ڈار کی نائب وزیر اعظم تقرری کا اصل پیغام کیا اور کس کیلئے ؟

 ڈار کی نائب وزیر اعظم تقرری کا اصل پیغام کیا اور کس کیلئے ؟

((تجزیہ سلمان غنی)) وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیر اعظم تقرری اور اس کی ٹائمنگ نے حکومتی معاملات اور ن لیگ کے حالات پر نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے حکومت کی جانب سے تو مذکورہ نوٹیفکیشن کے حوالہ سے مزید کسی وضاحت کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی اور نہ ہی ن لیگ نے تقرری کی ضرورت واہمیت پر کوئی بیان جاری کیا، اس تقرری کا اصل پیغام کیا اور کس کیلئے ہے، سب اسے اپنا اپنا رنگ پہنا دے ہیں۔

شہبازشریف تو شاید ڈار کی تقرری ہضم کر لیں مگر وہ حلقے شاید نہ کریں جنہوں نے ڈار کو وزیر خزانہ قبول نہیں کیا۔ اس منصب پر تقرری کے بعد کیا اسحاق ڈار کا کردار بڑھے گا۔ویسے تو آئین اور قانون میں اس تقرری کا کوئی جواز نہیں ماضی میں اس طرح کی تقرری پیپلز پارٹی کے دور میں پرویز الٰہی کی ہوئی تھی ، نوٹیفکیشن میں لکھا گیا تھا۔ اب اسحاق ڈار کے نوٹیفکیشن میں تو یہ بھی وضاحت نہیں کی گئی ، سیاسی حوالہ سے اس کا مداوا اس منصب پر ان کی تقرری سے کرنے کی کوشش کی گئی ہے مگر کیا یہ ہو پائے گا ایسا لگتا نہیں بلکہ الٹا یہ تاثر ابھرا ہے کہ حکومت اور جماعت میں کوئی گڑ بڑ ہے ۔

پارٹی قائد اسحاق ڈار کی حکومت میں مزید اہمیت کے خواہاں ہیں اور انکی ہدایت پر نوٹیفکیشن تو جاری ہو گیا مگر کئی سوالات ضرور کھڑے ہو گئے ۔ اس تقرری سے اسحاق ڈار کی اہمیت تو بڑھ سکتی ہے مگر حکومت اس سے مضبوط ہو گی کچھ نہیں کہا جا سکتا البتہ اس نوٹیفکیشن کا ایک تکنیکی نکتہ ضرورہے کہ بطور نائب وزیر اعظم اب اسحاق ڈار کی کابینہ میں نشست وزیراعظم کے بائیں طرف پہلی ہو گی ۔شہباز شریف کی پہلی اور موجودہ کابینہ میں یہ نشست وزیر دفاع خواجہ آصف کے لئے وقف تھی اور اسحاق ڈار خواجہ آصف کے بعد بیٹھتے تھے ۔نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دور میں ڈار پہلی نشست پر بیٹھتے تھے اب خواجہ آصف دوسری نشست پر بیٹھیں گے۔

بظاہر تو ڈپٹی وزیراعظم کا حکومت میں بڑا کردار نہیں ہوتا مگر اس تقرری کے بعد لگتا ہے کہ اسحاق ڈار اب ہر اہم میٹنگ میں شریک ہوں گے جہاں تک اس امر کا سوال ہے کہ شہباز شریف اس تقرری کو کیسے لیں گے تو شہباز شریف ایسے کسی عمل کا حصہ بننے کو تیار نہیں ہوتے جس سے نواز شریف کی ناراضی کا کوئی پہلو سامنے آتا ہو ۔شہباز شریف تو تقرری کو ضرور ہضم کر لیں گے مگر وہ حلقے شاید قبول نہ کریں جنہوں نے اسحاق ڈار کی بطور وزیر خزانہ تقرری کو ہضم نہیں کیا تھا ۔ یہ تقرری کچھ حلقوں کے لئے پیغام ہے ، اس عہدہ پر کسی اور کی تقرری کے لئے چہ مگوئیاں جاری تھیں کہ اسحاق ڈار کی تقرری کے ذریعہ وہ راستہ روک لیا گیا۔

اسحاق ڈار کی تقرری سے ایک اور بات واضح ہو رہی ہے کہ اب جماعت اور حکومت میں نواز شریف کا کردار بڑھے گا اور پارٹی کے اندر یہ تحریک زور پکڑ رہی ہے کہ جماعت کا پرو اسٹیبلشمنٹ کردار چھوڑ کر اسکا حقیقی سیاسی کردار اجاگر کیاجائے کیونکہ حکومتیں تو آنی جانی چیز ہیں مگر جماعتوں کا کردار مضبوط رہنا چاہئے اور یہی کردار جماعتوں کی حکومتوں میں آنے کا باعث بنتا ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں