جمہوریت بہترین ہے اگر لوگوں کو بولنے کی آزادی ہو:چیف جسٹس امیر بھٹی

جمہوریت بہترین ہے اگر لوگوں کو بولنے کی آزادی ہو:چیف جسٹس امیر بھٹی

ملتان (خصوصی رپورٹر )بہائو الدین زکریا یونیورسٹی کے گیلانی لاء کالج کے زیرِ اہتمام‘‘پائیدار جامع جمہوریت کے لیے عہد حاضر کے قانون میں مسائل’’ کے موضوع پر پہلی دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس شروع ہوگئی ۔

 پہلا سیشن جناح آڈیٹوریم میں ہوا جس کی صدارت وائس چانسلر بہائو الدین زکریا یونیورسٹی ملتان پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ نے کی ، مہمان خصوصی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی نے خطاب کرتے ہوئے کہا جمہوریت بہترین ہے اگر لوگوں کو بولنے کی آزادی ہو،کسی کی آواز کو دبایا نہ جائے ۔جمہوریت کا تسلسل اداروں کو مضبوط کرتا ہے ۔ہماری ذمہ داری ہے ہم جمہوریت اور جمہوری اصولوں کی پاسداری کرکے اسے مضبوط کریں۔اسلام میں فیصلہ سازی کے لیے شوریٰ کا تصور ہے ،18 ویں ترمیم اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے حوالے سے اہم سنگِ میل ہے ۔ ہماری ذمہ داری ہے بغیر کسی رکاوٹ کے لوگوں کو انصاف فراہم کریں، آرٹیکل 25 کے مطابق تمام افراد برابر ہیںکسی کے ساتھ رنگ و نسل کی بنیاد پر برتاؤ نہیں کیا جائے گا۔ آرٹیکل 38 کے تحت ریاست کی ذمہ داری ہے لوگوں کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے ۔ آئین پاکستان خواتین کو ووٹ اور پبلک آفس ہولڈ کرنے کی اجازت دیتا ہے ،آرٹیکل 36 اقلیتوں کو ہر طرح کا تحفظ فراہم کرتا ہے ، آئین کے تحت قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں کو مخصوص نشستیں ملیں گی۔قانون کی حکمرانی کے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں۔ پاکستان کی عدالتوں نے جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے کردار ادا کیا اور ملک میں لگائے گئے مارشل لاء کو غیر آئینی قرار دیا۔ہماری ذمہ داری ہے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے ، بطور جج میں اپنی ذمہ داری سے آگاہ ہوں،ہر شخص کو ملک میں قانونی تحفظ حاصل ہے ،ہر شخص قانون کو جواب دہ ہے ،بطور جج میری ذ مہ داری قانون کی تشریح ہی نہیں بلکہ لوگوں کے حقوق کا تحفظ بھی ہے ۔ ڈیجیٹل دنیا میں قانونی مسائل بھی سنگین ہوچکے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں