پاکستان میں بجٹ خسارہ بلند،مہنگائی میں بڑا ریلیف نہیں مل سکتا:عالمی بینک

پاکستان میں بجٹ خسارہ بلند،مہنگائی میں بڑا ریلیف نہیں مل سکتا:عالمی بینک

اسلام آباد(خبرنگارخصوصی،مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان میں بجٹ خسارہ رواں اور آئندہ مالی سال میں بلند سطح پر رہے گا جس کے باعث رواں مالی سال کے دوران مہنگائی میں بڑا ریلیف نہیں مل سکتا۔

سیاسی عدم استحکام اور مہنگائی کے باعث 2 سال میں  غربت کی شرح 34.2 سے بڑھ کر 39.4 فیصد تک جاپہنچی، غربت کے شکار لوگوں کی تعداد میں مزید ایک کروڑ 25 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا، رواں مالی سال میں معاشی ترقی کی شرح 3.5 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 1.7 فیصد تک رہے گی۔ عالمی بینک نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 29.2 فیصد رہی ہے جو 2024 میں 26.5 فیصد رہے گی،توقع ہے کہ 2025 میں مہنگائی کی شرح 17 فیصد پر آجائے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 کے سیلاب، سیاسی عدم استحکام اور مہنگائی کے باعث پاکستان میں غربت کی شرح 34.2 فیصد سے بڑھ کر 39.4 فیصد پر جاپہنچی ہے ، 2 سالوں کے دوران غربت کے شکار افراد کی تعداد میں ایک کروڑ 25 لاکھ لوگوں کا اضافہ ہوا ہے ، غربت کی شرح بڑھنے سے پاکستان مڈل انکم کنٹری سے لوانکم کنٹری کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ مالی سال میں پاکستان کی معاشی ترقی 3.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں 1.7 فیصد رہے گی تاہم 2024-25 میں شرح نمو 2.54 فیصد تک بڑھنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے ۔عالمی بینک کے مطابق ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے لوگوں میں اعتمادکا فقدان ہے جبکہ زرعی شعبے کی گروتھ2.2 فیصد، صنعت1.4 اور سروسز سیکٹر کی گروتھ1.5 فیصد رہ سکتی ہے ۔کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1.4 فیصد اور مالیاتی خسارہ 7.7 فیصدرہ سکتا ہے ۔ رپورٹ میں قرضوں کی شرح جی ڈی پی کے 72.4 فیصد تک رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق انرجی مکس کے منصوبوں سے 5 سے 10 سال میں انرجی کی قیمتوں میں کمی آسکتی ہے ۔عالمی بینک نے تجویز کیا ہے کہ مشکلات سے نمٹنے کا واحد حل ٹیکس ریونیو میں اضافہ اور وفاقی و صوبائی سطح پر اخراجات میں کمی لانا ہے ۔ اصلاحات پر عملدرآمد سے برآمدات، غیرملکی سرمایہ کاری اور اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں اضافہ ممکن ہے ۔ عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ توانائی کے نقصانات میں کمی کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے جس کیلئے عالمی بینک تعاون جاری رکھے گا۔ دوسری جانب عالمی بینک نے پاکستان ریونیو ریزز پروگرام کے تحت ایف بی آر کو جائیداد کی خریدوفروخت پر ٹیکس کیلئے نیا ویلیو ایشن ٹیبل متعارف کروانے ، ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے اور آڈٹ کا معیار بہتر بنانے سمیت اہم مطالبات پیش کردیئے ۔ پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے عالمی بینک کے جائزہ مشن نے ایف بی آر کے حکام کے ساتھ مذاکرات مکمل کرلئے ۔ ذرائع کے مطابق عالمی بینک کا پاکستان ریونیو ریززپروگرام دسمبر 2024 میں مکمل ہونے جارہا ہے اور اس جائزہ کی تکمیل کے بعد عالمی بینک سے پاکستان ریونیو ریزز پروگرام کے تحت اگلی قسط ملے گی۔ عالمی بینک نے گورننس میں بہتری کے حوالے سے اپنی سفارشات میں بیوروکریسی کو اصلاحات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیدیا ہے ۔پالیسیوں پر عملدرآمد کیلئے وفاق اور صوبوں میں بہترین اشتراک عمل کیلئے کونسل آف منسٹرز بنانے کی تجویز دی گئی ہے ۔ خسارے میں چلنے والے اداروں کو سیاسی مداخلت سے پاک کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔ اختیارات کی وفاق سے صوبوں کو منتقلی کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے ۔ سال2022-23کے دوران پاکستان عالمی بینک سے قرض لینے والا بڑا ملک بن گیا ہے ، گزشتہ سال پاکستان کو عالمی بینک سے 2ارب30کروڑ50لاکھ ڈالر قرض دستیاب ہوا ہے ، بنگلہ دیش کو2ارب30کروڑ ڈالر، تنزانیہ کو2ارب13کروڑ50لاکھ ڈالر، کینیاکو 2ارب ایک کروڑ ڈالر جبکہ کانگو کو ایک ارب94کروڑ ڈالر فراہم کئے گئے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں