لاہور میں پولیس ناکام، 4 ماہ میں ڈاکوئوں نے 11 نے قتل کیے

لاہور میں پولیس ناکام، 4 ماہ میں ڈاکوئوں نے 11 نے قتل کیے

لاہور(مدثر حسین سے)شہر میں ڈکیتی مزاحمت پر ڈاکوئوں نے گزشتہ ساڑھے 4 ماہ کے دوران خاتون سمیت 11 افراد کو قتل کیا جبکہ 28 شہریوں کو ڈاکوئوں نے ڈکیتی مزاحمت پر زخمی کر دیا۔

اربوں روپے کے فنڈز جدیداسلحہ اور قیمتی گاڑیاں ملنے کے باوجود لاہور پولیس شہریوں کی حفاظت کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے ۔ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا جو عمر بھر کے لیے معذور ہو گئے۔ سٹریٹ کرائم کی روک تھام کے لیے بنائی گئی فورسز ڈولفن فورس پیرو فورس بھی وارداتیں روکنے میں بے بس نظر آ رہی ہے ۔جبکہ ناتجربہ کار ایس ایچ اوز کی غفلت لاپرواہی سے کئی مائوں کے لعل ان سے جدا ہوگئے ہیں ۔شہر کے جن علاقوں میں ڈکیتی قتل کے خوفناک واقعات پیش آئے ان میں شاہدرہ ٹائون میں دودھ دہی کی دکان پر ڈاکوئوں نے باپ کے سامنے بیٹی کوقتل کیا ۔باپ اپنے بیٹی کو بے بسی کے عالم میں اپنے سامنے موت کے منہ میں جاتا دیکھتا رہا۔ اسی علاقے میں دکاندار کو بھی ڈاکوئوں نے مزاحمت پر قتل کیا۔ اسکے علاوہ اقبال ٹائون میں بیٹے کے سامنے باپ فاروق اعظم کو ڈاکوئوں نے مزاحمت پر ہلاک کر دیا جبکہ بیٹے شعیب کو زخمی کردیا ۔ ڈاکو جاتے ہوئے 65سو ریال بھی لوٹ کر لے گئے ۔

فاروق اعظم نے اپنی فیملی کے ہمراہ اگلے دن حج پر روانہ ہونا تھا ۔ظالم ڈاکوئوں نے فاروق اعظم کو حج بیت اللہ کی سعادت سے محروم کر کے اس کو ابدی نیند سلا دیا۔ جبکہ ہڈیارہ میں دکاندار دکان بند کررہا تھا ۔ اسی دوران مسلح ڈاکوئوں نے اس سے گن پوائنٹ پر نقدی لوٹنے کی کوشش کی ۔ مزاحمت پر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا اور نقدی و دیگر سامان لوٹ کر فرار ہو گئے ۔شہر کی جن ڈویژن میں ڈکیتی قتل اور مزاحمت کے واقعات ہوئے ان میں صدر ڈویژن میں ڈکیتی مزاحمت پر چار افراد کو قتل کر دیا گیا۔ماڈل ٹائون میں تین افراد کو ڈاکوئوں نے مزاحمت پر قتل کیا۔ سٹی ڈویژن میں لڑکی سمیت دو افراد کو ڈاکوئوں نے قتل کر دیا۔ اسی طرح اقبال ٹائون میں ایک شخص کو ڈکیتی مزاحمت پر قتل کیا ۔

کینٹ ڈویژن میں بھی ایک شخص ڈاکوئوں کی گولی کا نشانہ بنا ۔ شہر میں ڈکیتی چوری کی نان سٹاپ وارداتوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ڈاکوئوں نے لاہور پولیس کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے ۔لاہور کوئی ایسی ڈویژن یاکوئی ایسا مقام نہیں جہاں پر ڈاکوئوں نے وارداتیں نہ کی ہوں۔شہری خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔جبکہ پولیس ان میں سے صرف بیس فیصد کا سراغ لگانے میں کامیاب ہوسکی ہے ۔لاہور پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈاکوئوں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے روزانہ کی بنیاد پر ڈاکوئوں اور چوروں کو گرفتار کر کے ان کے چالان عدالتوں میں بھجوائے جاتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں