پاکستان میں معاشی ترقی کم رہے گی:آئی ایم ایف:کمزور انتخابی مینڈیٹ،گورننس،مہنگائی چیلنج :موڈیز

پاکستان میں معاشی ترقی کم رہے گی:آئی ایم ایف:کمزور انتخابی مینڈیٹ،گورننس،مہنگائی چیلنج :موڈیز

اسلام آباد(نمائندہ دنیا) آئی ایم ایف کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ خطے کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان میں رواں مالی سال شرح نمو کم رہے گی، پاکستان میں رواں مالی سال معاشی ترقی کی رفتار 3.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

رواں سال ہمسایہ ملک بھارت کی 6.5 فیصد اورچین کی جی ڈی پی گروتھ 4.5 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی گئی، آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رواں مالی سال معاشی ترقی کی رفتار 3.5 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ بجٹ میں حکومت نے 3.6 فیصد کا ٹارگٹ مقرر کیا ہے ، ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال پاکستان میں معاشی شرح نمو 2 فیصد رہی، آئی ایم ایف نے اس سے کم رہنے کی پیشگوئی کی، آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت رواں مالی سال 3.3 فیصد شرح سے ترقی کرے گی، عالمی سطح پر مہنگائی اور شرح سود بلند سطح پر رہنے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا۔ رپورٹ میں آئی ایم ایف نے عالمی سطح پر اجناس کی قیمتیں بڑھنے کی پیشگوئی کی ہے ، رپورٹ میں کہا گیا کہ پالیسی ریٹ میں سال کے دوسرے حصے میں کمی کا امکان ہے ، عالمی معیشت کیلئے ایکسٹرنل، فسکل اور فنانشل خطرات موجود ہیں۔

یہ امکان ظاہر کیا گیا کہ انرجی اور فوڈ پرائسز بتدریج کورونا سے پہلے والی سطح پر آجائیں گی، علاوہ ازیں عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستانی معیشت سے متعلق رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کیلئے کمزور انتخابی مینڈیٹ ، گورننس ، مہنگائی چیلنج ہیں۔ آئی ایم ایف کے نئے پروگرام سے پاکستان کیلئے فنڈنگ کے امکانات میں بہتری آئے گی، نیا آئی ایم ایف پروگرام فنانسنگ کے معتبر ذرائع فراہم کرے گا، ان میں دوطرفہ ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے فنڈنگ کا حصول شامل ہے ، موڈیز کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی وجہ سے سماجی تناؤ بڑھنے کا خدشہ ہے ، زیادہ ٹیکسوں اور توانائی کے نرخوں میں مستقبل کی ایڈجسٹمنٹ اصلاحات پروگرام پر بھی دبائو ڈال سکتی ہے ، مشکل اصلاحات کو مسلسل نافذ کرنے کا مضبوط انتخابی مینڈیٹ نہ ہونا بھی خطرات پیدا کر سکتا ہے۔

موڈیز کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات تقریباً 21 ڈالر ہیں، مالی سال 2026-27 کے لیے تقریباً 23 بلین ڈالر کی مالی ضروریات درپیش ہیں جب کہ پاکستان کے پاس موجود 9.4 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر اس کی ضروریات سے کافی کم ہیں۔بلند بیرونی مالیاتی ضروریات کے ساتھ اگلے تین سے پانچ سال پالیسیوں میں مشکلات درپیش ہونگی، کمزور گورننس اور اعلیٰ سماجی تناؤ حکومت کی اصلاحات کو آگے بڑھانے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتا ہے ۔ پاکستان کی بیرونی پوزیشن اب بھی نازک ہے ، بلند بیرونی مالیاتی ضروریات کے ساتھ اگلے 3 سے 5سال پالیسیوں میں مشکلات درپیش ہونگی، کمزور گورننس اور اعلیٰ سماجی تناؤ حکومت کی اصلاحات کو آگے بڑھانے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتا ہے ۔

دریں اثنا آئی ایم ایف نے بجلی پیداوار بڑھانے پر فل سٹاپ لگا دیا ،حکومتی ویژن کے تحت بجلی کی پیداوار 50 ہزار میگاواٹ تک بڑھائی جانی تھی۔ عالمی مالیاتی ادارے نے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی پیداوار بڑھانے کے بجائے مالی نقصانات کم کرنے پر توجہ دی جائے ۔مزید بجلی کے پیداواری پلانٹس نہ لگائے جائیں۔ دنیا نیوز ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے اس پر بھی بات کی ہے کہ بجلی صلاحیت تو پہلے بھی زیادہ ہے جبکہ ترسیلی نظام بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں۔ مالیات ادارے نے پاور سیکٹر سے مطالبہ کیا ہے کہ توانائی کے شعبہ کے مالی نقصانات اور رسک کو کم کرنے کے اقدامات ہونے چاہئیں جبکہ بجلی نرخ کے حوالے سے فیصلے بھی بروقت کیے جائیں۔ بجلی لاگت میں کمی کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحات لائی جائیں تاہم بجلی کی غیر ضروری پیداوار بڑھانے کے اقدامات سے گریز کیا جائے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں