چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانتیں خارج ہونیکا کیس ، فیصلہ محفوظ

چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانتیں خارج ہونیکا کیس ، فیصلہ محفوظ

اسلام آباد(اپنے نامہ نگارسے )اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے 9 مقدمات میں چیئرمین تحریک انصاف کی ضمانتیں خارج ہونے کے خلاف درخواستوں میں وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

گزشتہ روز سماعت کے دوران سپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت سے وقت مانگ لیااور کہاکہ میرا پہلا دن ہے مجھے کیسز کے بارے میں علم نہیں،پہلے رپورٹ تو جمع ہونے دیں، چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے عدالت میں جمع کیوں نہیں کروائیں،چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے کہاکہ درخواست گزار کے جتنے بھی کیسز اسلام آباد میں ہیں انکی رپورٹ جمع کروائیں،آپ نے پہلی رپورٹ میں بتایا ہے کہ درخواست گزار 9 کیسز میں گرفتار نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرسلمان صفدر نے کہاکہ ہمیں دو گھنٹے پہلے رپورٹ مل گئی ،چیف جسٹس نے کہاکہ اگر آپ نے 9 ہی مقدمات پر بات کرنی ہے تو کریں، بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ مجھے اپنے کیسز کو کھولنے کی اجازت دی جائے ، چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کی درخواست پر ہم نے ان سے سارے مقدمات کی تفصیلات مانگی ہیں، بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ9 مقدمات کی ضمانتیں ایک ہی دن میں خارج ہو گئیں، اسکے بعد نو مقدمات آپ کے پاس آ گئے ، چیئرمین پی ٹی آئی پر اسلام آباد میں متعدد مقدمات درج کئے گئے ، بغاوت، غداری، فارن فنڈنگ، توہین جج اور توشہ خانہ مقدمات رجسٹرڈ کئے گئے ، چیئرمین پی ٹی آئی تمام دو سو سے زائد مقدمات میں ضمانت پر تھے ،چیئرمین پی ٹی آئی کو اب سائفر کیس میں گرفتار کیا گیا ،ہمیں آج تک مقدمات کی تفصیل فراہم نہیں کی گئیں، چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار ہونے کے باعث عدالت کے سامنے پیش نہیں ہو سکے ، ٹرائل کورٹ کے فیصلے سپریم کورٹ کے آرڈر سے مطابقت نہیں رکھتے ،چیف جسٹس نے کہاکہ آپ چاہتے ہیں کہ ہم ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیں؟،ہم فیصلہ کالعدم قرار دے کر ٹرائل کورٹ میں اپیلیں دوبارہ بحال کر دیں؟، جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ جی بالکل، میرٹ پر جو بھی فیصلہ کرنا ہے کر دیا جائے ،وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے ماتحت عدالت سے 9مقدمات میں عدم پیروی پر خارج درخواست ضمانت کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔سول جج مرید عباس کی عدالت میں زیر سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف جج دھمکی کیس میں بریت درخواست میں پراسیکیوشن کی عدم دستیابی کے باعث سماعت ملتوی کردی گئی۔گزشتہ روز سماعت کے دوران بیرسٹر سلمان صفدر عدالت پیش ہوئے اور کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی پر 2 سو سے زائد کیسز ہیں،پراسیکیوشن کو پہلے سن لیں،عدالت نے دوبارہ کیس کی کال کروائی تاکہ پراسیکیوشن کمرہ عدالت میں حاضر ہوں، عدالت نے تیسری بار کیس کال کرایا،اس سے قبل بھی سماعت میں کوئی پراسیکیوٹر پیش نہیں ہوئے ، عدالت پراسیکیوشن سے دستیابی معلوم کر کے کیس سماعت کیلئے مقرر کر دے ، عدالت جو بھی تاریخ مقرر کرے ہم پیش ہونے کے لئے تیار ہیں۔جوڈیشل مجسٹریٹ محمد نوید خان کی عدالت نے تھانہ کورال مقدمہ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی طلبی کیلئے نئی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ اس پر آرڈر جاری کریں گے ۔گزشتہ روز سماعت کے دوران چیئر مین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھہ عدالت پیش ہوئے اور کہاکہ گزشتہ سماعت پر بھی درخواست کی تھی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت پیش کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں، بہانے بنائے جا رہے ہیں کہ سکیورٹی رسک ہے سائفر کیس ہے ،عدالت کے جج نے کہاکہ چیئر مین پی ٹی آئی اس وقت کدھر، اٹک جیل ہیں،چیئر مین پی ٹی آئی کو طلب کرنا عام معاملہ نہیں اس پر نوٹس کریں گے ، وکیل نے کہاکہ اگر وارنٹ پر عمل کروانا ہو تو پورا آپریشن کیا جاتا ہے ، عدالت کے جج نے کہاکہ آپ دوبارہ طلبی کی درخواست دیں میں اس پر آرڈر کروں گا۔آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم اور معالج سے ملاقات کی اجازت دے دی۔ سماعت کے دوران نعیم پنجوتھہ کے ذریعے ملاقات کی درخواست دائر کی گئی جس پر عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو لطیف کھوسہ، سمیر کھوسہ، سلمان اکرم راجہ اور ڈاکٹر عاصم یوسف سے ملاقات کی اجازت دے دی۔جوڈیشل مجسٹریٹ قدرت اللہ کی عدالت میں زیر سماعت چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے مبینہ غیر شرعی نکاح سے متعلق کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی طلبی کانوٹس جاری کردیا۔سماعت شروع ہونے پر نعیم پنجوتھہ ایڈووکیٹ نے بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی، جس پر عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلہ سناتے وقت بشریٰ بی بی کی پیشی یقینی بنائی جائے ، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی طلبی کا نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر عدالت پیش کرنے کا حکم دیا اور عملے کو سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کے نام روبکار جاری کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت 25 ستمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔سابق خاتون اول بشریٰ بی بی نے ایف آئی اے میں مبینہ آڈیو لیک تحقیقات کے خلاف متفرق درخواست دائر کردی۔لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر درخواست میں کہاگیا ہے کہ اس عدالت میں مرکزی کیس پہلے سے زیر سماعت ہے ،18 ستمبر کو عدالت نے ایف آئی اے کو قانون کے مطابق کارروائی کی ہدایت کی،مرکزی کیس اب 30 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر ہے ،کیس زیر التوا ہونے کے باوجود ایف آئی اے نے 19 ستمبر کو طلبی نوٹس جاری کر دیا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جب تک کیس زیر التوا ہے عدالت ایف آئی اے کے نوٹس کو معطل کرے ، ایف آئی اے اگر کارروائی جاری رکھتی ہے تو اس سے پٹشنر کے حقوق متاثر ہوں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں