سینیٹ:معطل رکن کی ایوان میں موجودگی پر حکومتی ارکان کا واک آؤٹ

سینیٹ:معطل رکن کی ایوان میں موجودگی پر حکومتی ارکان کا واک آؤٹ

اسلام آباد ( اپنے رپورٹر سے ، این این آئی)سینیٹ اجلاس کے دوران حکومتی ارکان نے سینیٹر فلک ناز چترالی کو ایوان سے نہ نکالنے پر سینیٹ کی کارروائی سے واک آؤٹ کردیا ،

 اجلاس ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس کے دوران سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ سینیٹر فلک ناز چترالی کو ایوان سے باہر نکالیں، سینیٹر فلک ناز کو 2 ورکنگ ڈے کیلئے معطل کیا گیا تھا، سینیٹر فلک ناز کیسے ایوان میں موجود ہیں۔اس پر سینیٹر فیصل واو ڈا نے کہا کہ ثمینہ ممتاز زہری کی بے عزتی ہوئی، وہ معافی مانگیں، اگر فلک ناز نے معافی نہ مانگی تو ہم ایوان کا بائیکاٹ کریں گے ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ دو دن اجلاس بڑے اچھے طریقے سے چلا ہے ۔قبل ازیں وفاقی وزرا کی اجلاس میں عدم موجودگی پر سینیٹرز نے بھی ایوان میں احتجاج کردیا، سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ ایوان میں کوئی وزیر نہیں، ایوان کی کارروائی ملتوی کریں ۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ روز کا مذاق بن گیا ہے ۔اس پر سیدال خان نے کہا کہ وزرا کو کہیں کہ ایوان میں تشریف لائیں، وہ کیوں نہیں آئے ۔

سینیٹر دنیش کمار نے دریافت کیا کہ ہم اجلاس میں کیا دیواروں سے بات کریں؟ وزیر توانائی بیمار ان کی بات سمجھ آتی ہے تاہم باقی وزرا کہاں ہیں، وزرا کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے رولنگ دیں۔بعد ازاں سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ وزرا کا نہ آنا و تیرہ بن گیا ہے ، اس سے حکومت کی ایوان کو دی جانے والی اہمیت واضح ہے ، 9 ستمبر کے واقعہ پر وزیراعظم کا کوئی بیان نہیں آیا، انہوں نے اپنے ساتھیوں سے اظہار یکجہتی نہیں کی، ہر وہ وزیر جس نے جواب دینا ہے اسے ایوان میں موجود ہونا چاہیے ۔اس موقع پر وفاقی وزیر مصدق ملک ایوان میں حاضر ہوئے ۔سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران مصدق ملک نے کہا کہ گرجا روڈ پر گیس کی پائپ لائن 6.1 کروڑ کی لاگت سے مکمل کر لی گئی ہے ۔اس پر سینیٹر زرقا سہروردی نے کہا کہ میں نے ان سے فرٹیلائزرز پلانٹس سے متعلق پوچھا کہ کتنے پلانٹس کو سبسڈی دی گئی، سبسڈی ملنے والے پلانٹس کے ناموں کی تفصیل تو فراہم کی ہی نہیں گئی۔

وفاقی وزیر مصدق نے بتایا کہ سب فرٹیلائزرز پلانٹس منافع میں ہیں، ہم فرٹیلائزرز پلانٹس کے لئے پالیسی بنا رہے ہیں، فاطمہ، ایگری ٹیک فرٹیلائزرز پلانٹس کو سبسڈی دے رہے ہیں، تین کمپنیوں کو 43 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں۔وقفہ سوالات کے دوران ضمنی سوالات کرنے کے معاملے پر سینیٹر زرقہ سہروردی اور سینیٹر دنیش کمار میں تلخ کلامی ہوگئی۔سینیٹر دنیش کمار کی ضمنی سوال کی باری پر سینٹر زرقہ نے ضمنی سوال کردیا، زرقہ سہروردی کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے سوال کرنے کا موقع دے دیا، زرقہ سہروردی سوال کا موقع ملنے پر شعر سنانے لگ گئی۔اس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آپ کو ضمنی سوال کا موقع دیا آپ شعر و شاعری کرنے لگیں ۔اس بات پر زرقہ سہردوری اور دنیش کمار کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ کیا گیا۔بعد ازاں سینیٹر دنیش کمار نے سینیٹ میں کورم کی نشاندہی کردی جس پر سینیٹ اجلاس (آج) ہفتہ کو سہ پہر 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔اس پر شبلی فراز نے کہا کہ یہ منصوبہ بنا کر آئے تھے کہ ایوان نہیں چلنے دینا، ایوان کو راجوڑہ بنانا چاہتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں