معیشت مشکلات کا شکار مگر بہتری کی امید،جو ڈیفالٹ کی تاریخیں دے رہے ہیں انھیں شرم آنی چاہیے:ٹریلین ڈالر کے اثاثے،ملک دیوالیہ نہیں ہوگا:وزیر خزانہ

معیشت  مشکلات  کا  شکار  مگر  بہتری  کی   امید،جو  ڈیفالٹ  کی  تاریخیں  دے  رہے  ہیں  انھیں  شرم  آنی   چاہیے:ٹریلین  ڈالر  کے  اثاثے،ملک  دیوالیہ  نہیں  ہوگا:وزیر  خزانہ

اسلام آباد(خبرنگارخصوصی،نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہا ملکی معیشت مشکلات کاشکارہے لیکن بہتری کی امیدہے ،سیاست قربان کر کے ملکی معاشی مفادکا تحفظ کیا ہے ، 13ماہ میں تمام غیر ملکی ادائیگیاں کر کے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا مستقبل میں بھی بچائیں گے۔

ڈیفالٹ کی تاریخیں دینے والوں کو شرم آ نی چاہیے ، ٹریلین ڈالر کے اثاثے ہیں، ملک دیوالیہ نہیں ہوگا،کاروباری  طبقے کے جائز مطالبات کوناصرف تسلیم کریں گے بلکہ سہولیات بھی دی جائیں گی۔ کراچی ایوان صنعت وتجارت ، پاکستان بزنس کونسل، اوور سیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، پاکستان سٹاک ایکسچینج کے وفود سے ملاقاتوں کے دوران اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ملک مشکل اقتصادی صورتحال اورچیلنجوں کا سامنا کررہاہے مگر تمام شراکت داروں کے تعاون سے ان مسائل پرقابو پالیاجائیگا، 2013 میں بھی ملک کواسی طرح کی چیلنجوں کاسامنا تھا اوراس وقت بھی ملک کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کی جارہی تھی تاہم اس وقت بھی مسلم لیگ ن کی قیادت نے تاجروں اورصنعت کاروں سمیت شراکت داروں کی معاونت سے چیلنجوں پرقابو پایا اورپاکستان کی معیشت دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بن گئی، ملک کے تمام معاشی اشاریے بہتری کی عکاسی کررہے تھے جسے بدقسمتی سے گزشتہ ساڑھے چار برسوں میں 47 ویں معیشت بنادیاگیا،ہماری کوشش ہے کہ جوبھی وعدے کئے جائے وہ پورے ہوں، ملکی معیشت مشکلات کاشکارہے لیکن بہتری کی امیدہے ، کچھ لوگوں کوملک کے دیوالیہ ہونے کاشوق ہے لیکن ایسا نہیں ہوگا، جولوگ ملک کے دیوالیہ ہونے کی تاریخیں دے رہے ہیں انہیں شرم آ نی چاہیے ،پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا، پاکستان نے اپنے تمام بیرونی ادائیگیوں کویقینی بنایاہے اورکسی قسم کی ادائیگی میں کوئی تاخیرنہیں کی گئی، پاکستان ایک خودمختارملک ہے اگرہم پرقرضہ ہے توہمارے ایک ٹریلین ڈالر سے زیادہ کے اثاثے ہیں، ملکی معیشت کوپائیدارنمو اوراستحکام کی راہ پرگامزن کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں، کوشش ہے کہ عوام کوزیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے ، قیمتوں میں استحکام کیلئے کام ہورہاہے۔

گزشتہ دنوں میں دوبار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی گئی، اسی طرح ایل پی جی اورخوردنی تیل کی قیمتوں میں بھی کمی کی گئی،ملک میں سیاسی عدم استحکام سے معیشت کمزورہوتی ہے ، آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیرسے مشکلات ہوں گی ،گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ کئے گئے وعدوں کوتوڑا جس سے پاکستان کیلئے مشکلات پیداہوئیں، ہم نے مشکل مگردلیرانہ فیصلے کئے مگرہمارے لئے ملک اورریاست اہم ہے ،زراعت سمیت کئی شعبوں میں بہتری آرہی ہے ، ہم آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں میں بھی بہتری لارہے ہیں، انہوں نے کہاکہ کاروباری طبقے کے جائز مطالبات کونہ صرف تسلیم کریں گے بلکہ سہولیات بھی دی جائیگی،ملکی معیشت میں بہتری کیلئے بجٹ کے بعد بھی اقدامات کا سلسلہ جاری رہے گا،کراچی ایوان صنعت وتجارت کے وفد نے بجٹ تجاویز پرغورکرنے پروزیرخزانہ کاشکریہ اداکیا اورحکومت کو تاجربرادری کی طرف سے مکمل تعاون کایقین دلایا۔دریں اثنا پاکستان بزنس کونسل اوراورسیز چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹریز کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ مجھے اللہ سے امید ہے کہ ہم مشکل مرحلے سے نکلیں گے ، ہم نے معاشی زوال کو روکا ہے اوراب معیشت کواستحکام کی راہ پرگامزن کررہے ہیں، ہم بجٹ میں تاجروں اورسرمایہ کاروں کی حقیقت پسندانہ تجاویز کوشامل کریں گے ، توانائی،گیس اورمالیاتی شعبہ میں اصلاحات ایک مشکل مرحلہ تھا مگرہم نے مشکل فیصلے کئے جس کی ہم نے سیاسی قیمت بھی اداکی ہے ،میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اقتصادی بحرانوں سے نکلیں گے اور نئے آئیڈیاز اور اقدامات کے ساتھ آگے بڑھیں گے جس کا ہماراملک مستحق ہے اور یہ سب زرعی انقلاب اور آئی ٹی پر خصوصی توجہ دے کر ممکن بنائیں گے ، حکومت تاجر برادری کے تمام جائز مطالبات تسلیم کرتے ہوئے ان کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی لیکن خواہشات کی فہرست کو محدود رکھا جائے کیونکہ ملک انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے ،حکومت انتہائی مشکل حالات میں سابق تمام وعدوں کو پورا کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ پاکستان کی ساکھ کو بچایا جاسکے ،یہی بنیادی وجہ ہے کہ تاجر برادری اور عام آدمی مہنگائی کے ساتھ ساتھ بجلی و گیس کے بے تحاشا نرخوں کی وجہ سے خود کو بوجھل محسوس کر رہے ہیں،کوئی فوری حل نہیں اور ان مسائل کو حل کرنے میں وقت لگے گا ۔دریں اثنا حکومتی اتحادی جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار سے ملاقات کی جس میں ملک کی موجود سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور آئندہ بجٹ سے متعلق پر بھی بات چیت کی گئی۔ یاد رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے معاشی ٹیم کو پی ایس ڈی پی کے تحت نئے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں اتحادیوں کو اعتمادمیں لینے کی ہدایت کی ہے ۔

 اسلام آباد(خبرنگارخصوصی،نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان نے آذربائیجان سے 30فیصد سستی ایل این جی خریدنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ آئندہ سال کے ترقیاتی بجٹ اور میکرو اکنامک فریم ورک کی منظوری دینے کیلئے قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس6جون کو اسلام آباد میں طلب کر لیا گیا جس کی صدارت وزیر اعظم شہباز شریف کریں گے جبکہ وزرائے اعلیٰ محسن نقوی ، سید مراد علی شاہ ، محمد اعظم خان ، عبدالقدوس بزنجو ،خالدخورشید  خان، وزیر اعظم آزاد کشمیر انوارالحق کے علاوہ صوبائی وزرا و سیکرٹری خزانہ اور صوبائی سیکرٹری منصوبہ بندی بھی اجلاس میں شریک ہوں گے ،بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ہمراہ چاروں صوبوں کو موجودہ مالی سال میں این ایف سی ایوارڈ سے 30جون تک ملنے والے حصے اور نئے مالی سال2023-24میں فراہم کئے جانے والے حصے پر اعتماد میں لیں گے ،اسی اجلاس میں چاروں صوبوں میں نئے اور جاری منصوبوں کیلئے مختص کئے جانے والے فنڈز کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا ۔ اجلاس کو آئی ایم ایف سے سٹاف لیول ایگریمنٹ کی صورت میں مالی فوائد اور معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں ممکنہ طور پیش آنے والی مشکلات کے متعلق اعتماد میں لیا جائے گا۔ نئے مالی سال میں صوبوں کو وفاقی بجٹ خسارہ پر قابو پانے کیلئے بجٹ سرپلس یقینی بنانے کی درخواست بھی کی جائے گی ۔ادھر ٹی وی کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مختلف اشیا پر ٹیکس بڑھانے اور برقرار رکھنے کی تجویز ہے ۔

ذرائع ایف بی آر کے مطابق آئندہ بجٹ میں بچوں کے امپورٹڈ دودھ پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے جس کے تحت امپورٹڈ ڈبے کے دودھ پر سیلز ٹیکس 12 سے بڑھا کر 18 فیصد کئے جانے کا امکان ہے ، ڈبے میں بند گوشت اور مچھلی پر سیلز ٹیکس 18 فیصد کرنے کی تیاریاں جارہی ہیں جبکہ ڈبے میں بند مرغی اور اس کی دیگر اشیا پر بھی سیلز ٹیکس 18 فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔ روز مرہ استعمال کی اشیا پر سیلز ٹیکس 18 فیصد پر برقرار رکھا جائے گا جبکہ چائے ، چینی، جام، جیلی پر بھی سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد پر برقرار رکھنے کی تیاری کی جارہی ہے ۔ صابن، سرف، برتن دھونے کے لیکوڈ، ٹوتھ پیسٹ، ٹوتھ برش اور ماؤتھ فریشنر پر سیلز ٹیکس 18 فیصد برقرار رکھنے کا امکان ہے ۔علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ ایل این جی خریدنے کے حوالے سے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل)اور آذربائیجان کی سرکاری کمپنی کے درمیان معاہدہ ہو گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آذربائیجان کی کمپنی سوکار سے ہر ماہ ایک ایل این جی کارگو خریدا جائے گا، ایل این جی کارگو کی خریداری سے متعلق سمری ای سی سی میں پیش کی جائے گی،پی ایل ایل سوکار کو ڈالر میں ادائیگیاں کرے گی، ادائیگیوں کیلئے مقامی بینک میں ایل سیز کھولی جائیں گی، پی ایل ایل کو جون 2022 سے سپاٹ کارگوز کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے ،گزشتہ سال فروری تا ستمبر کے دوران پی ایل ایل کارگو خریدنے میں ناکامی رہی تھی،پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان توانائی کے شعبے میں بین الحکومتی معاہدہ پہلے سے موجود ہے ،آذر بائیجان کی کمپنی پاکستان کو30 فیصد کم ریٹ پر ایل این جی فراہم کرے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں