چیئرمین پی ٹی آئی :ضمانت درخواستیں مسترد کرنے کے فیصلے چیلنج

چیئرمین پی ٹی آئی :ضمانت درخواستیں مسترد کرنے کے فیصلے چیلنج

اسلام آباد،لاہور(اپنے نامہ نگارسے ،سیاسی رپورٹرسے ، مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن)چیئرمین پی ٹی آئی نے 190 ملین پاؤنڈ کرپشن اور توشہ خانہ کیس میں احتساب عدالت سے عدم حاضری پرضمانت کی درخواستیں مسترد کرنے کے فیصلوں کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔

درخواست پر فیصلے تک عبوری ضمانت دینے کی استدعا کی گئی ، رجسٹرار آفس نے دونوں درخواستوں کو اعتراض کے ساتھ کل سماعت کے لیے مقرر کردیا، چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل ڈویژن بینچ کل سماعت کرے گا۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے 190 ملین پاؤنڈ کرپشن اور توشہ خانہ کیس میں احتساب عدالت سے ضمانت کی درخواستیں مسترد کرنے کے فیصلوں کواسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر الگ الگ درخواستوں میں موقف اختیار کیا کہ 5 اگست کو چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں سزا سنائی گئی ،چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں قید تھے ، عدالت پیش ہونا ان کے اختیار میں نہیں تھا،استدعا ہے عدالت ضمانت خارج کرنے کے احتساب عدالت کے 10 اگست کے فیصلوں کو کالعدم قرار دے اورمقدمات کا فیصلہ ہونے تک چیئرمین پی ٹی آئی کو عبوری ضمانت بھی فراہم کرے ۔ ادھر ایف آئی اے نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں زیر سماعت سائفر کیس کی سماعت ان کیمرہ ڈیکلیئر کرنے کیلئے درخواست دائر کردی۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں ایف آئی اے نے موقف اختیار کیا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے مطابق سماعت ان کیمرہ ہونی چاہیے ، عدالت حساس معلومات کی وجہ سے سائفر کیس کی ان کیمرہ سماعت ڈیکلیئر کرے جبکہ وزارت قانون نے سائفر کیس کی آج سماعت کے حوالے سے این اوسی جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمودکا ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہی ہوگا، اس سے قبل خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے وزارت قانون کو خط لکھ کر سائفر کیس کی سماعت کے مقام کا تعین کیلئے وزارت قانون سے رائے طلب کی تھی،جج ابوالحسنات نے خط میں وزارت قانون سے پوچھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت لانے میں کیا کوئی سکیورٹی خدشات ہیں؟ ،چیئرمین پی ٹی آئی اہم شخصیت اور سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں،ان کی سکیورٹی عدالت کو مدنظر رکھنی پڑے گی۔ دوسری طرف تحریک انصاف نے جیل میں ٹرائل کا وزارت قانون کا نوٹیفکیشن مسترد کردیا ۔ ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ وزار ت قانون کا جیل میں ٹرائل کرنے کا نوٹیفکیشن شفاف ٹرائل کی صریح خلاف ورزی ہے جسے کسی طور قبول نہیں کیا جاسکتا ،نوٹیفکیشن فوراً واپس لیا جائے اور مقدّمے کی کھلی عدالت میں سماعت کی جائے ، چیف جسٹس سے استدعا ہے چیئرمین اور وائس چیئرمین تحریک انصاف کو عدالت کے ذریعے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کی کوششوں کا نوٹس لیں۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی عدالت نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی جانب سے اپنے شوہر کی جیل میں سکیورٹی اور تحفظ کیلئے دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے اسے کل 5اکتوبر کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔گزشتہ روز درخواست پر سماعت کے دوران لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے عدالت پیش ہوکرکہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو خطرہ ہے ،جیل میں سکیورٹی اور حقوق کے تحفظ کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے ۔ دریں اثنا تحریکِ انصاف کے چیئرمین سے اہلخانہ کی اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی ،ملاقات کرنیوالوں میں چیئرمین پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان، عظمیٰ خان اور اہلیہ بشریٰ بی بی شامل تھیں۔اڈیالہ جیل حکام نے اس ملاقات کی تصدیق کر دی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں