سوات :مبینہ توہین مذہب پر شہری کی ہلاکت، جے آئی ٹی تشکیل

سوات :مبینہ توہین مذہب پر شہری کی ہلاکت، جے آئی ٹی تشکیل

سوات(مانیٹرنگ ڈیسک)سوات میں مبینہ توہین مذہب پر ہجوم کے تشدد سے شہری کی ہلاکت کے وا قعہ کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی، کیپٹل پولیس آفس کے ذرائع نے بتایا کہ خیبر پختونخوا پولیس نے مدین وا قعہ کی تحقیقات کیلئے 10 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی ہے۔

 جس میں سی ٹی ڈی، سپیشل برانچ اور سینئر پولیس افسروں کو شامل کیا گیا ہے جبکہ اس کی مانیٹرنگ ڈی آئی جی مالاکنڈ کریں گے ،وا قعہ کے مقدمے میں دو ہزار افراد کو نامزد کیا گیا ہے ، جن کیخلاف کارروائی کیلئے متعلقہ افراد کے سیلولر ڈیٹا، شناخت میں نادرا سے مدد لی جائے گی۔ادھر واقعہ سے متعلق وفاقی ادارے کی رپورٹ سامنے آگئی، جس کے مطابق ہوٹل انتظامیہ نے مبینہ ملزم سلیمان کو کمرے کا دروازہ کھولنے کا کہا، ملزم نے دروازہ کھولا اور مبینہ توہین مذہب سے انکار کردیا، مقامی پولیس ملزم کو تھانے لے گئی،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو تھانے لے جانا اہم غلطی تھی، متعلقہ ایس ایچ او نے کسی افسرسے رہنمائی حاصل نہیں کی تھی اور نہ ملزم کو محفوظ مقام پرمنتقل کیا، پولیس نے ملزم کو 40 منٹ تک حراست میں رکھا، دوران حراست بھی ملزم نے توہین مذہب سے انکار کیا۔رپورٹ کے مطابق پولیس نے دلیری سے ہجوم کو روکنے کی کوشش کی اور نقصان پر قابو پانے کی کوشش کی تاہم ہجوم کے وقت اعلیٰ پولیس افسران یا سیاسی رہنماؤں کی غیرموجودگی بھی نقصان کا باعث بنی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ہوائی فائرنگ اور جھڑپ میں 11 افراد اور 5 پولیس اہلکار زخمی ہوئے 2 موٹر سائیکلیں پولیس کی 5 نجی گاڑیاں جلائی گئیں۔واقعے میں ڈی ایس پی آفس اور ایس ایچ او کوارٹر کو بھی نقصان پہنچا۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ضلع سوات کے علاقے میں توہین مذہب کے الزام میں ایک شخص کو آگ لگادی گئی تھی، دریں اثنا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا سوات میں ہجوم کے تشدد سے سیاح کی ہلاکت کے معاملے کا نوٹس لینا چاہیے ،سوات جیسے واقعات کا نوٹس نہ لیا تو یہ انارکی ہمیں جلا دے گی ۔ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ نے اجلاس کی کارروائی نمٹاتے ہوئے احسن اقبال سے درخواست کی کہ اس معاملے کو کابینہ میں اٹھائیں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں