آئی ایم ایف شرط پوری،4سرکاری ادارے خود مختار، آرڈ یننس جاری

آئی ایم ایف شرط پوری،4سرکاری ادارے خود مختار، آرڈ یننس جاری

اسلام آباد(نامہ نگار ،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک) آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری چار سرکاری ادارے خود مختار کردئیے گئے ، صدر مملکت عارف علوی نے 4آرڈیننس جاری کردئیے ،آرڈیننس اداروں کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین اور سی ای او کے دفاتر الگ الگ کرنے سے متعلق ہیں۔

جولائی میں آئی ایم ایف سے ان پر اتفاق ہوا تھا،صدر مملکت نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے ) ترمیمی آرڈیننس 2023، پاکستان پوسٹل سروسز مینجمنٹ بورڈ ترمیمی آرڈیننس 2023، نیشنل شپنگ کارپوریشن ترمیمی آرڈیننس 2023 اور براڈ کاسٹنگ کارپوریشن ترمیمی آرڈیننس 2023 جاری کئے ہیں، ایوان صدر کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق متعلقہ اداروں کے سیکرٹریز نے صدرمملکت کو ان آرڈیننسز کو فوری جاری کرنے سے متعلق بریفنگ دی،آرڈیننس اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے آئی ایم ایف معاہدے کے تحت جاری کئے گئے ،ان سے اداروں کی کارکردگی بہتر ہوگی،ان اداروں کے قوانین میں ترامیم انہیں جنوری 2023 میں نافذ کر دہ ریاستی ملکیتی اداروں( گورننس اینڈ آپریشن)ایکٹ 2023 کے مطابق لانے کے لئے کی گئی ہیں ،اس کا مقصد خدمات کی فراہمی کے معیار کو بڑھانا اور مالیاتی نظم و ضبط لاکر ایس او ایز کی گورننس اور آپریشنز کو بہتر بنانا ہے ۔ان اداروں کے بورڈز میں آزاد ممبران کا تقرر کیا جائے گا،جو فیصلہ سازی کے عمل میں اپنی مہارت کا اضافہ کریں گے ، ترمیم میں آزاد ارکان کی مدت ملازمت کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا گیا،ان اداروں کی کارکردگی رپورٹ وزارت خزانہ میں قائم سنٹرل مانیٹرنگ یونٹ کو بھجوائی جائے گی،بورڈز سالانہ بزنس پلان سنٹرل مانیٹرنگ یونٹ کو بھجوائیں گے ،ان اداروں کے بورڈز کو اپنی رپورٹ پبلک کرنے کا پابند کردیا گیا ہے ،سنٹرل مانیٹرنگ یونٹ ان اداروں کی کارکردگی رپورٹ کابینہ کمیٹی کو بھجوائے گا۔ٹی وی رپورٹ کے مطابق حکومت نے پی ٹی وی، کسٹم اور پاکستان سٹیل کو بھی حکومتی سرپرستی سے آزاد کرنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے اور ان کیلئے صدارتی آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

خراب کارکردگی والے ان مزید چار سرکاری اداروں کا بھی انتظامی ڈھانچہ تبدیل کرنے کا فریم ورک تیار کیا جاچکا ہے اور آئندہ یہ مزید چار سرکاری ادارے بھی خود مختار بورڈ کے زیر سرپرستی کام کریں گے ،ذرائع کے مطابق خود مختار بنائے گئے سرکا ری اداروں کا انتظامی بورڈ 6 سے 12 ممبران پر مشتمل ہوگا۔دریں اثنا حکومتی ملکیتی اداروں (ایس او ایز)کی اونرشپ اینڈ مینجمنٹ پالیسی 2023 کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا،وزارت خزانہ کے مطابق نئی ایس او ایز پالیسی کا اطلاق تمام حکومتی ملکیتی اداروں پر ہوگا،سنٹرل مانیٹرنگ یونٹ قائم کرکے اداروں کی کارکردگی کی نگرانی کی جائے گی،مجوزہ یونٹ سرکاری اداروں کے بزنس پلان کا تجزیہ کرکے سفارشات دے گا ،سنٹرل مانیٹرنگ یونٹ میں قابل اور تجربہ کار سٹاف بھرتی کیا جائے گا،ان اداروں کے آزادانہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کا ڈیٹا بیس تیار کیا جائے گا،حکومتی ملکیتی اداروں سے متعلق پالیسی پانچ سال بعد اپ ڈیٹ کرکے جاری کی جائے گی،حکومت سٹراٹیجک نوعیت کے حساس اداروں کا کنٹرول اپنے پاس رکھے گی،مالی یا آپریشنل طور پر ناکام اداروں کو بیمار کمپنی ڈکلیئر کیا جائے گا،نقصان میں چلنے والے اداروں کی بحالی، تعمیر نو اور تنظیم نو کا پلان تیار کیا جائے گا، مستقبل میں حکومتی اداروں میں نئی بھرتیاں بھی کنٹریکٹ بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کیا گیا، دوسرے فیز میں 24 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا ہے جن میں پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں، پاور پروڈیوسرز کمپنیوں، مینوفیکچرنگ کمپنیوں ، جام شورو پاور کمپنی، نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ ،لاکھڑا پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ، سٹیٹ پٹرولیم ریفائننگ ،فنانشل انسٹیٹیوشنز، رئیل سٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنیوں ،سوئی گیس کمپنیوں، زرعی ترقیاتی بینک سمیت 10 مزید اداروں کی نجکاری کی جائے گی،ذرائع کے مطابق ان اداروں کی نجکاری کیلئے بھی آئی ایم ایف کے ساتھ مشاورت کی گئی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں