شہباز شریف دوست ممالک کو سرمایہ کاری کیلئے تیار کر رہے

شہباز شریف دوست ممالک کو سرمایہ کاری کیلئے تیار کر رہے

(تجزیہ: سلمان غنی) وزیراعظم شہباز شریف کی بیرونی محاذ پر دوروں اور سرگرمیوں کے عمل کو اس حوالے سے نتیجہ خیز قرار دیا جا سکتا ہے کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے عمل اور خصوصاً معاشی حوالے سے دوسرے ممالک کو یہاں آنے اور کاروباری تجارتی اور معاشی سرگرمیوں میں کردار ادا کرنے پر زور دے رہے ہیں ۔شہباز شریف کی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر روسی صدر ولادی میر پوٹن سے ملاقات کو بھی اہم قرار دیا جا رہا ہے ۔

ملاقات میں بین الحکومتی تعاون کا اگلا اجلاس ماسکو میں بلانے پر اتفاق ہوا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس پاکستان سے تجارتی اور معاشی حوالے سے آگے بڑھنے کی خواہش رکھتا ہے ، اس حوالے سے اقدامات پر بھی پرعزم ہے ۔  وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے بعد تاجکستان قازقستان کے دورے اور خصوصاً آستانہ کے مقام پر روس کے صدر سے ایک کامیاب ملاقات کو اس خطے میں ترقی خوشحالی اور استحکام کے حوالے سے اہم قرار دیا جا سکتا ہے ویسے یہ پاکستان ہی تھا جس نے افغان مسئلہ کے تناظر میں اس امر پر زور دیا تھا کہ اس خطہ کے سلگتے مسائل کا حل اس خطے کے ممالک کو مل کر نکالنا چاہئے ۔ دوسری جانب انہوں نے دوست ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار کیا اور خصوصاً انہوں نے امداد کی بجائے تجارت کی حکمت عملی اپنائی اور اس حکمت عملی کے تحت ہی ابوظہبی سعودی عرب اور چین سمیت اب دیگر ایشیائی ممالک بھی پاکستان کی طرف رجوع کر رہے ہیں ۔ یہاں سرمایہ کاری کے لئے بھی تیار نظر آتے ہیں ۔ دوطرفہ تجارت کا عمل آگے بڑھتا اور چلتا نظر آ رہا ہے ۔ شنگھائی کانفرنس میں وزیراعظم کی سرگرمیوں کا محور علاقائی مسائل دوطرفہ تعلقات اور معاشی حوالے سے ہم آہنگی رہا ۔ سائیڈ لائن میں بھی ان کی ملاقاتیں دوطرفہ تجارت اور باہمی تعلقات کے حوالے سے اہم رہیں ۔ شنگھائی کانفرنس میں وزیراعظم کی جانب سے علاقائی اور عالمی مسائل پر پاکستان کے نقطہ نظر کو اہمیت کا حامل قرار دیا گیا ، شنگھائی کانفرنس کو انہوں نے اس خطہ کی معاشی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے عمل کے حوالے سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ رکن ممالک ایک دوسرے کی معاشی مضبوطی کا باعث بنتے ہوئے ، شنگھائی کانفرنس کے مقاصد حاصل کر پائیں گے ۔ وزیراعظم شہباز شریف کے تاجکستان کی قیادت سے مذاکراتی عمل میں ریلوے ٹریکس اور سڑکوں کی تعمیر سے عمل کو علاقائی روابط میں اہم قرار دیتے ہوئے ایشیائی ممالک کو تجارتی راہداری فراہم کرنے کے حوالے سے اہم قرار دیا۔اگر یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا کہ وزیراعظم شہباز شریف بیرونی محاذ پر ایک کامیاب حکمت عملی کے تحت سرگرم ہیں ، پاکستان میں سرمایہ کاری کے امکانات پر بات کرتے اور دوسرے ممالک کو اس مقصد پر راغب کرتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ ان معاشی و تجارتی سرگرمیوں کیلئے پاکستان میں امن استحکام اور سازگار فضا فراہم کرنا لازم ہوگا اور یہ عمل دیگر سیاسی قوتوں کو اعتماد میں لیکر ہی ممکن ہو سکتا ہے ۔ کیا وزیراعظم اندرونی استحکام بارے بھی بڑا کردار ادا کر پائیں گے ، یہ دیکھنا ہوگا ۔ بلاشبہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ایک اہم ملک ہے لیکن پاکستان کے حالات اور خصوصاً دہشت گردی کے رحجانات اور اہل سیاست کے غیر ذمہ دارانہ طرزعمل نے بہت سے سوالات کھڑے کر رکھے ہیں جس کا جواب حکومت کو ہی دینا ہوگا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں