شریعت اور آئین کو نہ ماننے والے پاکستانی نہیں سوشل میڈیا پر انتشار پھیلایا جاتا ہے:آرمی چیف:سپہ سالار کی پر جوش،ایمان افروز اور دلوں کو گرما دینے والی تقریر:شہباز شریف
راولپنڈی(خصوصی نیوز رپورٹر،دنیا نیوز) آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کسی نے پاکستان میں انتشار کی کوشش کی تو رب کریم کی قسم ہم اس کے آگے کھڑے ہوں گے ،شریعت اور آئین کو نہ ماننے والے پاکستانی نہیں ، سوشل میڈیا پر انتشار پھیلایا جاتا ہے۔
دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی کیونکہ یہ ملک قائم رہنے کے لیے بنا ہے ۔ علما و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے ، پاک فوج اللہ کے حکم کے مطابق فساد فی الارض کے خاتمے کے لئے جدوجہد کر رہی ہے ، ہم لوگوں کو کہتے ہیں کہ اگر احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں لیکن پُر امن رہیں۔جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے ، پاکستان نے 40 سال سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغانیوں کی مہمان نوازی کی ہے ، ہم انہیں سمجھا رہے ہیں کہ فتنئہ خوارج کی خاطر اپنے ہمسایہ، برادر اسلامی ملک اور دیرینہ دوست سے مخالفت نہ کریں۔جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے پختون بھائیوں اور خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دی ہیں اور ہم اُن کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔آرمی چیف نے کہا کہ خوارج ایک بہت بڑا فتنہ ہیں اور اس حوالے سے اشعار پڑھے ،,,اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ۔۔املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ۔۔
ناحق کے لئے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ۔۔شمشیر ہی کیا نعرۂ تکبیر بھی فتنہ,,جنرل سید عاصم منیر نے شدت پسندی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ دین میں جبر نہیں ہے ، جرائم پیشہ اور سمگلرز مافیا دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہے ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتا ہے ۔ناموس رسالتؐ پر بات کرتے ہُوئے آرمی چیف نے کہا کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاکؐ کی شان میں گستاخی کر سکے ، علما و مشائخ سے التماس ہے کہ وہ شدت پسندی یا تفریق کی بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں، علما کو چاہئے کہ وہ اعتدال پسندی کو معاشرے میں واپس لائیں اور فساد فی الارض کی نفی کریں۔جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ اس پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علما قربان کیونکہ پاکستان ہم سے زیادہ اہم ہے ، اگر ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو عراق، شام اور لیبیا سے پوچھو، مغربی تہذیب اور رہن سہن ہمارا آئیڈیل نہیں ہے ، ہمیں اپنی تہذیب پر فخر ہونا چاہئے ۔آرمی چیف نے علامہ اقبال کے اشعار پڑھے :,,اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر۔۔خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی۔۔ان کی جمعیت کا ہے ملک و نسب پر انحصار۔۔قوت مذہب سے مستحکم ہے جمعیت تری,,۔آرمی چیف نے کہا کہ جو یہ کہتے تھے کہ ہم نے دو قومی نظرئیے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے ، وہ آج کہاں ہیں؟ کشمیر تقسیم پاک وہند کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے ، فلسطین اور غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے ، فلسطین سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم نے اپنی حفاظت خود کرنی ہے اور پاکستان کو مضبوط بنانا ہے ۔
اسلام آباد(نامہ نگار،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا حکومت اور آئینی اداروں میں جتنا تعاون ہے پہلے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا، سپہ سالار کیساتھ بہترین تعلقات ایک رول ماڈل ہے ، قرآن کریم کے احکامات پر عمل پیرا ہو کر ہی کامیابی ملے گی، سوشل میڈیا پر حقائق کو جس طرح مسخ کیا جاتا ہے وہ لمحہ فکریہ ہے ، عوامی مفاد کی سیاست جھوٹے پروپیگنڈے کی نذر ہو رہی ہے ۔غریب آدمی مہنگائی سے پس گیا ہے لیکن غریب آدمی کو مہنگائی اور مہنگی بجلی سے فوری آزاد نہیں کرسکتے ،عام آدمی کو ریلیف کی فراہمی کے لئے اتحادی حکومت جامع منصوبہ بندی کر رہی ہے ، ریلیف فراہمی کے حوالے سے آرمی چیف سے بھی مشاورت جاری ہے ، ہمیں اپنے وسائل میں اضافہ کرنا ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے علمائو مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ سپہ سالار نے قرآن کریم کی روشنی، اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی کریم ﷺکے ارشادات کے تابع ایک جامع ، پر جوش، ایمان افروز اور دلوں کو گرمادینے والی تقریر کی ہے ، وہ ہم سب کے لئے مشعل راہ ہے ، علمائکرام قرآن و سنت کے حوالے سے منبر سے دن رات گفتگو کرتے ہیں جس پر ہم ان کے معترف ہیں، 14 اگست کو ہم 77 واں یوم آزادی جوش و خروش سے منائیں گے ، اس کے لئے ہمارے آبائو اجداد نے قائداعظم کی قیادت میں عظیم تحریک چلائی، لاکھوں لوگوں نے خون کے دریا عبور کئے تب پاکستان معرض وجود میں آیا۔جتنی قوم کو آج قومی یکجہتی اور اتحاد کی ضرورت ہے ، پہلے کبھی نہیں تھی، سیاسی حکومت اور آئینی اداروں کے درمیان جتنا تعاون موجودہ وقت میں ہے ، ماضی میں اپنی سیاسی زندگی میں نہیں دیکھا، سیاسی حکومت اور سپہ سالار کے بہترین تعلقات پاکستان کے بہترین مفاد میں ہیں، یہ آئندہ کے لئے ایک رول ماڈل ہے ۔ آج پاکستان کو سنگین مالی حالات کا سامنا ہے ، پاکستان کو درپیش سماجی و معاشی چیلنجز کا حل نکالنا ہے ۔
میں ماضی کی سیاست یا کسی لیڈر کے حوالے سے گفتگو نہیں کروں گا تاہم 77 سال میں اجتماعی کامیابیوں کو بھی سامنے رکھنا چاہیے ، ہمیں اپنے ماضی سے سبق حاصل کر کے شبانہ روز محنت کرنی چاہیے تاکہ پاکستان کو اس مقام پر لا کھڑا کریں جس کے لئے یہ وطن معرض وجود میں آیا تھا اور جس کے لئے ہمارے اکابرین اور آبائو اجداد نے عظیم قربانیاں دی تھیں۔ بدقسمتی سے ہم آج بھی وہ مقام حاصل نہیں کر سکے جو کرنا چاہیے تھا تاہم ماضی کو بھول کر ہم آج بھی کمر کس لیں اور قرآن کریم کی روشنی میں زندگی بسر کرنے کا ارادہ کر لیں تو ہم پاکستان کو اقوام عالم میں بہترین مقام دلا سکتے ہیں، ایسا تب ہی ممکن ہو گا کہ فتن الخوارج کا خاتمہ ہو، انہوں نے اسلامی تاریخ میں تباہ کن کردار ادا کیا تھا، ہمیں اسلامی تاریخ سے سبق حاصل کرنا ہے ، پاکستانی ہونے کا لبادہ اوڑھ کر ملک دشمنی کرنے والوں کو پہچاننا ہو گا ہمیں ان کا سامنا ہے ، ان کا مقابلہ کرنا ہے ، چاہے سوشل میڈیا کے ذریعے ہو یا کسی اور ذریعے سے ۔اس ملک کے اندر عوامی خدمت کی سیاست کے نام کی 2018 کے بعد کوئی پذیرائی نہیں، سوشل میڈیا پر جھوٹ سے حقائق کو مسخ کیا جاتا ہے ، گالم گلوچ کا بازار گرم ہے ، جن اداروں نے پاکستان کے دفاع اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے قربانیاں دیں، اپنے بچوں کو یتیم کر کے کروڑوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچایا، ان کو سوشل میڈیا پر ٹارگٹ کیا، 9 مئی سے زیادہ دلخراش واقعہ پاکستان میں کوئی نہیں ہوا، 1971 میں پاکستان دو لخت ہوا، ان کرداروں کے خلاف آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔ ملک میں تقسیم کی سیاست کے خاتمے کے لئے معتبر آواز علمائکی ہو سکتی ہے ، ہمیں فروعی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کرنے کی بجائے اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہو گا۔علمائپر بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ اس تقسیم کا خاتمہ کروائیں اور ملک کو ترقی و خوشحالی کی جانب لے کر جانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اقتدار سنبھالنے کے بعد ہم نے ہر جگہ یہی کہا کہ قرض سے نجات حاصل کرنی ہے ، اس چنگل سے آزادی حاصل کرنا آسان نہیں تاہم ہمیں عزت کی زندگی گزارنے اور پاکستان کو عظیم بنانے کے لئے قرض سے نجات حاصل کرنی ہے ، اگر ہم عزم کر لیں تو بڑی سے بڑی رکاوٹ ہمارے راستے میں حائل نہیں ہو سکتی، اس میں علمائکرام اور مشائخ عظام کا بڑا کردار ہے ۔
اسلامی معاشی نظام پر علمائکرام بہترین روشنی ڈال سکتے ہیں، ہمیں امن و بھائی چارے کا پیغام لے کر آگے بڑھنا ہو گا۔ آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانا کوئی خوشی کی بات نہیں، ہمیں ایسی سکیمیں بنانی ہوں گی تاکہ ملک کی ترقی میں ہر شہری اپنا کردار ادا کر سکے ، ہم ایف بی آر اور پاور سیکٹر کی بہتری کے لئے دن رات مصروف ہیں، حکومت ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لئے دن رات کوشاں ہے ، ہم نے قرض کی بجائے سرمایہ کاری کی بات کی، اسی طرح پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے ۔ ہم نے ترقیاتی بجٹ سے 50 ارب روپے کی کٹوتی کر کے 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ریلیف دیا، عام آدمی کو ریلیف کی فراہمی کے لئے اتحادی حکومت جامع منصوبہ بندی کر رہی ہے ، ریلیف فراہمی کے حوالے سے آرمی چیف سے بھی مشاورت جاری ہے ، ہمیں اپنے وسائل میں اضافہ کرنا ہے ۔دریں اثنا شہباز شریف نے کاروبار و سرمایہ کاری میں آسانی کیلئے بڑے اصلاحاتی پروگرام کے آغاز کی منظوری دے دی،اعلامیہ کے مطابق کاروبار و سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے قوانین و ضابطوں کی پہلی ڈیجیٹل رجسٹری کے قیام کا آغاز کیا جائے گا۔علاوہ ازیں شہباز شریف سے سبکدوش ہونے والے چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ نے ملاقات کی،وزیر اعظم نے امجد زیبر ٹوانہ کی ملک کیلئے خدمات کی تعریف کی اور مستقبل کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا، جبکہ شہباز شریف نے میجر طفیل محمد (نشانِ حیدر )کے 66ویں یومِ شہادت پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا میجر طفیل محمد شہید کی فرض شناسی، ہمت و بہادری اور وطن کی حفاظت کے عہد کی پاسداری نوجوان نسل کیلئے ایک مثال ہے ۔ مجھ سمیت پوری قوم کو اپنے شہدا اور ان کے اہلِ خانہ پر فخر ہے ۔