پاورشیئرنگ ، ن لیگ اور ایم کیو ایم مذاکرات میں پیش رفت نہ ہوسکی

 پاورشیئرنگ ، ن لیگ اور ایم کیو ایم مذاکرات میں پیش رفت نہ ہوسکی

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان پاورشیئرنگ کے معاملے پر ہونے والے مذاکرات میں پیشرفت نہ ہو سکی۔

ذرائع کے مطابق ن لیگ چاہتی ہے وزیراعظم کا حلف ہونے کے بعد معاملات طے کیے جائیں، ن لیگ نے   ابھی وزارتوں کے لیے نام فائنل نہیں کئے ۔ذرائع کا کہنا ہے ایم کیو ایم حکومت میں 5 سے 6 وزارتیں چاہتی ہے ، ایم کیو ایم ایسی وزارتیں چاہتی ہے جس سے شہریوں کے مسائل حل کر سکے ۔ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق وزارتیں دینے میں ایم کیو ایم کا ممبران کے تناسب سے زیادہ حق بنتا ہے ، ایم کیوایم نے شروع میں ہی وزارتوں کے نام دے دئیے تھے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم میری ٹائم، توانائی یا پٹرولیم، مواصلات کی وزارت میں دلچسپی رکھتی ہے ، اس کے علاوہ ایم کیو ایم لیبر، اوورسیز اور ہاؤسنگ کی وزارتیں بھی چاہتی ہے ۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں سیاسی صورتحال پرمشاورت کی گئی ،اجلاس میں اراکین رابطہ کمیٹی نے مختلف تجاویز دیں۔کنوینر ایم کیوایم پاکستان ڈاکٹرخالدمقبول صدیقی کی سربراہی میں رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا ،گورنر سندھ کامران ٹیسوری سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفٰی کمال، ڈاکٹر فاروق ستار، ڈپٹی کنوینر انیس قائمخانی،خواجہ اظہارالحسن و اراکین رابطہ کمیٹی نے شرکت کی۔ترجمان کے مطابق اجلاس میں انتخابات کے بعد کی صورتحال اورمسلم لیگ ن سے ہونے والے مذاکرات پر غور کیا گیا۔وفاق و صوبہ کی موجودہ سیاسی صورتحال پر اراکین رابطہ کمیٹی نے مختلف تجاویز دیں۔اجلاس میں رابطہ کمیٹی نے ملک میں جمہوریت کے استحکام اور بنیادی جمہوریت کے حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے جس میں مذاکراتی کمیٹی نے رابطہ کمیٹی کو ن لیگ کے ساتھ ہوئی ملاقات سے متعلق آگاہ کیا۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کے درمیان وفاق میں وزارتوں پر کوئی بات تاحال فائنل نہیں ہوئی ہے ۔ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم آئینی ترامیم سے متعلق مطالبے سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے ، ہم نے اپنے مطالبات ن لیگ کے سامنے رکھ دئیے ہیں، مسلم لیگ ن نے ہمیں جلد رابطے کی یقین دہانی کروائی ہے ۔ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں وفاق میں ایسی وزارتیں ملیں جس سے شہری سندھ اور کراچی کے مسائل حل ہوں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں