غیر قانونی بھرتی کیس: جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، پرویز الہٰی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

غیر قانونی بھرتی کیس: جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، پرویز الہٰی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

لاہور (کورٹ رپورٹر، سیاسی رپورٹر سے، نیوز ایجنسیاں) جوڈیشل مجسٹریٹ نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی ہدایت کر دی۔

پرویز الٰہی کے خلاف پنجاب اسمبلی میں غیرقانونی بھرتیوں کے کیس کی سماعت ہوئی، سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک نے کی، دوران سماعت اینٹی کرپشن کی جانب سے پرویز الہٰی کے  14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اینٹی کرپشن کی جانب سے کی گئی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی اور پرویز الہٰی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، جس کے بعد اینٹی کرپشن کی ٹیم نے سابق وزیر اعلیٰ کو کیمپ جیل منتقل کر دیا ۔قبل ازیں پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں اینٹی کرپشن کی جانب سے پرویز الٰہی کو لاہور کچہری میں پیش کیا گیا، دوران سماعت اینٹی کرپشن کی جانب سے معزز جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا گیا۔اینٹی کرپشن نے اس حوالے سے موقف اپنایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک کے ٹوئٹر اور فیس بک پر پیج ہیں، سیشن جج صاحب اس کیس کیلئے کسی اور جج کا انتخاب کریں۔فاضل جج نے کہا کہ آپ لوگوں نے میرے خلاف درخواست دے دی، میرا کوئی فیس بک اکاؤنٹ نہیں ہے ، میرا کوئی بھی سوشل میڈیا اکاؤنٹ نہیں ہے ، گوجرانوالہ میں گئے وہاں پر میں بیٹھا ہوا تھا، میرے کیس سننے پر آپ کو اعتراض ہے آپ سیشن جج کے پاس چلے جائیں۔پرویز الہٰی کے وکیل رانا انتظار نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایف آئی آر کی کاپی ہمیں نہیں دی گئی، آپ کے یہ کیس سننے پر اعتراض کر دیا گیا ہے ، جس کے بعد عدالت نے سماعت میں کچھ دیر کیلئے وقفہ کر دیا۔وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک نے ریمارکس میں کہا کہ میں وہی جج ہوں جس نے پی ٹی آئی کارکنوں کا ریمانڈ دیا، میرا منصب مجھے بولنے کی اجازت نہیں دیتا، میں آپ کی حمایت کی بات کروں تو ٹھیک نہ کروں تو غلط۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے مزید کہا کہ آپ کی یاددہانی کیلئے میں وہی جج ہوں جس نے محمد خان بھٹی کا ریمانڈ دیا، آج کیس سننے پر اعتراض ہو رہا ہے ، اگر آپ کو میرا فیصلہ پسند نہیں تو آپ چیلنج کر دیں۔

دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ پرویز الہٰی کیخلاف ثبوت موجود ہیں، تفتیش کیلئے ریمانڈ درکار ہے ۔پرویز الٰہی کے وکیل رانا انتظار نے کہا کہ یہ ساتویں ایف آئی آر ہے جو پرویز الہٰی کے خلاف کی گئی ہے ، الزام ہے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نا اہل امیدواروں کو بھرتی کیا گیا، اینٹی کرپشن کی اتھارٹی نہیں ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ کیخلاف کوئی کارروائی کرے ، اینٹی کرپشن کی جانب سے کوئی بھی کام قانون کے مطابق نہیں کیا گیا، وزیر اعلیٰ کے پاس کسی کو بھی بھرتی کرنے کا ہر قسم کا اختیار ہے ۔وکیل اینٹی کرپشن نے اپنے دلائل میں کہا کہ جو غریب تھا اور 60 نمبر حاصل کیے وہ فیل اور جس نے 8 نمبر حاصل کیے وہ پاس ہو گیا، یہ تمام ثبوت ریکارڈ پر ہیں، پرویز الہٰی کا 14روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے ۔پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا کہ نتائج میں ردو بدل کیے جانے کے علاوہ پرویز الہٰی پر کوئی الزام نہیں، سپیکر کے پاس مکمل اختیار ہے کہ وہ کسی کی بھی بھرتی کر سکتا ہے ، او ٹی ایس ابھی تک کام کر رہی ہے جس پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا، او ٹی ایس نے امتحان لیا، لوگ وہاں گئے اور امتحان دیا۔وکیل رانا انتظار نے کہا ہے کہ امتحان کے نتائج کے بعد ان کو سیکرٹری پنجاب اسمبلی کو بھیج دیا گیا، میرٹ کے مطابق انٹرویو لیے گئے اور جو پاس ہوئے ان کو جوائننگ کا لیٹر دیا گیا، جو لوگ اپوائنٹ ہوئے وہ ابھی تک کام کر رہے ہیں، اگر کوئی پرابلم ہوتی تو ان کو کام کرنے سے روک دیا جاتا، تمام ریکارڈ عدالت میں اینٹی کرپشن کی جانب سے بھجوا دیا گیا ہے ۔پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کس ریکارڈ کی برآمدگی کیلئے مانگا جا رہا ہے ، اگر کوئی ردو بدل کی گئی ہوتی تو وہ عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے تھا، عدالت میں صرف کمپیوٹر سے ٹائپ کردہ دستاویزات پیش کی گئیں، کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، عدالت پرویز الہٰی کو مقدمے سے ڈسچارج کرے ۔

عدالت نے دونوں کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عدالت نے اینٹی کرپشن کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سیکرٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز کو بھی 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کا حکم دے دیا۔پرویز الٰہی نے کمرہ عدالت میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں غلط فہمی ہے ، یہی وقت ہے جب کوئی کسی کا ساتھ دیتا ہے ، جو مشکل میں پیچھے ہٹتا ہے وہ کوئی انسان ہے ؟ ۔پرویز الہٰی نے کہا کہ میری لیگل ٹیم بہت مضبوط ہے اور میں سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہوں۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے کسی کو کچھ نہیں مل رہا، ان (اتحادیوں) کو تین تین بار حکومتیں ملیں ، پی ڈی ایم ایک ناکام شعبہ ہے ، کبھی کوئی شوشہ چھوڑ رہے کبھی کچھ کر رہے ہیں۔سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ محسن نقوی ایک گھٹیا انسان ہے ، یہ جب صبح اٹھے گا تو اس کا منہ کالا ہوا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ایک کام بتا دیں جو انہوں نے پورا کیا، میری تمام ادویات بند کی ہوئی ہیں، مجھے سونے بھی نہیں دیتے ۔ پرویز الہٰی نے کہا کہ زرداری ، جہانگیر ترین کا بچہ کچا مال بھی لے جائے گا، آنے والے وقت میں پنجاب صرف پی ٹی آئی کا ہے ، میرے گھر کا بچہ بچہ پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑا ہے ، میرا موقف فوج کے حق میں ہے لیکن میری کوشش ہے چیئرمین پی ٹی آئی کا موقف اس حوالے سے بدلے ۔پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم ایک ناکام شعبہ ہے ، کبھی کوئی شوشہ چھوڑ رہے ہیں اور کبھی کچھ کر رہے ہیں۔میری تمام ادویات بند کی ہوئی ہیں، مجھے سونے بھی نہیں دیتے ، پی ڈی ایم کے پاس بیچنے کیلئے کچھ نہیں ہے ، کوئی بھی ایک کام بتا دیں جو انہوں نے پورا کیا، مہنگائی کی وجہ سے کسی کو کچھ نہیں مل رہا، پرویز الہٰی نے مزید کہا میں سمجھتا ہوں غلط فہمی ہے ، مشکل میں جو پیچھے ہٹتا ہے وہ کوئی انسان ہے ، میری لیگل ٹیم بہت مضبوط ہے اور میں سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہوں،میرے خلاف چاہے 100 کیس بھی بنا لیں، ہمیں کوئی فریق نہیں پڑتا، تحریک انصاف کو میرا پیغام ہے ، دلیری کے ساتھ مقابلہ کریں، حق اور سچ کی لڑائی میں ڈٹ کر کھڑے رہیں، جتنے ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں سب ناکام ہو جائیں گے ۔ 

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں