کمیشن خوروں نے گندم باہر سے منگوالی،اپنا کسان مررہا ہے،وہ فصل کو آگ لگائے یا چو ہوں کو کھلائے:قومی اور پنجاب اسمبلی میں تقریریں

کمیشن خوروں نے گندم باہر سے منگوالی،اپنا کسان مررہا ہے،وہ فصل کو آگ لگائے یا چو ہوں کو کھلائے:قومی اور پنجاب اسمبلی میں تقریریں

اسلام آباد(نامہ نگار، سٹاف رپورٹر)قومی اسمبلی میں مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے ارکان نے گندم امپورٹ کرنے اور خریداری نہ کرنے پر حکومت پر سخت تنقید کی اور کہا ہے کہ کمیشن خوروں نے گندم باہر سے منگوالی ، اپنا کسان مر رہا ہے ، وہ فصل کو آگ لگائے یا چوہوں کو کھلائے ۔

 گندم کی خریداری کے معاملے پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلزپارٹی کی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ کسانوں کا استحصال کیاجارہا ہے  ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے لیکن چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے ،حکومت نے جتنی سبسڈی دینی ہے براہ راست کسانوں کو دے ،ہمارا کسان مایوس بھی ہے اور مقروض بھی ہے ۔ رکن اسمبلی عمیر نیازی نے کہا کہ حکومت گندم ٹارگٹ پر نظر ثانی کریں۔ پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ باردانہ انتہائی اہمیت کا حامل ایشو ہے اس کا حل ہونا چاہئے ۔ رکن اسمبلی خالد مگسی نے کہا کہ زراعت کا خاتمہ ہماری بربادی ہوگی۔ شیخ وقاص اکرم کاکہناتھاکہ چوری کر کے حکومت لینے والے کسان کے تحفظ کیلئے تیار نہیں، عوام کی گردن پر چھری پھیرنے والے کس منہ سے دفاع کریں گے ، کہہ رہے ہیں 20 لاکھ ٹن گندم خریدیں گے ، کیا باقی 50 لاکھ ٹن کو آگ لگا دیں یا چوہوں کو کھلا دیں، کیا کسان خود کو آگ لگا لے ،گندم امپورٹ کرنیوالوں کو اسلام آباد میں الٹا لٹکائیں۔رکن اسمبلی رضاحیات ہراج نے کہا کہ یہاں سے ایک یونیفارم پیغام دیا جائے کہ گندم کا دانہ دانہ خریدا جائے گا۔ رکن اسمبلی مخدوم جمیل زمان نے کہا کہ گندم کا معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے اس کو حل کیا جائے ۔ خواجہ اظہار نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد کسان کو فائدہ نہیں مل رہا ہے تو دہائیاں کس بات کی دی جارہی ہیں۔ رکن اسمبلی عبداللطیف نے کہا کہ کسان مر رہا ہے کمیشن کھانوں والوں نے گندم باہر سے منگوائی ۔

جاری بحث پر پالیسی بیان دیتے ہوئے وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے کہا کہ گندم خریداری کی ذمہ داری صوبوں کی ہے ہمارے پاس پاسکو ہے وہ صرف سٹریٹجک خریدتا ہے ۔ ان کی تقریر کے د وران رکن اسمبلی جمشید دستی نے مداخلت کی تو وہ غصے میں آگئے بولے تیری زمین ہے نہیں باتیں کرتا ہے چپ کرو ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ وزیر اعظم کی ہدایت پر چاروں صوبوں کو گندم کی فوری خریداری کے لئے خط لکھا ہے کوشش کررہے ہیں آنیوالے چار پانچ دن میں چیزوں کو بہتر کرلیں کسانوں کو سبسڈی دینے کا میکنزم بنا رہے ہیں،صوبوں کو کہا ہے گندم کی خریداری کا ٹارگٹ پورا کریں۔ مڈل مین اور افسر گندم کی قیمتوں کے ردو بدل میں ملوث پائے گئے تو ان کے خلاف انکوائری کی جائے گی۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ گندم کیوں امپورٹ کی گئی تھی، اس پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا ہے ۔نکتہ اعتراض پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہاکہ بشریٰ بی بی کے ساتھ ظلم ہو رہے ، ان کے خلاف بوگس کیس ختم ہونے چاہئیں۔ رات کے اندھیرے میں ایمبولنس بنی گالا گئی،ہمیں کچھ پتہ نہیں، بشریٰ بی بی کے چیک اپ کیلئے شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹرز کو اجازت دی جائے ۔ وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے کہاکہ بشریٰ بی بی سے متعلق درست رپورٹ آ گئی ،اگر ان لوگوں کو کوئی مسئلہ ہے تو پھرعدالت سے رجوع کرلیں۔ ان کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج شروع کردیا ۔بعدازاں ڈپٹی سپیکر نے اجلاس کی کارروائی آج شام چار بجے تک ملتوی کردی ۔

 لاہور(سیاسی رپورٹرسے )پنجاب اسمبلی میں حکومتی واپوزیشن ارکان گندم خریداری کے حوالے سے کسانوں کی مشکلات پرپھٹ پڑے ،اپوزیشن لیڈ ر نے کسانوں کے استحصال پر حقائق ایوان کو بتائے جبکہ حکومتی ارکان نے بھی کسان کی حالت زار پرسوال اٹھا دئیے ، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے متعلقہ وزرا کو وزیر اعلیٰ سے مل کر پالیسی لانے کا کہہ دیا۔تفیصلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں ارکان نے پری بجٹ پر دوسرے روز بھی بحث جاری رکھی ۔اپوزیشن رکن رانا شہباز نے کہاکہ گندم کی قیمت3900روپے من مقررکی گئی مگر حکومت ابھی تک گندم نہیں خرید رہی،کسان 2500سے 2800میں گندم بیچنے پر مجبور ہیں ،آڑھتی سستے داموں گندم خرید رہاہے جو کسان کا نقصان ہے ۔ سپیکر ملک محمد احمد خان کاکہناتھاکہ پنجاب میں کسان پریشان ہے ، ایوان میں آتے ارکان اسمبلی نے مجھ سے بات کی اس حوالے سے پالیسی کلیئر کی جائے ۔

حکومتی رکن افتخار چھچر کاکہناتھاکہ زمیندار رل گیا ہے مرگیا ہے ، جب گندم تیار ہوگئی تو گندم امپورٹ کیوں کی گئی،گندم خریداری کیلئے عملہ ہی نہیں تعینات کیا گیا ،میں اپنی حکومت سے ہاتھ جوڑتا ہوں ،ایوان کے ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ حکومتی رکن رانا اقبال نے کہاکہ ایوان میں ہفتے کا ایک دن زراعت کے لئے ضرور رکھاجائے ۔ سپیکر نے کہاکہ منسٹر زراعت بتائیں کیا کسان کو اس کا معاوضہ مل رہا ہے ۔ وزیر زراعت عاشق کرمانی نے کہاکہ ارکان کے تحفظات اور تجاویز کووزیر خوراک کے سامنے رکھوں گا ۔بعدازاں سپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلاس کے آغاز میں قومی ترانہ پڑھنے کی منظوری کیلئے کمیٹی بنادی، ایوان میں لوکل گورنمنٹ قانون میں ترمیم کی قرارداد ایوان سے منظور کرا لی گئی۔ آئی پی پی کی رکن پنجاب اسمبلی سارہ احمدنے کم عمری کی شادیوں کی روک تھام اور شاد ی کی کم ا زکم عمر اٹھارہ سال مقرر کرنے کا بل پنجاب اسمبلی میں جمع کرادیا،اجلاس آج دوبارہ 11بجے شروع ہوگا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں