نواز شریف کی واپسی :ن لیگ ’’نو رسک‘‘پالیسی پر گامزن

(تجزیہ:سلمان غنی) نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے نواز شریف کی وطن واپسی اور ضمانت نہ ملنے پر گرفتاری بارے بیان اور اس پر سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اﷲکے شدید ردعمل نے نگرانوں اور ن لیگ کے درمیان تناؤ کی کیفیت پیدا کر دی۔
البتہ نگران وزیر داخلہ نے اپنے وضاحتی بیان کے ذریعہ جلتی پر پانی ڈالنے کی کوشش کرتے کہا کہ عوام کا بڑا حصہ نواز شریف کو خوش آمدید کہنے کی تیاریوں میں مصروف ہے اور وطن واپسی پر ان سے قانون کے مطابق سلوک ہوگا لیکن سابق وزیر داخلہ رانا ثنا کا یہ ردعمل کہ سرفراز بگٹی بیان دینے سے پہلے شیخ رشید کا انجام دیکھ لیں ظاہر کرتا ہے ن لیگ وزیر داخلہ کے بیان پر سیخ پا ہے ، دیکھنا یہ ہوگا کہ ن لیگ نگران وزیر داخلہ کے اس بیان پر اتنی سیخ پا کیوں ہے اور یہ کہ قانونی محاذ پر نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے ن لیگ کی تیاریاں کیا ہیں جہاں تک سرفراز بگٹی کے بیان کا تعلق ہے تو انہوں نے جو بات کی یا جن امکانات کا ذکر کیا اس سے براہ راست ن لیگ کی تیاریوں پر اثرات ہو سکتے ہیں جس پر ن لیگ کا شدید ردعمل سامنے آیا اور سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اﷲ،سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب اور عظمیٰ بخاری سمیت دیگر لیگی رہنماؤں کے بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کر دیا البتہ دیکھنا ہو گا وزیر داخلہ کا بیان کیونکر آیا اور پھر اس بیان کی واپسی سے کیا تلافی ہو پائے گی؟ ، کیا کوئی نواز شریف کے استقبال پر اثر انداز ہونا چاہتا ہے تو واقفان حال تو بضد ہیں کہ کچھ عناصر اس آمد اور استقبال پر اثر انداز ہونے کیلئے سرگرم عمل ہیں اور نت نئی افواہوں کا سہارا لیتے ہوئے کنفیوژن طاری رکھنا چاہتے ہیں ، ایک اہم ذریعہ یہ کہتا نظر آ رہا ہے کہ ن لیگ وزیر داخلہ کے اس بیان سے الرٹ ضرور ہو گئی ہے کہ کہیں نہ کہیں ایسا کوئی پلان یا پروگرام تو نہیں کیونکہ ن لیگ کا نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالہ سے پہلے دن سے موقف رہا ہے نواز شریف کی وطن واپسی بارے نو رسک پالیسی پر گامزن ہیں ،مسلم لیگ ن کسی صورت یہ نہیں چاہے گی ان کی لیڈرشپ کسی صورتحال سے دوچار ہو، ایک جانب تو نگران وزیر داخلہ کے بیان اور وضاحتی بیان سے پیدا صورتحال تو دوسری جانب پنجاب حکومت نے نواز شریف کی ممکنہ واپسی پر ان کے ایئر پورٹ سے مینار پاکستان تک پہنچنے کے حوالہ سے سکیورٹی اقدامات کیلئے اجلاس منعقد کیا اور ممکنہ حکمت عملی کا تعین کیا،یقینا اس حوالہ سے بڑی ذمہ داری پنجاب حکومت پر ہی ہوگی، پارٹی کے ایک ذمہ دار ترین شخص نے دنیا نیوز سے بات چیت کرتے واضح کیا ہے کہ نواز شریف کیلئے وطن واپسی پر کوئی ایسی چیز نہیں کہ ہم کہہ سکیں کہ حکومت یا کسی اور ادارہ کے کوئی تحفظات ہیں البتہ کچھ ایسے عناصر ہیں جو نواز شریف کے بڑے سیاسی کردار اور ان کے استقبال پر اثر انداز ہونے کیلئے کوشاں ہیں ، وزیر داخلہ نے جو بیان دیا اس کی قطعی کوئی ضرورت نہیں تھی اور اچھا ہوا انہوں نے وضاحتی بیان جاری کر دیا ،علاوہ ازیں اسلام آباد کے ایک اور ذریعہ کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ ایک خاص مائڈ سیٹ نواز شریف کی واپسی اور ان کے سیاسی کردار پر اثر انداز ہونے کیلئے کوشاں ہے اور طے شدہ حکمت عملی کے تحت اس حوالہ سے کنفیوژن پھیلانے میں سرگرم عمل ہے اور اگر ن لیگ کی ملک میں موجود قیادت نواز شریف کی وطن واپسی سے پہلے بڑا سیاسی ماحول طاری کرنے میں کامیاب رہی تو ان کی آمد پر کوئی بالواسطہ یا بلاواسطہ طو رپر اثر انداز نہ ہو سکے گا۔