آئینی ترمیم کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھتا نظر نہیں آرہا

 آئینی ترمیم کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھتا نظر نہیں آرہا

( تجزیہ:سلمان غنی) عدالتی اصلاحات پر مبنی آئینی ترمیم کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھتا نظر نہیں آرہا حکومتی دعوے تو یہ تھے کہ گزشتہ روز آئینی ترمیم منظور ہوگی اور ہماری نمبرز گیم پوری ہے اور معاملات نتیجہ خیز ہوں گے ۔

پوری کابینہ کی میٹنگ کیساتھ سٹیٹ کا اجلاس بھی بلایا گیا تھا مگر کوئی بھی میٹنگ اور اجلاس نہ تو وقت پر شروع ہووا اور نہ یہ نتیجہ خیز بنا پھر  غور وغوض کی ضرورت ہے کہ آخر کون مذکورہ ترمیم کی منظوری پر حائل ہے اور کیا واقعتاً حکومت کے پاس نمبر موجود ہیں۔اگر26ویں آئینی ترمیم پر26نکات طے پا گئے تھے تو پھر اس پر پیشرفت کیوں نہ ہووسکی اسکی ایک تو وجہ خود بلاول بھٹو زکاسانحہ کار ساز پرجلسہ میں ان کا خطاب تھا ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے دروازے بند کئے تو مجبوراً ناپسندیدہ رائے پر چلنا ہوگا آج آخر ی کوشش کرونگا یہ ناکام ہوگی تو جمہویرت کیلئے دعا مانگیں جو جلتی پر تیل تھا ان کا اشارہ تھا کہ پھر ہمیں آگے بڑھنا ہے لیکن آگے بڑھنے کیلئے نمبر گیم ضروری ہے حکومت کے تمام تر دعوؤں کے باوجود اگر نمبر گیم پوری ہوتی تو ترمیم کا معاملہ سرے چڑھ چکا ہوتا لیکن فی الحال سر سے چڑھتا نظر نہیں آرہا ۔

بلاول اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر گئے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ ترمیم پر پی پی اور جے یو آئی سو فیصد مستحق ہیں انہوں نے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں مولاناسے اپنی بات چیت کے عمل پر تو بانی پی ٹی آئی کے اطمینان کا اظہار کیا لیکن مذکورہ ترمیم پر کہا کہ اس پر حتمی فیصلہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر ہی کرینگے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں کسی طرح بھی اس ترمیم کی حمایت نہیں کرنا وہ اس حوالے سے کسی حتمی فیصلہ کے اعلان سے گریزاں ہیں اور یہی حکمت عملی خود مولانا فضل الرحمن کی جانب سے بھی اختیار کی جارہی ہے اور مقصد اس پیشرفت میں تاخیر ہے اور اسکا مقصد بھی اسلئے کہ اس عمل کو کھینچ کر25اکتوبر تک لے جانا ہے ۔

ایک تاثر تو یہ بھی ہے کہ مولانا دو بڑی جماعتوں سے حکومت سازی عمل میں خود کو نظر انداز کرنے کا بدلہ بھی لے رہے ہیں ۔بانی پی ٹی آئی نے انکی سیاسی محاذ پر جس طرح تضحیک کی اس کا بدلہ انہوں نے انکی حکومت کو چلتا کرنے کے عمل سے لیا اوراب مولانا اور پی ٹی آئی کامشترکہ مقصدیہی ہے کہ نئے چیف جسٹس کی تقرری سنیارٹی کی بنیاد پر ہی ہو اور عدلیہ کے محاذ سے اپوزیشن کیلئے نئے راستے کھلیں اور اس بنیاد پر وہ ترمیم کو 25اکتوبرتک لے لیجانے کی حکمت عملی پر کاربند ہیں جبکہ حکومت کے پاس وقت بہت کم ہے کہ وہ ترمیم پر عمل یقینی بنائے ورنہ اتفاق رائے کے نام پر تاخیر کا یہ عمل اسے اس سطح پر لے جائے گا کہ ترمیم یقینی بناتے بناتے خود اسکی بقا ہی خطرے میں نہ پڑھ جائے ،یہ بھی اطلاع ہے کہ پارٹی ذمہ داران کے ذریعے مولانا فضل الرحمن کیلئے بانی پی ٹی آئی نے خاص پیغام بھیجا ہے اور کہا جارہا ہے کہ یہ پیغام جو حکومت یا انکے اتحادیوں کیلئے کوئی خیر نہیں اسلئے کہ بانی کہتے ہیں کہ ترمیم کا عمل انکی رہی سہی سیاست کیلئے بھی خطرناک ہوگا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں