پٹرول کے 26 سمیت 100 سے زائد سمگلر حکومت کے لئے چیلنج

پٹرول کے 26 سمیت 100 سے زائد سمگلر حکومت کے لئے چیلنج

لاہور(راحیل سید )پنجاب کے 26 پٹرولیم سمگلر ز سمیت ملک بھر سے 100 سے زائد بڑے سمگلر حکومت کے لیے چیلنج بن گئے ۔سالانہ 2 ارب 80 کروڑ کے ایرانی تیل کی سمگلنگ سے خزانے کو 227 بلین کا نقصان پہنچنے لگا۔

اعلیٰ حکام کی جانب سے تیار کی  گئی رپورٹ میں سندھ اور پنجاب میں قائم کی گئی جوائنٹ چیک پوسٹ کی کارکردگی غیر تسلی بخش قرار دے دی ،حکام کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ میں ایرانی تیل کی سمگلنگ میں ملوث پنجا ب اور سندھ کے 21 کرپٹ سرکاری اہلکاروں کی بھی نشان دہی کی گئی ۔سمگلنگ شدہ ایرانی تیل کا 45 فیصد سندھ میں استعمال ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے ،ایرانی تیل کی روزانہ سمگلنگ 89 لاکھ لٹر ہے جو 2023 میں ایک کروڑ 1 لاکھ لٹر روزانہ تھی ،رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں سالانہ 2 ار ب 80 کروڑ کا ایرانی تیل سمگل ہو رہا ہے .2023 میں روزانہ 1 کروڑ 1 لاکھ لٹر ایرانی تیل سمگل ہو رہا تھا جونگران حکومت میں کم ہو کر 53 لاکھ لٹر روزانہ پر آگیا تھا تاہم الیکشن کے بعد اب پھر اس میں اضافہ ہو گیا ہے اور تقریبا 89 لاکھ روزانہ ایرانی تیل سمگل ہو رہا ہے جس کا 45 فیصد سندھ 25 فیصد پنجاب اور کے پی کے جبکہ باقی بلوچستان میں سمگل ہوتا ہے ،ایرانی تیل کی سمگلنگ میں ملوث سمگلر سالانہ 2 سو 84 ارب کی کمائی کرتے ہیں کمائی کا بڑا حصہ ڈالر کی شکل میں بیرون ملک وصول کیا جاتا ہے ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں تقریبا 533 غیر قانونی اور بغیر لائسنس کے پٹرول پمپ سمگل شدہ تیل فروخت کر رہے ہیں ۔رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیا ہے کہ بلوچستان میں 20 سے 24 لاکھ لوگ سمگل شدہ تیل کی کمائی سے منسلک ہیں ،رپورٹ میں پنجاب اور سندھ کے 21 سرکاری کرپٹ اہلکاروں کی بھی نشان دہی کی گئی ہے جن میں بی ایم پی کے 2،پولیس کے 6،سول ڈیفنس آفس کے 3،کسٹمز کے 8 اہلکار شامل ہیں جن میں کچھ انسپکٹرز ،سب انسپکٹر ز سپاہی ،جونیئر کلرک شامل ہیں،چیف کلکٹر انفورسمنٹ کسٹمز پنجاب کوبھی یہ تمام فہرستیں بھجوائی گئی ہیں جنہوں نے سرگودھا اور دیگر کلکٹر کو یہ فہرستیں بھجوا کر سمگلروں اور تیل فروخت کرنے والے پٹرول پمپس کے خلاف کارروائی کاحکم دیاہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں