افغان حکومتیں اپنی رٹ، امن قائم کرنے میں ناکام رہیں

 افغان حکومتیں اپنی رٹ، امن قائم کرنے میں ناکام رہیں

(تجزیہ:سلمان غنی) شنگھائی کانفرنس کے سربراہی اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے خطاب میں افغانستان پر اپنی سرزمین کو دوسرے ملکوں کے خلاف استعمال نہ کرنے پر زور دیتے کہا خطہ میں امن و استحکام کیلئے دہشتگردی کا خاتمہ ضروری ہے۔

شہباز شریف کی جانب سے آستانہ کانفرنس میں افغان سرزمین کے دہشتگردی کیلئے استعمال کے حل بارے حقیقت پسندانہ طرزعمل اختیار کرتے ایک طرف جہاں افغان سرزمین کے دہشتگردی کیلئے استعمال پر خود افغان انتظامیہ کی توجہ صورتحال پر دلائی تو دوسری جانب خود افغانستان کی عبوری حکومت نے اس ضمن میں بامقصد مذاکراتی عمل پر زور دیا لہٰذا اس امر کا تجزیہ ضروری ہے کہ کیا وجہ ہے کہ دوھا مذاکرات سے وجود میں آنے والی طالبان حکومت نے کابل کا نظم و نسق سنبھالتے ہوئے یہ عزم ظاہر کیا تھا کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دے گی کیا وجہ ہے کہ طالبان انتظامیہ اپنے اس عزم پر عمل پیرا نہ ہو سکی ۔ اس حوالے سے افغان حکومتیں یہاں اپنی رٹ اور امن قائم کرنے میں کامیاب نہ ہو سکیں اشرف غنی اور حامد کرزئی کی حکومتیں تو ہاتھ کھڑی کرتی نظر آئیں تھیں لیکن طالبان انتظامیہ برسراقتدار آنے کے باوجود وقفہ وقفہ سے ہمسایہ ممالک خصوصاً پاکستان میں دہشتگردی کا سلسلہ جاری رہا بلکہ بلوچستان اور پختونخواہ میں اہم مقامات پر دہشتگردی کے ڈانڈے افغان سرزمین سے جا نکلتے نظر آئے پاکستان جو افغان سرزمین پر سیاسی تبدیلی کو خطہ میں ا من کا ذریعہ سمجھ رہا تھا۔

انہیں جلد ہی احساس ہو گیا کہ طالبان انتظامیہ دہشتگردی کے اس سلسلے اور عمل پر قابو پانے میں ناکام ہے ۔یہاں تک کہ پاکستان کا طالبان انتظامیہ کے برسراقتدار آنے پر امن کا خواب حقیقت نہ بن سکا جسکی بڑی وجہ ٹی ٹی پی کی سرگرمیاں تھیں ۔وزیراعظم کے حالیہ دورہ چین سے قبل بھی داسو ڈیم پر کام کرنے والے انجینئرز کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا ،26مارچ کو بھی داسو ڈیم پر کام کرنے والے چینی انجینئرز کو نشانہ بنایا گیا تھا اور یہ پاکستان کیلئے پیغام تھا کہ دشمن یہاں چین کے اثر و رسوخ اور اس کے پاکستان کے ساتھ مشترکہ معاشی عمل کو ہضم نہیں کر پا رہا ۔ افغانستان میں امن ناگزیر ہے اور اس حوالے سے افغان انتظامیہ کا کردار اہم ہے کہ وہ خود اپنی سرزمین کو دہشتگردی سے پاک کرے اور دہشتگردوں خصوصاً ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں کا قلع قمع کرے اور اب اس حوالے سے دباؤ ڈالے افغان سرزمین پر دہشتگردی کی بڑی وجہ یہاں افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کا گٹھ جوڑ بھی ہے جنکی تائید و حمایت ٹی ٹی پی کو حاصل ہے اور انکے پاس امریکی اسلحہ بھی موجود ہے جو امریکن افواج یہاں چھوڑ گئی تھیں اور ان کو بھارت کی فنڈنگ بھی حاصل ہے کیونکہ بھارت براہ راست سی پیک کے عمل کو ٹا رگٹ کرتا نظر نہیں آ رہا ۔افغان یقین دہانیاں عمل میں کب ڈھلیں گی یہ دیکھنا ہوگا اور اس حوالے سے گیند طالبان انتظامیہ کی کورٹ میں ہے اور یہ یقین دہانی اب ان کیلئے چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں