نظرثانی ممکن نہیں تو مہنگی آئی پی پیز خرید لیں:چیئرمین واپڈا

نظرثانی ممکن نہیں تو مہنگی آئی پی پیز  خرید لیں:چیئرمین واپڈا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر)سجاد غنی نے کہا پاور سیکٹر میں صورت حال واقعی گمبھیر ہے لیکن نیّا نہیں ڈوبے گی،دنیا کے ہر معاہدے میں نظر ثانی کی گنجائش ہوتی ہے۔

کوئی معاہدہ واٹر ٹائٹ نہیں ہوتا، بشرطیکہ دونوں فریق اس بات پر متفق ہوں کہ حالات تقاضا کرتے ہیں کہ ہمیں نظرثانی کرنی چاہیے ۔ اگر کسی ایسی صورت میں یہ نظرثانی آئی پی پیز کی طرف سے ممکن نہیں ہے تو میری یہ رائے اور مشورہ ہوگا کہ آنے والے چند سالوں میں حکومت پاکستان کو ان میں سے مہنگی آئی پی پیز خود خرید لینی چاہئیں،ان آئی پی پیز کو خریدنے کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بنائی جاسکتی ہے ۔ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے کہا واپڈا کی بجلی پیداواری صلاحیت اس وقت ساڑھے 9 ہزار میگاواٹ ہے جسے ہم اگلے پانچ سالوں میں ڈبل سے زیادہ کرنے جا رہے ہیں، یعنی 11 ہزار میگاواٹ اور بنانے جا رہے ہیں جو سسٹم میں آئے گی تو بجلی کی قیمت مزید سستی ہوجائے گی ، واپڈا اس وقت کے مہنگے ترین حالات میں بھی چار روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی سپلائی کر رہا ہے ، ہم نے چالیس سال ضائع کردئیے ، آخری بڑا ڈیم تربیلہ تھا جو ستر کی دہائی میں بنا تھا اور اب جا کر دیامر، بھاشا اور مہمند ڈیم بن رہے ہیں، اسّی کی دہائی میں کالاباغ ڈیم اور نوے کی دہائی میں دیامر بھاشا ڈیم بننا چاہیے تھا۔ آج بھی کالاباغ ڈیم معاشی لحاظ سے سب سے زیادہ قابل اور قابل تعمیر ڈیم ہے جو آج بھی بن سکتا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں