سرکاری تنخوا ہوں میں اضافہ،نجی شعبے پر ٹیکسوں کا بوجھ:سیمنٹ درآمدی گاڑیاں،موبائل فون،سگریٹ،ٹیکسٹائل،لیدر مصنوعات کا غذ مہنگا،سولر پینل،آئرن،سٹیل سکریپ سستا 18877ارب کا بجٹ پیش،8500ارب روپے خسارہ

سرکاری تنخوا ہوں میں اضافہ،نجی شعبے پر ٹیکسوں کا بوجھ:سیمنٹ درآمدی گاڑیاں،موبائل فون،سگریٹ،ٹیکسٹائل،لیدر مصنوعات کا غذ مہنگا،سولر پینل،آئرن،سٹیل سکریپ سستا 18877ارب کا بجٹ پیش،8500ارب روپے خسارہ

اسلام آباد(نامہ نگار ، نیوز رپورٹر ، دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کیلئے 8500 ارب خسارے پر مشتمل 18 ہزار 877 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کردیا، جس میں سرکاری ملازمین کی گریڈ ایک سے 16تک 25 فیصد جبکہ اس سے اوپر کے افسروں کی 20فیصد تنخواہیں بڑھانے ، پنشن میں 15فیصد اضافہ،نئے ملازمین کیلئے کنٹری بیوٹری پنشن سکیم متعارف اور کم ازکم اجرت 37ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

جبکہ ٹیکسوں میں تجویز کردہ ردوبدل کی وجہ سے سگریٹ،سیمنٹ،درآمدی گاڑیاں،موبائل فون مہنگے ہونگے جبکہ سولرپینل ،مچھلی جھینگوں کی خوراک سستی ہو جائے گی۔ وزیرخزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا آئندہ مالی سال ایف بی آر 12970 ارب روپے اکٹھے کرے گا جبکہ نان ٹیکس آمدن کی مد میں 4845 ارب روپے مختص کرنے کا تخمینہ ہے ،آئندہ مالی سال قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کیلئے 9775 ارب روپے خرچ ہوں گے ، پنشنز کیلئے 1014 ارب روپے ، سبسڈیز کیلئے 1363 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، انہوں نے کہا بجٹ پیش کرنا میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے ، مخلوط حکومت کا یہ پہلا بجٹ ہے ،اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، کچھ ہی عرصہ قبل معیشت کومشکل حالات کا سامنا تھا، افراط زر اس سطح پر پہنچ گیا تھا لوگ تیزی سے غربت کی طرف جا رہے تھے ، آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر مزید مشکلات پیدا کر سکتی تھی، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد غیریقینی صورتحال ختم ہوئی۔ مہنگائی میں کمی کوئی معمولی کامیابی نہیں ہے ، آنے والے دنوں میں مہنگائی میں مزید کمی ہوگی، شرح سود میں کمی کا اعلان مہنگائی پر قابو پانے کی کوششوں کی تائید ہے ۔مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید متاثر ہوئی، پاکستان کو ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے ، ان اصلاحات سے کم شرح نمو کے چکر سے باہر نکلا جا سکے گا، معیشت کو حکومت کے بجائے مارکیٹ کی بنیاد پر چلنے والی معیشت بنایا جائے گا، ہمیں وسیع پیمانے پر نجکاری اور ریگولیٹری اصلاحات کرنا ہوں گی۔ ریاستی کمپنیوں کو صرف اہم عوامی خدمات کیلئے رکھا جائے گا، پیداواری صلاحیت بہتر بنائی جائے گی، اندرون ملک اور بیرون ملک سے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، غریب عوام کو ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے گی، ملک بحرانی صورتحال سے نکل چکا ہے ، یہ کامیابیاں ایک بہتر مستقبل کا عندیہ ہے ، ترقی کی رفتار کو تیز کر کے معاشی انحصاری کی منزل کو حاصل کریں گے ۔

ہم معاشی اصلاحات کی جانب گامزن ہیں، یہ اصلاحات کا وقت ہے ، ملک میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے ، ترقی کے سفر کا آغاز ہو چکا ہے جس کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے ، آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے ، وزیراعظم شہباز شریف کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ قابل تحسین تھا۔حکومت نے غیرتنخواہ دار طبقے کی آمدن پر ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ، کاروبار کی آمدن پر زیادہ سے زیادہ 45 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے ، تنخواہ دار طبقے کیلئے سلیبز میں کچھ ردوبدل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، انکم ٹیکس چھوٹ 6 لاکھ روپے کی آمدن پر برقرار رکھنے کی تجویز ہے ، تنخواہ دار طبقے کے زیادہ سے زیادہ سلیبز کو برقرار رکھنے کی تجویز ہے ۔ایک سے 16 گریڈ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے افسروں کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے کی تجویز ہے ، اسی طرح ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے ،ملازمین کی کم از کم تنخواہ 32 ہزار روپے سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کرنے کی تجویر ہے ۔نئے ملازمین کیلئے کنٹری بیوٹری پنشن سکیم متعارف کرائی جارہی ہے ،اس سلسلے میں پنشن فنڈ بھی قائم کیا جائے گا، گریڈ ایک سے 16 تک تمام خالی اسامیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے 45ارب روپے سالانہ کی بچت ہونے کا امکان ہے ، وفاقی کابینہ کے حجم کو کم کرنے کیلئے بھی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ،کراچی میں آٹھ ارب روپے کی لاگت سے آئی ٹی پارک بنایا جائے گا جس کے لیے بجٹ میں رقم مختص کردی گئی، ٹیکنالوجی پارک اسلام آباد کیلئے گیارہ ارب روپے رکھے گئے ہیں، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے 20 ارب روپے کی تجویز ہے ۔نیشنل ڈیجیٹل کمیشن اور ڈیجیٹل پاکستان اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے ایک ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے ۔وزیراعظم کی ہدایت پر دانش سکولوں کا دائرہ کار اسلام آباد، بلوچستان اور آزاد کشمیر تک بڑھایا جا رہا ہے ، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی خدمات کو سراہنے کے لیے محسن پاکستان ایوارڈ متعارف کرایا جا رہا ہے ۔

سولر پینل انڈسٹری کے فروغ کیلئے آلات کی درآمد پر ٹیکس میں رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، جس میں پلانٹ مشینری اور منسلک آلات، سولر پینل، انورٹرز اور بیٹریوں کی تیاری کا خام مال شامل ہے ۔مچھلیوں اور جھینگوں کی افزائش کیلئے سیڈ اور فیڈ کی درآمد پر ٹیکس میں رعایت دی جائے گی، کاروں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس انجن کپیسٹی کے بجائے قیمت کی بنیاد پر نافذ ہوگا، نان فائلر ریٹیلرز اور ہول سیلرز پر ایڈوانس ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، نان فائلر ریٹیلرز اور ہول سیلرز کیلئے ایڈوانس ودہولڈنگ ٹیکس ایک فیصد سے بڑھا کر 2.25 فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔یکم جولائی سے فائلرز کے لیے کیپٹل گین ٹیکس 15 فیصد ہوگا،نان فائلرز کے لیے مختلف سلیب کے تحت کیپٹل گین ٹیکس کی شرح 45 فیصد، فائلر، نان فائلر اور تاخیر سے ریٹرن جمع کرانے پر 3 مختلف ریٹس ہوں گے ۔ موبائل فونز پر 18 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے ،تاجر دوست سکیم کے تحت اب تک ہم 30ہزار 400 افراد کی رجسٹریشن کر چکے ، برآمدکنندگان پر ایک فیصد ٹیکس کے بجائے نارمل ٹیکس رجیم کے تحت ٹیکس عائد کرنے کی تجویزہے ، آئندہ مالی سال کے دوران این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 1777 ارب روپے فراہم کئے جائیں گے ، آئندہ مالی سال وفاقی حکومتی اخراجات کا تخمینہ 839 ارب روپے لگایا گیا، ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے 313 ارب روپے مختص کئے گئے ۔آئندہ مالی سال کیلئے مالیاتی خسارہ 8500 ارب روپے رہنے کا تخمینہ لگایا گیا، مالیاتی خسارہ پورا کرنے کیلئے 8500 ارب روپے قرض لیا جائے گا۔مالیاتی خسارہ پورا کرنے کیلئے آئندہ مالی سال ایکسٹرنل فنانسنگ کا تخمینہ 666 ارب روپے لگایا گیا مالیاتی خسارہ پورا کرنے کیلئے آئندہ مالی سال مقامی ذرائع سے تخمینہ 7803 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا۔ کسان پیکیج کیلئے پانچ ارب کی تجویز، کسانوں کو قرض دیا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت بچوں کی تعلیم کیلئے سازگار ماحول کی فراہمی میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ، اس سلسلے میں کچھ اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں جن کے مطابق اسلام آباد کے 167 سرکاری سکولوں میں انفراسٹرکچر اور تعلیمی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے رقم مختص کرنے کی تجویز ہے ۔انہوں نے کہا کہ نوجوان طلبا و طالبات کی جسمانی اور ذہنی نشوونما میں مدد کے لیے ہم سکولوں میں کھانے کا پروگرام متعارف کروا رہے ہیں جس کے تحت اسلام آباد کے 200 پرائمری سکولوں میں طلبہ کو متوازن اور غذائیت سے بھر پور کھانا فراہم کیا جائے گا۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ ڈیجیٹل خواندگی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ہم سکولوں کو سمارٹ سکرین، کروم بکس، ٹیبلٹس اور انٹرنیٹ کی سہولتوں سے آراستہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، مزید برآں، پڑھائی اور تحقیق کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے ای لائبریریاں قائم کی جائیں گی۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اسلام آباد کے 16ڈگری کالجوں کو NUML ،NSU ،NUST اور COMSATS جیسی مشہور یونیورسٹیوں کے تعاون سے اعلیٰ نتائج کے حامل تربیتی اداروں میں تبدیل کیا جائے گا، یہ ادارے ہمارے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے چھ (6) ماہ کے آئی ٹی کورسز آفر کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ پسماندہ اور غریب طلبہ کو معیاری تعلیم تک رسائی فراہم کرنے کے لیے پرائیویٹ سکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کے لیے ایک ایجوکیشن واؤچر سکیم متعارف کرائی جارہی ہے ۔100 سکولوں میں بچپن کی ابتدائی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں گے تاکہ چھوٹے بچوں کو تعلیم کا ایک مضبوط آغاز فراہم کیا جا سکے ۔

دیہی سے شہری علاقوں تک طالبات کے سفر کیلئے پنک بسیں متعارف کرائی جا رہی ہیں، ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات کے ٹائر ون رٹیلرز پر جی ایس ٹی 15فیصد سے بڑھا کر 18فیصدکیا جارہا ہے ،جس سے برانڈڈ اشیا کی قیمتیں بڑھیں گے ،تانبا،کوئلہ،کاغذ،پلاسٹک کے سکریپ پر سیلز ٹیکس ودہولڈنگ کا اطلاق کیا جارہا ہے ، جبکہ آئرن اور سٹیل سکریپ کو سیلز ٹیکس سے چھوٹ دی جائے گی،ٹیکس سٹیپ کے بغیر سگریٹ بیچنے والے ریٹیلرز کیلئے سزائیں تجویز کی جارہی ہیں،دکانیں سیل کی جائیں گی،سگریٹ فلٹر کی پیداوار میں استعمال ہونے والے عنصر Acetate towپر 44ہزار فی کلو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائدکی جارہی ہے ۔سیمنٹ پر ایف ای ڈی 2روپے کلو سے بڑھا کر 3روپے کلو کی جارہی ہے ،نئے پلاٹوں،رہائشی و کمرشل پراپرٹی پر 5فیصد ایف ای ڈی عائدکی جارہی ہے ،مچھلی جھینگوں کی فیڈ اور بیج کی درآمد پر رعایت کا فیصلہ کیا گیا ہے ، مقامی انڈسٹری کو سہولت دینے کیلئے ہائبرڈگاڑیوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ کا خاتمہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،جبکہ لگژری الیکٹرک گاڑیوں پر کسٹم چھوٹ بھی واپس لی جارہی ہے ، شیشے کی مصنوعات کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ کا خاتمہ کیا جارہا ہے جبکہ سٹیل اور کاغذ کی مصنوعات کی درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ کر رہے ہیں۔وزیر اعظم کی ہدایت پر دانش سکولوں کے پروگرام کو اسلام آباد، بلوچستان، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان تک پھیلایا جا رہا ہے ۔وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے بجٹ پیش کرنے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس 20 جون 5 بجے تک ملتوی کر دیا گیا،حکومت کے عبوری منصوبے کے مطابق پیش کئے جانے والے بجٹ پر عام بحث 20 جون کو شروع ہوگی جو 24 جون تک جاری رہے گی، ارکان 26 اور 27 جون کو کٹ موشن پر بحث اور ووٹنگ میں حصہ لیں گے جب کہ 28 جون کو بجٹ کو منظور کیا جائے گا۔ 

اسلام آباد(مدثرعلی رانا)آئندہ مالی سال کے دوران 12970 ارب کے ریونیو کے حصول کیلئے فنانس بل میں نجی شعبے اور نان فائلرز پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا گیا،پولٹری فیڈ پر ٹیکس اور میک اپ کے سامان پر ڈیوٹیز بڑھا دی گئی،ایف بی آر کو رواں سال کی نسبت آئندہ مالی سال 3800 ارب روپے اضافی اکٹھے کرنا ہوں گے ، ایف بی آر کے ٹارگٹ کے مطابق 2 ہزار ارب روپے گروتھ، مہنگائی اور عدالتوں میں زیرالتوا کیسز کلیئر کرانے سے حاصل کرنے کا ہدف ہے جبکہ 1800 ارب کے نئے ٹیکسز لگائے گئے ہیں، آئندہ مالی سال کے دوران تنخواہ دار طبقے پر 75 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا ہے ، رواں مالی سال کے دوران تنخواہ دار طبقہ 326 ارب روپے کا ٹیکس ادا کرے گا جبکہ آئندہ مالی سال تنخواہ دار طبقہ مجموعی طور پر 400ارب روپے سے زائد ٹیکس ادا کرے گا۔

ماہانہ 50ہزار سے زائد تنخواہ لینے والوں پر 5سے 35فیصد تک انکم ٹیکس عائد کیا گیا ہے ،6لاکھ سے زائد اور 12 لاکھ تک سالانہ آمدن والے گروپ کو 5 فیصد ،22 لاکھ روپے تک سالانہ آمدن والے ملازمین کو 15 فیصد انکم ٹیکس کے ساتھ اضافی 30 ہزار روپے ،32 لاکھ تک سالانہ آمدن والے ملازمین پر 25 فیصد انکم ٹیکس کے ساتھ ایک لاکھ 80 ہزار روپے ، 41 لاکھ سالانہ آمدن والے ملازمین کو 32 سے 41 لاکھ کی آمدن پر 30 فیصد انکم ٹیکس کے ساتھ 4 لاکھ 30 ہزار ، 41 لاکھ سے زائد سالانہ آمدن والے ملازمین پر 35 فیصد انکم ٹیکس کے ساتھ اضافی 7 لاکھ فکس ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 450 ارب روپے کی مجموعی طور پر ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے کسٹمز کی 60 ارب روپے ، انکم ٹیکس کی 15 ارب روپے اور 375 ارب روپے کی سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کی جائے گی، کاروباری آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی اور زیادہ سے زیادہ 45 فیصد ٹیکس عائد ہو گا،کاروبار پر ٹیکس سلیب میں ردوبدل سے 150 ارب روپے اضافی وصول ہونگے۔

درآمدی پھل اور ڈرائی فروٹس پر کسٹمز ڈیوٹی استثنیٰ کو ختم کر دیا گیا، درآمدی ہائبرڈ اور 50 ہزار ڈالر سے زائد مالیت کی گاڑیوں پر کسٹمز ڈیوٹی پر ٹیکس استثنیٰ ختم کر دیا گیا، فنانس بل میں غیر منقولہ جائیداد پر 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی لگائی گئی ہے ، پلاٹس اور کمرشل پراپرٹیز پر بھی ایکسائز ڈیوٹی لگائی گئی ہے ،ایکسپورٹس کو نارمل ٹیکس رجیم میں لایا جائے گا جبکہ ریٹیلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو بڑھایا گیا ہے ، مینوفیکچرز کیلئے مشروبات میں استعمال چینی کیلئے فی کلو قیمت پر 15 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لاگو کرنے کی تجویز ہے ، پانچ سو ڈالر سے زائد موبائل فونز پر 25 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز، ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات کی فروخت پر سیلز ٹیکس کی شرح 15 سے 18 فیصد کرنے کی تجویز ہے جس سے برانڈڈکپڑے جوتے مزید مہنگے ہوں گے ،گھریلو استعمال کے اشیاکی درآمد پر دی گئی چھوٹ کو ختم کرنے کا جائزہ لیکر استثنیٰ کو ختم کیا جائے گا ، پولٹری فیڈ پر 12 فیصد، نیوز پرنٹ اور سٹیشنری پر 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے ، نان فائلزر کی موبائل فون سمز کو بلاک کیا جائے گا اور وزارت توانائی کے تعاون سے شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ بجلی و گیس کنکشنز کو منقطع کیا جائے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں