لاہور : 11غیر معیاری اور جعلی ادویات کی فروخت کا انکشاف

لاہور : 11غیر معیاری اور جعلی ادویات کی فروخت کا انکشاف

لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے)لاہور میں فروخت ہونے والی 11 ادویات غیر معیاری اور جعلی نکلیں ،ادھر ہسپتالوں میں ادویات چوری، کریشن اور لوٹ مار کے خلاف محکمہ صحت سپشلائزد کا ایکشن جاری ہے اور میو ہسپتال کے مزید 5 ملازمین کو معطل کر دیا گیا۔۔۔

دوسری طرف سروسز ہسپتال انتظامیہ نے کرپشن کی بنیاد پر نکالی گئی ڈاکٹر مدیحہ لیاقت کو واپس میڈیکل ایگزامینیشن برانچ میں تعینات کردیا ۔ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری پنجاب کے تجزیے میں انکشاف ہوا ہے کہ لاہور میں بانجھ پن کے علاج، زخموں پر لگانے والی ادویات جعلی ہیں،4 انجیکشنز میں مختلف مواد کے ذرات پائے گئے ، سرجری اور مرگی کے دوروں کے لیے استعمال ہونیوالے 4 انجیکشنز ، کھانسی اور نزلہ کیلئے استعمال ہونیوالے 4 مختلف برانڈز کے سیرپ بھی غیر معیاری نکلے ،ادھر محکمہ صحت سپشلائزڈ نے کرپشن اور لوٹ مار میں ملوث میو ہسپتال کے مزید 5 ملازمین کمپیوٹر آپریٹر غلام محی الدین، اعجاز احمد جونیئر ٹیکنیشن فارمیسی، ڈسپنسر محمد لطیف،سکیورٹی سپروائزر محمد اعظم وٹو کو معطل کردیا ۔دوسری طرف سروسز ہسپتال کے سابق ایم ایس ملک منیر نے کرپشن کی خفیہ انکوائری کرکے ڈاکٹر مدیحہ لیاقت اور پانچ ملازمین کو برانچ سے نکال کر پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی مطالبہ کیا تھا ،انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ میڈیکل ایگزمینیشن برانچ میں لاکھوں کا مک مکا کرکے مریضوں کے سیمپل تبدیل کئے جارہے ہیں جس میں سروسز ہسپتال ایگزمینیشن بورڈ کی سربراہ ڈاکٹر مدیحہ لیاقت اور پانچ ملازمین ملوث ہیں مریض کے لیبارٹری میں پازیٹو سمپلز دوسرے ایجنٹ سے تبدیل کئے جاتے رہے ۔کرائے کے گواہوں کی طرح کرائے کے تندرست لوگ برائے تبدیلی بلڈ سمپلز 3/4 لاکھ میں ہر وقت موجود ہوتے ہیں تاہم اتنی بڑی انکوائری کے باوجود محکمہ صحت نے چار ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک انکوائری پر مزید کوئی کارروائی کرنے کی بجائے الٹا ڈاکٹر مدیحہ لیاقت کو دوبارہ میڈیکل ایگزمینیشن برانچ میں تعینات کردیا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں