پی ٹی آئی اکثریتی جماعت ہے تو اسے حکومت دے دو: مولانا فضل الرحمٰن

پی ٹی آئی اکثریتی جماعت ہے تو اسے حکومت دے دو: مولانا فضل الرحمٰن

اسلام آباد(نامہ نگار،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں)جے یو آئی(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے نواز شریف، شہباز شریف اور بلاول بھٹو کو اقتدار چھوڑ کر عوام میں جانے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھی عزم کر رکھا ہے کہ اس غلامی کے خلاف جنگ لڑیں گے، 2 مئی کو کراچی میں ملین مارچ ہوگا، 9 مئی کو پشاور میں ملین مارچ ہوگا۔

قومی اسمبلی میں اظہا رخیال کرتے ہوئے ان کا کہناتھاکہ چھوڑو اس اقتدار کو، آئیں، ادھر بیٹھیں، اسٹیبلشمنٹ جو انتخابی نتائج دے اس پر کب تک سمجھوتا کرتے رہیں گے، جو ہمارے محکوم ہونے چاہیے تھے ، وہ ہمارے آقا بنے ہوئے ہیں، اگر پی ٹی آئی اکثریتی جماعت ہے تو اسے حکومت دے دو، اس بار اسمبلی بیچی گئی اور خریدی گئی۔سنی اتحاد کونسل کے اسد قیصر نے 9 مئی کے واقعہ پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ ڈرامہ محسن نقوی اور آئی جی پنجاب نے رچایا ،وہ ذمہ دار ہیں۔ اگر پی ٹی آئی کو جلسے جلوسوں سے روکا گیا تو قومی اسمبلی کو نہیں چلنے دیں گے ،ہم کسانوں کے احتجاج میں بھی شرکت کرینگے ۔گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف کے جلسے کے حق کی حمایت کر دی اور کہاکہ اسد قیصر جو مطالبہ کر رہے تھے انکا مطالبہ صحیح تھا، جلسہ کرنا ان کا حق ہے ،حلف برداری کے بعد میں پہلی مرتبہ ایوان میں آیا ہوں۔

میں آج بھی ہمدردی کی بنیاد پر میاں نواز شریف، شہباز شریف اور برخوردار بلاول بھٹو سے یہ کہتا ہوں کہ ہم عوامی لوگ ہیں، چلیں اکٹھے عوام میں جاتے ہیں، چھوڑو اس اقتدار کو، آئیں، ادھر بیٹھیں، اور اگر واقعی اکثریتی جماعت پی ٹی آئی ہے تو دے دو ان کو حکومت،پی ٹی آئی کو حکومت دیں کیونکہ الیکشن میں زیادہ سیٹیں ان کی ہیں مگر ہمارے سیاست دانوں کو یہ بات جاہلانہ لگے گی کہ کیا کہہ رہا ہوں، آج بھی وقت ہے سنبھلنے کا، لیکن ہم سنبھلنے کے لیے تیار نہیں ہیں، ہم نوکری کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کاکہناتھا کہ اس ملک میں محلاتی سازشوں پر حکومتیں بنتی اور ٹوٹتی ہیں ،ہم نے یہ ملک جس جمہوری انداز کے ساتھ حاصل کیا،اس ملک کے قائم ہونے میں نہ بیوروکریسی کا کوئی کردار ہے نہ اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے ،قائد اعظم نے عوام کو جو منشور دیا تھا اتحاد، تنظیم اور یقین محکم آج کہاں ہے ۔

ہمیں اس بات پر یقین ہے کہ اس بار اسمبلیاں بیچی گئی ہیں،اسمبلیاں خریدی گئی ہیں، جمہوریت آج کہاں کھڑی ہے ،ہم اس لئے کمزور کھڑے ہیں کہ ہر مرحلے پر ہم نے سمجھوتا کیا،ہم نے جمہوریت بیچی ہے ، ہم نے اپنے ہاتھوں سے اپنے آقا بنائے ہیں،ہارنے والے بھی پریشان اور جیتنے والے بھی مطمئن نہیں ہیں،حکومت میں بیٹھی جماعتوں کے اندر سینئر لوگ مجبور ہیں کہ وہ اپنے ہی مینڈیٹ پر اعتراض اٹھا رہے ہیں،مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہم قانون سازی کا بھی اختیار نہیں رکھتے ،بھارت اور ہم ایک ہی دن آزاد ہوئے ، آج وہ دنیا کی سپر طاقت بننے کے خواب دیکھ رہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ دیوار کے پیچھے جو قوتیں ہمیں کنٹرول کرتی ہیں، فیصلے تو وہ کریں اور منہ ہمارا کالا کریں؟خوش ہوتے ہیں کہ آئی ایم ایف نے نئی قسط جاری کردی، اپنی صلاحیت کدھر ہے ہماری؟ہم سب مل کر سوچیں ذرا جمہوریت کہاں ہے ہماری اسمبلیوں کی قدر و قیمت نہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے استفسار کیا کہ کیا آپ مطمئن ہیں، ایاز صادق نے جواب دیا میں مطمئن ہوں، جس پر سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اللہ آپ کو مطمئن رکھے ۔ان کا کہناتھا کہ پاکستان ایک سیکولر سٹیٹ کا روپ دھار چکا ہے ،دہشتگرد کئی گنا طاقتور بن کر واپس کیسے آگئے ،آج تمام عرب ممالک میں امریکی فوجیں موجود ہیں،فلسطین میں چالیس ہزار سے زیادہ مسلمان شہید ہو چکے ہیں ،میں کس ہاتھ میں اپنا لہو تلاش کروں ۔بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہناتھاکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں، اقتدار اور کرسی کیلئے سیاسی جماعتیں اس حد تک نیچے گر جاتی ہیں کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کر لیتی ہیں جمہوری اور سیاسی نظام کو بچانے کیلئے سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے کھڑا ہونا ہوگا،اب اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سمجھوتا یا ڈیل نہیں ہوگی ۔جمہوریت کو مستحکم بنائیں گے ۔ تحریک انصاف حکومت کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے یا نہیں کر رہی یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے ، ہم کسی بھی صورت میں اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے ۔

سنی اتحاد کونسل کے اسد قیصر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہمیں بتایا جاے پی ٹی آئی جب جلسہ کرتی ہے تو دفعہ 144 لگا دی جاتی ہے ،جلسے کرنا پی ٹی آئی کا آئینی وقانونی حق ہے ، ہم لاہور اور کراچی سمیت ہر جگہ جائیں گے ، ہمت ہے تو روک کر دکھائیں، اس وقت تین وزیر اعظم شہبازشریف ،اسحاق ڈار اور محسن نقوی ہیں، محسن نقوی سب سے طاقتور ہیں۔ میری تجویز ہے ملک میں گندم کے موجودہ بحران پر ایک دن مقرر کیاجائے تاہم پی ٹی آئی کسانوں کے احتجاج میں بھر پور شرکت کرے گی ۔پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی قادر پٹیل نے کہاکہ ہم پروڈکشن آرڈر کے لئے ساری ساری رات سابق سپیکر اسد قیصر کے دفتر کے سامنے بیٹھے رہتے تھے اور دوسری جانب سے آپ نکل جاتے تھے یہ وہی قانون ہے ۔ اسد قیصر نے کہامیں چیلنج کرتا ہوں جتنے پروڈکشن آرڈر میں نے جاری کئے تھے وہ ریکارڈ پر ہیں ۔جو ہمارے بندے جیلوں میں ہیں ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔

وفاقی وزیر سیفران امیرمقام نے کہاکہ سنی اتحاد کونسل ضلع اٹک کے دونوں اطراف الگ قانون چاہتی ہے ۔کے پی اسمبلی میں آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ ان کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے شور شرابا شروع کر دیا اور مشرف کا جو یار ہے غدار غدار ہے، لوٹا لوٹا کے نعرے لگائے ۔پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل جبکہ سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن ،چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان ،سابق سپیکر اسد قیصر اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان سے قومی اسمبلی میں ملاقاتیں کیں۔ مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی کے درمیان بھی بیٹھک لگ گئی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں ٹیکس قوانین کا ترمیمی بل منظور کرلیا گیا ،بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلا س غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں