دہشتگرد ی کے خاتمے کیلئے سب کو اپنی ضد قربان کرنا ہوگی

دہشتگرد ی کے خاتمے کیلئے سب کو اپنی ضد قربان کرنا ہوگی

(تجزیہ:سلمان غنی) چین کے اعلیٰ سطح وفد کی آمد پر پاک چین تعلقات اور سی پیک پراتحاد و یکجہتی کے بڑے سیاسی مظاہرے کے بعد ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں قومی اور عسکری قیادت نے چینیوں کی سکیورٹی اور قومی سلامتی کے معاملات پر طاقت کے اداروں میں کوآرڈی نیشن اور دہشت گردی کے خاتمہ میں صوبائی حکومتوں کے موثر کردار کا اعادہ کرتے ہوے واضح کیا۔

کہ عسکریت پسندی سے نمٹنا تمام حکومتوں اور اداروں کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے کا عمل درست نہیں۔ تلخ حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی میں ملوث بعض تنظیموں کے حوالے سے مختلف حکومتوں کی پالیسی مختلف رہی جو کہ دہشت گردی کے بڑھنے کا باعث بنی ۔ یہاں تک کہ بعض حکومتوں نے سیاسی مفادات کے لئے افغان سرزمین پر موجود ٹی ٹی پی کے ذمہ داران اور اراکین کو یہاں آنے کی ا جازت دے دی اور انہوں نے یہاں آنے کے بعد پرامن زندگی گزارنے کی بجائے دہشت گردی کا بازار گرم کیا اور الٹا پاکستان کے سکیورٹی اداروں کو ٹارگٹ کرنا شروع کر دیا۔سکیورٹی اداروں نے بھی شہادتوں کی تاریخ رقم کی اور بڑے دہشت گرد گروپوں کی کمر توڑنے میں بڑا کردار ادا کیا اور ابھی تک غیر اعلانیہ جنگ اپنے عروج پر ہے ۔جبکہ چینیوں کو ٹارگٹ کرنے کا عمل ملک کے خلاف گریٹ گیم کا حصہ ہے ،وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا کہ جنگ صرف فوج پر چھوڑنا درست نہیں اور یہ بڑی حقیقت ہے کہ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد میں سکیورٹی اداروں نے تو اپنی ذمہ داری پوری کی لیکن اس میں صوبائی حکومتوں اور دیگر اداروں نے کردار صحیح معنوں میں ادا نہیں کیا،اگر سی پیک پر قومی قیادت اکٹھے بیٹھ سکتی ہے تو دہشت گردی کے خوفناک رجحان کے قلع قمع کیلئے سب کومل کر ایک جگہ کھڑا ہونا ہو گا، اس مقصد کے لئے سب کو اپنی اپنی ضد اور انا قربان کرنا ہو گی اور پاکستان اور امن و استحکام پر اکٹھے کھڑا ہونا پڑے گا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں