افغانستان سے بات ، گنڈاپور کے موقف کا حامی ہوں :عمران
راولپنڈی (خبر نگار سے )بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کے حوالے سے علی امین گنڈا پور کے موقف کی حمایت کرتا ہوں ۔انہیں چاہئے کہ وہ گنڈا پور کے پائوں دھوئیں ، کے پی کے میں ایک ہزار پولیس اہلکار شہید ہو چکے پولیس کا معاملہ بغاوت پر پہنچ گیا ۔
وفاق کہہ رہا ہے کہ کراس بارڈر دہشت گردی ہو رہی ہے ۔ تو اب تک وفاق نے کیا کیا ۔اگر کوئی دہشت گردی ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو اس سے تعاون کریں وہ ملک کے فائدے کی بات کر رہاہے ۔ خدا نخواستہ ملک کے خلاف نہیں ۔ فضل الرحمن نے ٹھیک کہا کہ وہاں فری فار آل ہو چکا ۔ علی امین نے افغانستان جانے کی بات کی ہے کوئی ٹائم تو فکس نہیں ۔میں شہباز شریف کی طرح پتلا نہیں بن سکتا وہ بیچارہ خود کسی دن اغوا ہو جائے گا ۔اس وقت ملک میں یحیی خان پارٹ ٹو ہے ۔یحیی خان نے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے خلاف آ پریشن کیا ۔یحیی خان پارٹ ٹو ملک کے ادارے تباہ کر رہا ہے پولیس اور ماتحت عدلیہ سے لوگوں کا اعتماد اٹھ گیا ہے ۔گزشتہ دنوں جج نے تین گھنٹے ہدایات لے کر بشریٰ بی بی کے خلاف فیصلہ دیا ۔
مولانا فضل الرحمن کا کسی بھی عہدے پر توسیع نہ دینے کا بیان خوش آئند ہے ۔شکر ہے کہ مولانا نے کہا کہ وہ کسی بھی توسیع کو نہیں مانتے ۔نواز شریف نے پہلے ڈنڈوں سے سپریم کورٹ پر حملہ کیا اب توسیع دیکر حملہ آور ہونے جا رہے ہیں۔ جب آ پ عدلیہ پر حاوی ہوں گے تو ملک تباہ ہو جائے گا۔سنگاپور میں 140 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ۔پا کستان میں ایک ارب ڈالر سے بھی کم سرمایہ کاری آئی ۔سرمایہ کاری وہاں آتی ہے جہاں قانون کی بالادستی ہوتی ہے ۔ججز کو دھمکیاں مل رہی ہیں عدالتی نظام کو تباہ کیا جا رہا ہے ۔ علی امین گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ کے لوگوں نے غائب کیا ،کسی کو نہیں پتہ تھا کہ وہ کہاں گئے سب کو پتہ ہے کہ اس ملک میں کون لوگوں کو اٹھاتا ہے ۔علی امین لاج رکھ رہے ہیں بول نہیں رہے ۔شہباز شریف کو وزیراعظم کہنے کا کوئی فائدہ نہیں وہ ہر چیز کے لیے این او سی لیتے ہیں کیا پتہ کل اس کو بھی غائب کر دیں ۔ڈیڑھ سال سے توشہ خانہ کا کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہا ۔تین مرتبہ جلد سماعت کی درخواست دے چکے ہیں مگر اس کے باوجود سماعت نہیں ہوئی ۔سپریم کورٹ اگر توشہ خانہ کے کیس کو سن لے تو باقی توشہ خانہ کے سارے کیسز ختم ہو جائیں گے الیکشن کمیشن کے کیسز تو ایک دم سماعت کے لیے مقرر کر دئیے جاتے ہیں ۔ ایک سوال پر کہا جب تک افغانستان سے تعلقات درست نہیں کریں گے دہشت گردی میں پھنسے رہیں گے سب سے کم دہشت گردی پی ٹی آ ئی کے دور میں ہوئی ۔اشرف غنی کی حکومت پاکستان مخالف تھی اس کے باوجود میں افغانستان گیا اور اشرف غنی کو بھی پاکستان بلایا ۔