فیض آباد دھرنا :کابینہ کمیٹی بنانے کا فیصلہ:انکوائری کمیشن نے ٹھیک کام نہیں کیا،وفاقی کا بینہ کا رپورٹ پر عدم اطمینان،3ملزموں کی حوالگی کیلئے برطانیہ کیساتھ مفاہمتی یاد داشت کی منظوری

فیض آباد دھرنا :کابینہ کمیٹی بنانے کا فیصلہ:انکوائری کمیشن نے ٹھیک کام نہیں کیا،وفاقی کا بینہ کا رپورٹ پر عدم اطمینان،3ملزموں کی حوالگی کیلئے برطانیہ کیساتھ مفاہمتی یاد داشت کی منظوری

اسلام آباد(نامہ نگار،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی کابینہ نے فیض آباد دھرنا واقعہ کے انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ انکوائری کمیشن نے اپنے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز)کے مطابق اور ٹھیک کام نہیں کیا۔

 کابینہ نے اس حوا لے سے کابینہ کی ایک خصوصی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو اس سلسلے میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔وزیراعظم نے کہا رپورٹ میں واقعی خامیاں ہیں، رپورٹ ٹی او آرز کے مطابق نہیں، انہوں نے زور دیا کمیشن کی رپورٹ پر دوبارہ غور کیا جائے ۔گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔وفاقی کابینہ کواٹارنی جنرل کی جانب سے فیض آباد دھرنا واقعہ کے انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی اور اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اٹارنی جنرل اور وزیر قانون نے رپورٹ کے اہم نکات بتائے ، انہوں نے بتایا کہ رپورٹ سپریم کورٹ میں بھی جمع ہو چکی ہے ، چیف جسٹس نے بھی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیا تھا۔کابینہ نے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ۔ کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر پبلک سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ گوئینگ ڈونگ، چین کی جانب سے بلوچستان پولیس کو عطیہ کئے جانے والے پولیس آلات کو ڈیوٹی اور ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی منظوری دی تاہم ان آلات پر فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کے تحت فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لاگو ہو گی۔وفاقی کابینہ نے ہدایت کی کہ مستقبل میں اس طرح کے تمام عطیات اور گرانٹس ٹیکس سے مستثنٰی ہوں گی۔وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر پاکستانی شہریت کے تین ملزموں کی حوالگی کے حوالے سے حکومت پاکستان اور حکومت برطانیہ کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ میں وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی طرف سے نیشنل لائیو سٹاک بریڈنگ پالیسی 2022 پیش کی گئی ۔ کابینہ نے ہدایت کی اس پالیسی پر نجی شعبے سے مشاورت کے بعد اسے دوبارہ کابینہ کو پیش کیا جائے ۔ وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی سفارش پر نیشنل ا نیمل ہیلتھ، ویلفیئر اینڈ وٹرنری پبلک ہیلتھ ایکٹ 2024 کے حوالے سے قانون سازی کرنے کی اصولی منظوری دی گئی ۔

کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کمیٹی اس کا تفصیلی جائزہ لے گی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی اسلام آباد اور گرد ونواح کے لئے اعلیٰ معیار کے سلاٹر ہاؤس کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں منصوبے کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کیا جائے ۔ کابینہ نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی سفارش پر فلسطین کے لئے این ڈی ایم اے کی جانب سے امدادی سامان بھجوانے کی بعد از وقوع / ایکس پوسٹ فیکٹو منظوری دے دی۔ اجلاس کو بتایا گیا حکومت اب تک 931 ٹن امدادی سامان 6 ہوائی اور 2 بحری جہازوں کے ذریعے فلسطین پہنچا چکی ہے ۔ وفاقی کابینہ نے ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی ، وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان اور ان کے ر فقا کی ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت پر تعزیتی قراردادمنظور کرتے ہوئے پاک ایران تعلقات اور خطے کے حوالے سے خدمات پرڈاکٹر سید ابراہیم ریئسی کو خراجِ عقیدت پیش کیا ہے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ابراہیم ریئسی جیّد عالم اورصاحب بصیرت رہنما تھے ، پاکستان نے مخلص اور بھائیوں جیسا دوست کھو دیا۔اجلاس میں ایرانی صدر، وزیر خارجہ اور ان کے رفقا کے لئے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔قرار داد میں کہا گیا حادثے میں شہادت کی خبر سے شدید صدمہ ہوا ہے ہم دکھ اور غم کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں اور اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کی اپنی قوم کے ساتھ ساتھ پاکستان ایران تعلقات اور علاقائی تعاون کے فروغ کے لئے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ قرار داد میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ مرحوم صدر ڈاکٹر سید ابراہیم ر ئیسی کے پاک-ایران تعلقات کی مضبوطی اور فروغ کے ویژن کو جاری رکھا جائے گا۔دریں اثنائوزیراعظم شہباز شریف نے کہاہے سٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے ۔آئندہ بجٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کو مزید سہولیات فراہم کریں گے ۔

حکومتی پالیسیوں کی بدولت ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی آ رہی ہے ۔انہوں نے ان خیالات کااظہار انہوں نے اقتصادی مشاورتی کونسل کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔وزیراعظم نے ملکی اقتصادی پالیسیوں اور اصلاحات میں اقتصادی ماہرین اور نجی شعبے سے مشاورت کو کلیدی اہمیت دینے کا فیصلہ کیا ، اجلاس میں ملکی معاشی صورتحال پر تفصیلی مشاورت ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا الحمدللہ پاکستان کی معاشی صورتحال پہلے سے بہتر ہے ۔گورننس کے ذریعے مہنگائی میں کمی کے اثرات عام آدمی تک پہنچانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔عام آدمی پر ٹیکس کی شرح کو کم کرکے ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کریں گے ۔وزیراعظم نے بیرونی سرمایہ کاروں و کاروباری شخصیات کو پاکستان کے ویزا کے حصول میں حائل تمام رکاوٹوں کو فوری دور کرنے کی ہدایت کی ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ افراط زر 38 فیصد سے کم ہوکر 17 فیصد پر آگئی ہے ۔کونسل ممبران کی جانب سے معاشی بحالی اور مختلف شعبوں کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے سارک چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کے لیے پاکستان کا عزم غیر متزلزل ہے ، پاکستان سارک کو مضبوط بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق سائوتھ ایشین ایسوسی ایشن فار ریجنل کوآپریشن (سارک) کے سیکرٹری جنرل محمد غلام سرور جو پاکستان کے اپنے پہلے دورہ پر ہیں نے وزیراعظم سے ملاقات کی۔وزیر اعظم نے انہیں سارک کے 15ویں سیکرٹری جنرل کے طور پر تقرری پر مبارکباد دی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سیکرٹری جنرل تنظیم کی بحالی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے ، سیکرٹری جنرل سارک کا تعلق بنگلہ دیش سے ہے ، وزیراعظم نے بنگلہ دیش کی وزیراعظم کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا پاکستان بنگلہ دیش کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے ۔

شہباز شریف نے جرمنی کے ساتھ دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے پاکستان میں جرمن سرمایہ کاری میں اضا فے کے وسیع امکانات موجود ہیں، دونوں ممالک کے درمیان متبادل توانائی، صنعت، معدنیات، آئی ٹی، زراعت اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئے پرعزم ہیں۔ ان خیالات کا اظہار جرمنی کی این جی او گلوبل بریجز برلن کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وفد نے پاکستان کی کاربن کریڈٹ مارکیٹ اور موسمیاتی تبدیلی اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے دلچسپی کا اظہار کیا۔وزیراعظم نے کہامتبادل توانائی ،موسمیاتی تبدیلی ، زراعت اور غذائی تحفظ کے حوالے سے جرمنی کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ۔ وزیراعظم نے وفد سے جرمن زبان میں گفتگو کی جس پر وفد کے شرکا دنگ رہ گئے اور وزیراعظم کی جرمن زبان پر عبور پر داد د ئیے بغیر نہ رہ سکے ۔ جرمن وفد کے سربراہ نے وزیراعظم کی جرمن زبان میں گفتگو پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کے لئے پاکستان کی غیر متزلزل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق جموں و کشمیر تنازع کے منصفانہ حل پر منحصر ہے ۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی کی قیادت میں سمندر پار مقیم کشمیری کارکنوں کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وفد نے کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ حکومت آئی ٹی انڈسٹری کے فروغ کیلئے بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے ، ملک میں فور جی سروسز کا معیار بہتر بنانے کیلئے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں جبکہ وزیراعظم کو وزارت آئی ٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ 2029 تک پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 25 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے امور پر اہم جائزہ اجلاس ہوا ۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان کے پاس انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بہت زیادہ استعداد ہے جس کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے ۔وزیراعظم نے فور جی سروسز کا معیار بہتر بنانے کیلئے مناسب اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں