جسٹس طارق کیخلاف شکایت مسترد: تضحیک آمیز شکایت دائر کرنیوالی خاتون کیخلاف کارروائی کا فیصلہ بعد میں کیا جائیگا: سپریم جوڈیشل کونسل آج بھی سماعت ،جسٹس مظاہرنے کارروائی چیلنج کردی

جسٹس طارق کیخلاف شکایت مسترد: تضحیک آمیز شکایت دائر کرنیوالی خاتون کیخلاف کارروائی کا فیصلہ بعد میں کیا جائیگا: سپریم جوڈیشل کونسل آج بھی سماعت ،جسٹس مظاہرنے  کارروائی چیلنج کردی

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر)سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس سردار طارق کیخلاف شکایت مسترد کردی اور اپنے اعلامیہ میں کہا کہ تضحیک آمیز شکایت دائر کرنیوالی خاتون کیخلاف کارروائی کا فیصلہ بعد میں کیا جائیگا۔۔۔

 جبکہ جسٹس مظاہر علی نقوی نے اپنے خلاف کارروائی سپریم کورٹ میں چیلنج کردی اور سپریم جوڈیشل کونسل سے استدعا کی ہے کہ آئینی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے تک کونسل کارروائی روک دے ۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایات کا جائزہ لیا گیا، جسٹس سردارطارق مسعود کے خلاف وکیل آمنہ ملک نے شکایت کی تھی جس پر انہیں بھی نوٹس جاری کیا گیا تھا ،کونسل نے شکایت کنندہ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی جس پر شکایت کنندہ کونسل کے سامنے پیش ہوئیں، ذرائع کے مطابق کونسل نے شکایت کنندہ سے سوالات کیے اور ان کے سامنے جواب گزار کا جواب بھی رکھا،کونسل نے کہاکہ آمنہ ملک کی شکایت میں کوئی ٹھوس بات سامنے نہیں آئی، شکایت کنندہ نے یہ تسلیم کیا کہ ان کے الزامات درست نہیں ہیں لہٰذاان کو یہ شکایت داخل نہیں کرنی چاہیے تھی،سماعت کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت متفقہ طورپرخارج کردی۔

دوسری جانب جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں مس کنڈکٹ اور آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں جاری کارروائی کے خلاف وکیل مخدوم علی خان کے ذریعے آرٹیکل 184/3کے تحت سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائرکردی اور موقف اپنایا کہ میرے خلاف مہم اور شکایات براہ راست عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے ، جج کے ظاہرکئے گئے اثاثے ان کے خلاف کارروائی کی بنیاد نہیں بن سکتے ،ظاہرکئے گئے اثاثے انکم ٹیکس کا معاملہ ہے اوراس ضمن میں ٹیکس حکام کی طرف سے کبھی نوٹس نہیں آیا، سپریم جوڈیشل کونسل نے میرے اعترضات طے کئے بغیر آئندہ کارروائی کا نوٹس بھیجا، سپریم جوڈیشل کونسل نے 27اکتوبر کو پریس ریلیز جاری کر کے میرے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی، درخواست میں سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی ختم کرنے اور سپریم جوڈیشل کونسل سے جاری نوٹس غیرقانونی قراردینے کی استدعا کی گئی ہے ۔

سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس مظاہر علی نقوی کی جانب سے وکیل خواجہ حارث پیش ہوئے اور انہوں نے کونسل کے روبرو جسٹس مظاہر علی کی جانب سے لکھا جانے والا خط پیش کیا جس میں کہا گیا کہ کونسل سپریم کورٹ میں ان کی جانب سے دائر آئینی درخواست پر فیصلے تک اپنی کارروائی موخر کر دے ،کونسل کے روبرو جسٹس مظاہر علی نقوی بھی اپنے وکیل کے ہمراہ موجود تھے ،جسٹس مظاہر علی نقوی کی جانب سے کونسل کے تین ممبران پر ان کے حوالے سے متعصب ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا،جس کا کونسل نے جائزہ لیا اور کونسل نے اپنی مزید کارروائی آج سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دی ،ادھر جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت کنندہ آمنہ ملک نے عدالت کے باہر گفتگو میں کہاکہ سپریم جوڈیشل کونسل نے ان کی شکایت سنی، شکایت سننے کے بعد کہا آپ جا سکتی ہیں، علم نہیں کہ میری شکایت پر کیا حکم جاری کیا گیا۔

بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل نے اجلاس کااعلامیہ جاری کردیا جس میں کہاگیا کہ جسٹس سردار طارق مسعود کیخلاف تضحیک آمیز شکایت دائر کرنے کا مقصد انہیں بدنام کرنا تھا،جسٹس سردار طارق مسعود کیخلاف شکایت مسترد کی جاتی ہے ،جسٹس سردار طارق مسعود کیخلاف تضحیک آمیز شکایت دائر کرنے پر آمنہ ملک کیخلاف کارروائی کا فیصلہ بعد میں کریں گے ،سپریم جوڈیشل کونسل نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو نوٹس جاری کردیااور کہا کہ ایڈووکیٹ اظہر صدیق سات دنوں میں وضاحت دیں کیا انہوں نے جسٹس سردار طارق مسعود کیخلاف شکایت کو سوشل میڈیا پر جاری کیا ،اگر شکایت کو سوشل میڈیا (ایکس)پر جاری کیا گیا تو ایڈووکیٹ اظہر صدیق کیخلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں