فون ٹیپنگ:حمایت کرتا ہوں:وزیر دفاع:غلط استعمال پر کارروائی ہوگی:وزیر قانون:حکمرانوں نے اپنی شہ رگ کاٹ لی:اپوزیشن لیڈر

فون ٹیپنگ:حمایت کرتا ہوں:وزیر دفاع:غلط استعمال پر کارروائی ہوگی:وزیر قانون:حکمرانوں نے اپنی شہ رگ کاٹ لی:اپوزیشن لیڈر

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کے موجودہ حالات میں فون ٹیپ کرنے کی حمایت کروں گا، وزیر دفاع کے مطابق ‘دہشت گردی کی جنگ جو ہم لڑ رہے ہیں تو اس کے خلاف یہ نوٹیفکیشن ہوا ہے۔

تو میں موجودہ حالات میں اس کی حمایت کروں گا۔وفاقی کابینہ نے قومی سلامتی کے مفاد میں کسی جرم کے خدشے کے پیش نظر حساس اداروں کو کال میں مداخلت یا سراغ لگانے کا اختیار دے دیا ہے ، اس معاملے پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘پاکستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں تو میں فون ٹیپ کرنے کی حمایت کروں گا۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ یہ معاملہ قانونی مراحل سے گزر رہا ہے ۔ نیشنل سکیو رٹی کے معاملات میں یہ ضروری ہو جاتا ہے ۔خواجہ آصف نے اپوزیشن کے اعتراضات پر کہا کہ عمر ایوب اور پی ٹی آئی کے جو لوگ اعتراضات کر رہے ہیں وہ بانی پی ٹی آئی کے فون ٹیپنگ پر فرمودات بھی سن لیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ میرے بھی فون ٹیپ ہوتے اور ضرور ٹیپ ہوتے ہیں کیونکہ اس وقت ان کا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاشقہ چل رہا تھا اس لیے ان کی ہر جائز ناجائز بات اچھی لگ رہی تھی۔ جبکہ آج ان کے فالوورز کو وہی بات نفرت انگیز لگ رہی ہے ۔ پہلے یہ خود ٹیپنگ کرواتے تھے اپنی بھی اور دوسروں کی بھی، اور خوشی کے ساتھ کہتے تھے کہ ٹیپنگ ضرور ہونی چاہیے ۔

اسلام آباد(نامہ نگار، نیوز رپورٹر ) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ فون ریکارڈنگ کے حوالے سے جاری  ہونے والا ایس آر او نیا قانون نہیں ہے ، یہ 1996 سے لاگو ہے ، قومی سلامتی کے تحفظ اور دہشت گردی کے واقعات کے سدباب کیلئے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو حکومت نے اسی قانون کے تحت ایس آر او جاری کر کے اجازت دی ہے ۔ منگل کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فون ریکارڈنگ سے متعلق جاری ہونے والے ایس آر او کے حوالے سے بات کی گئی ہے ۔ آئین کے برعکس کسی بات کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ یہ 1996 کا قانون ہے ، اس میں قومی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے شق 54 شامل کی گئی ہے ۔ اس قانون کے تحت انٹیلی جنس ایجنسیاں آپریٹ کرتی ہیں۔ بینظیر بھٹو کی شہادت کے کیس سمیت کئی ایسے اہم واقعات کے شواہد اس قانون کے تحت حاصل کئے گئے ۔ 1996 کے بعد آنے والی کسی حکومت نے اس قانون کو تبدیل نہیں کیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ حکومت اس حوالے سے ایس آر اوز جاری کرتی رہتی ہے ۔ نوٹیفکیشن میں ہدایت کی گئی ہے کہ اس قانون کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہئے ۔ دہشت گردی واقعات کے سدباب اور اس کے مرتکب عناصر کو روکنے کیلئے یہ قدم اٹھایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ لوگوں کی پرائیویسی اور املاک کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے ورنہ اس کیخلاف جانے والوں کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

اس طرح کے قوانین برطانیہ میں بھی موجود ہیں۔ قبل ازیں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ میرے اور میرے ساتھیوں کے سپیکر کو اطلاع دیئے بغیر وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے ۔ اس حوالے سے میں تحریک استحقاق بھی لاؤں گا۔ سپیکر کو اس حوالے سے ایکشن لیتے ہوئے وزیر داخلہ اور آئی جی پنجاب کو طلب کر کے بات کرنی چاہئے ۔ مجھ سمیت منتخب ارکان قومی اسمبلی کو اعجاز نامی ایس ایچ او نے اڈیالہ جیل کے باہر صرف کھڑا ہونے سے روکا۔ ہمارے لئے وہاں پر مسجد کا دروازہ بھی بند کر دیا گیا۔ ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا گیا۔ آئی جی جیل خانہ جات کو بھی طلب کر کے پوچھا جائے کہ ہمارا قانونی راستہ کیوں روکا گیا۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہاہے کہ آئی ایس آئی کو فون ٹیپنگ کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں آئی ایس آئی کو قومی سلامتی کو جواز بناکر کسی بھی شخص کی فون پر گفتگو کو ٹیپ کرنے کا اختیار دے دیا گیا ۔گزشتہ روز قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہاکہ فارم 47کی حکومت نے ایس آر او جاری ہوا ہے آئی ایس آئی کے حوالے سے یہ ڈریکونین ملک بنایا جا رہا ہے جہاں نیشنل سکیورٹی کا خدشہ ہو وہاں آئی ایس آئی کو فون ٹیپ کرنے کا اختیار دیا گیا ۔ نیشنل سکیورٹی کے خودخال واضح نہیں کئے گئے یہی وہ بد قسمتی سے قوانین اور لاز ہیں اس قانون سے شہباز شریف نے اپنی شہ رگ کاٹی ہے ۔اس ایس آر او کے تحت پارلیمنٹیرینز ، وکلاء میڈیا کو ہتھکڑیاں لگیں گیں ، سب سے پہلے یہی اس سے متاثر ہونگے ۔ ایک فاشسٹ حکومت کی جانب سے ہی کسی انٹیلی جنس ایجنسی کو شہریوں کی فون ٹیپنگ کا مکمل اختیار دیا جاسکتا ۔ یہ ایس آر او وہ آلہ ہوگا جسے آئی ایس آئی بلاول بھٹو، آصف زرداری، مریم نواز سمیت تمام سیاستدانوں اور میڈیا سے وابستہ افراد کو بلیک میل اور مغلوب کرنے کے لیے استعمال کرے گی۔اس کو عدالت میں چیلنج کروں گا، یہ ایس آر او غیر آئینی اور بنیادی حقوق کے خلاف ہے ۔

انہوں نے کہاکہ شاہ محمود قریشی دو دفعہ فارن منسٹر رہ چکے ہیں انہیں بیس گھنٹے ہتھکڑی میں سفر کرایا گیا انہیں رات کو لاہور لیجایا گیا۔ فاضل جج کے حکم کے باوجود شاہ محمود قریشی کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا جا رہا ہے ،ہماری جماعت نے جلسے کیلئے اجازت لی تھی ڈپٹی کمشنر نے ہماری اجازت نامہ ملتوی کر دیا۔ ہم نے عدالت کے توسط سے یہ اجازت لی تھی اب ہم پھر عدالت گئے ہوئے ہیں ہم اسلام آباد میں جلسہ کر کے رہیں گے ۔ اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کرنے کیلئے سپیکر کی اجازت درکار ہوتی ہے ،اسلام آباد اور میانوالی پولیس کے اہلکاروں نے میرے گھر پر چھاپہ مارا میں اس کے خلاف تحریک استحقاق لاؤں گا۔ پنجاب کے آئی جی اور وزیر کو آپ کو بلانا چاہے ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری نے پشاور میں پریس کانفرنس میں پختونوں کے خلاف زہر اگلا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ان کو شوق ہے تو پہلے کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف بات کریں مشینیں ان کی کرپشن کے نوٹ گننے سے قاصر ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے چار ساتھی لاپتہ ہیں ہم کونسے معاشرہ میں رہتے ہیں۔ واضح رہے کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن نے آئی ایس آئی کو فون ٹیپ کرنے کی اجازت کا ایس آر او جاری کر دیا ہے ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کے جاری کردہ ایس آر او کے مطابق وفاقی کابینہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (پی ٹی اے ) ایکٹ کی دفعہ 54 کے تحت آئی ایس آئی کو فون ٹیپنگ کی اجازت دی ہے ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن کے ایس آر او کے مطابق کسی شخص کے فون ٹیپ یا کال سننے کے لئے کم ازکم گریڈ 18 کا آفیسر نامزد کیا جائے گا، مذکورہ آفیسر کو کال، میسج یا کسی کال کو ٹریس کرنے کا اختیار ہوگا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں