وزیراعظم،چیف جسٹس کی آج اہم ملاقات:سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس دوگھنٹے جاری رہا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے6ججز کا خط زیربحث،وکلا تنظیمیں بھی متحرک

وزیراعظم،چیف جسٹس کی آج اہم ملاقات:سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس دوگھنٹے جاری رہا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے6ججز کا خط زیربحث،وکلا تنظیمیں  بھی متحرک

اسلام آباد،لاہور(اپنے نامہ نگارسے ،نمائندہ دنیا،کورٹ رپورٹر،نیوز ایجنسیاں)اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کی جانب سے عدالتی امور میں خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت پر سپریم جوڈیشل کونسل اور سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی آج اہم ملاقات ہوگی۔

جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت سپریم کورٹ کی عمارت کے ججز کمیٹی روم میں فل کورٹ اجلاس دو گھنٹے تک جاری رہنے کے بعد ختم ہوگیا جسے آج دوبارہ بلائے جانے کا امکان ہے ،ادھر عدلیہ کی آزادی کے حق میں وکلا تنظیمیں بھی متحرک ہوگئیں۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس کی زیرسربراہی فل کورٹ اجلاس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر ،جسٹس یحیی آفریدی ، جسٹس امین الدین خان ، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس شاہد وحید،جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عرفان سعادت،جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان شریک ہوئے ،اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے سپریم کورٹ اور سپریم جوڈیشل کونسل کو عدلیہ میں مداخلت سے متعلق لکھے گئے خط پر غور ہوا اور خط کی آئینی و قانونی حیثیت کا جائزہ لیا گیا،تمام ججز نے اپنی رائے کا اظہار کیا، سپریم کورٹ ججز کا فل کورٹ اجلاس آج دوبارہ ہونے کا امکان ہے ، ادھر گزشتہ روز اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے چیف جسٹس سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی ،ملاقات میں ججز پر لگائے گئے الزامات بارے خط پر غور کیا گیا اور اہم کیسز سمیت دیگر اہم امور پر بات چیت کی گئی، ملاقات میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی موجود تھے ،علاوہ ازیں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی طرف سے لکھے گئے خط کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کیلئے پیغام بھجوایا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو ملاقات کا پیغام اٹارنی جنرل منصور اعوان کے ذریعے بھجوایا گیا ہے ۔

وزیراعظم شہباز شریف اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ آج ان سے ملاقات کریں گے ، ملاقات میں سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل بھی ہوں گے ، ذرائع کاکہنا ہے ملاقات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط لکھنے کا معاملہ زیر بحث آئے گا اور وفاقی حکومت کی جانب سے انکوائری کمیشن یا جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سمیت تمام پہلوؤں پر غور ہوگا،وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ملاقات آج سپریم کورٹ میں دوپہر دو بجے ہوگی۔اٹارنی جنرل نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ججز کے خط بارے معاملہ سنجیدہ نوعیت کا ہے اس کی تحقیق ہونی چاہیے ۔ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو عدالتی امور میں مداخلت کے حوالے سے لکھے جانے والے خط پر پاکستان بھرکی بارایسوسی ایشنزنے سخت ناپسندیدگی کااظہارکرتے ہوئے واقعہ کی مذمت کی ہے اورکہاہے کہ عدلیہ کی آزادی کیلئے ہڑتال اورتحریک چلانے سے گریزنہیں کیاجائیگا، چیف جسٹس پاکستان معاملے کی شفاف انکوائری کرائیں،جبکہ خط پرغوراورحتمی لائحہ کے لئے پنجاب بار کونسل کا ہنگامی اجلاس30مارچ اورپاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹوکمیٹی کا اجلاس 5اپریل کو طلب کرلیا گیا،پاکستان بار ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں تمام تر معاملات کاجائزہ لیاجائیگااور وکلا برادری کے لیے کوئی حتمی لائحہ عمل تجویزکیاجائیگا۔

سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدرشہزادشوکت کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہاگیاہے کہ سپریم کورٹ بار قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے ،عدلیہ اور ججز کی نجی زندگی میں مداخلت کی ناصرف مذمت ہونی چاہیے بلکہ اس کے خلاف کارروائی بھی ہونی چاہیے ، پاکستان بار کونسل نے اپنے اعلامیہ میں کہا اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے الزامات کی تحقیقات لازمی ہیں ، اس سلسلے میں چیف جسٹس سپریم کورٹ کے تین سینئر ججز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیں،عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، سپریم جوڈیشل کونسل ایسے الزامات کی تحقیقات کا فورم نہیں ہے ۔اسلام آباد بار کونسل ، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے ہنگامی اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں کہا وکلابرادری کسی بھی ادارے کی دوسرے ادارے میں مداخلت کی بھرپور مذمت کرتی ہے ، معاملے کی شفاف انکوائری اورملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ، وکلابرادری آئین و قانون کی عملداری، عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری کے اصولوں کے ساتھ کھڑی ہے ، خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنے والے ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی کرے ، چیف جسٹس پاکستان سے توقع کرتے ہیں کہ وہ ججوں کے تحفظ کے لیے کام کریں گے ۔بلوچستان بار کونسل نے کہا عدالتی امور میں مداخلت قابل مذمت ہے جو کسی صورت قبول نہیں ہے ۔خیبرپختونخوا بار کونسل نے کہا عدالتی امور میں مداخلت قابل مذمت ہے ، سندھ ہائی کورٹ بار نے کہا عدلیہ کی آزادی اور آئین کی بالادستی کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔خیال رہے ایک روز قبل اسلام آبا د ہائیکورٹ کے ججز جسٹس بابر ستار، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت نے اپنے خط میں عدالتی امور میں خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت کے معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔سپریم جوڈیشل کونسل کے تمام ممبران کو خط کی بھجوائی گئی نقول میں کہا گیا تھا کہ ججز کو دھمکاناعدلیہ کی آزادی کم کرتی ہے ،چیف جسٹس ہائیکورٹ کو بھی کارروائی کیلئے لکھا ،ٹیریان کیس میں ججوں پر دباؤ تھا ،ایک کوہسپتال جانا پڑا،ایک جج کے بہنوئی کو اغوا اور ایک کی رہائش گاہ سے کیمرا برآمد ہوا ، خط میں شوکت صدیقی کیس کا بھی حوالہ دیا گیا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں