا کردیا ، 20 افراد کو رہا نہیں کیا گیا جن کی دیگر مقدمات میں ضمانت منظور نہیں ہوئی۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایم پی او کا نوٹیفکیشن معطل ہونے کے باوجود شہری کو رہا کیوں نہیں کیا گیا،بغیر جرم کسی کو جیل میں کیسے رکھ سکتے ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں