سموگ:پنجاب کے سرکاری محکموں میں آدھے ملازمین دفاتر اور آدھے گھروں سے کام کرینگے،مقامی ٹیکنالوجی سے مصنوعی بارش

سموگ:پنجاب کے سرکاری محکموں میں آدھے ملازمین دفاتر اور آدھے گھروں سے کام کرینگے،مقامی ٹیکنالوجی سے مصنوعی بارش

لاہور(سیاسی نمائندہ، کامرس رپورٹر،ہیلتھ رپورٹر،اپنے رپورٹر سے ،سٹاف رپورٹر سے ،اپنے سٹاف رپورٹر سے )سموگ کی بگڑتی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے پنجاب حکومت نے سرکاری محکموں میں ملازمین کی حاضری کو 50 فیصد کر دیا،آدھے ملازمین دفاتر اور آدھے گھروں سے کام کرینگے۔

پنجاب حکومت نے مقامی ٹیکنالوجی سے مصنوعی بارش برسانے کاکامیا ب تجربہ کرلیا جبکہ لاہور سمیت پنجاب میں سموگ کے پیش نظر مزید پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔تفصیلا ت کے مطابق محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے سرکاری ملازمین کی پچاس فیصد حاضری پر منتقلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں پچاس فیصد ملازمین کو ورک فرام ہوم کروانے کی ہدایت دی گئی ہے ،انٹر ڈیپارٹمنٹل میٹنگز کو بھی آن لائن منتقل کئے جانے کا کہا گیاہے ۔ ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور اور ملتان میں یونیورسٹیز اور کالجز بند رہیں گے ،یونیورسٹیز اور کالجز کو آن لائن کلاسز پر منتقل کردیا گیا، محکمہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے اس ضمن میں گزشتہ رات گئے نوٹیفکیشن جاری کردیا ۔مری کے علاوہ تمام اضلاع کے سکولز 24 نومبر تک بند رہیں گے ،لاہوراور ملتان میں تمام تعمیراتی کاموں پر مکمل پابندی ہوگی،قومی سطح کے تعمیراتی کاموں کی اجازت ہوگی،ہیوی ٹریفک کی لاہور اور ملتان میں داخلے پر مکمل پابندی ہوگی،اینٹوں کے بھٹے ، فرنس انڈسٹری کے کام پر لاہور اور ملتان میں بندش ہوگی۔

لاہور اورملتان میں ریسٹورنٹس صرف چار بجے تک کام کریں گے ،لاہور اور ملتان کے ریسٹورنٹس کو 4 سے 8 بجے تک ٹیک اوے کی اجازت ہوگی،اس کے علاوہ لاہور اور ملتان میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈیکل سٹاف کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں،لاہور اور ملتان میں تمام ہسپتالوں کی او پی ڈیز 8 بجے تک کام کریں گی،ریسکیو 1122 سموگ متاثرہ مریضوں کی معاونت کرے گا،8 بجے کے بعد ریسٹورنٹس مکمل بند رہیں گے ،تمام فیصلوں کا اطلاق 16 نومبر سے 24 نومبر تک ہوگا،فارمیسز، ڈیپارٹمنٹل سٹورز، ڈیری شاپس، آٹا چکی،تندوروں کو استثنیٰ ہوگا۔دوسری طرف پنجاب حکومت نے مصنوعی بارش برسانے کی مقامی ٹیکنالوجی کے کامیاب تجربے کا اعلان کیا ہے ، اس منصوبے کے تحت جہلم، چکوال، تلہ گنگ اورگوجر خان میں ’’کلاوڈ سیڈنگ‘‘ کی گئی تھی ، جس کے نتیجے میں جہلم اور گوجر خان میں چند گھنٹوں بعد بارش ہوئی۔ محکمہ موسمیات نے اس بارش کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعی بارش کے اثرات لاہور پر بھی ظاہر ہونے کا امکان ہے ، جو سموگ میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوں گے ۔یہ منصوبہ پنجاب حکومت، افواجِ پاکستان کے سائنسی تحقیق و ترقی کے ماہرین (ایس پی ڈی)، آرمی ایوی ایشن، پارکو، اور ماحولیاتی تحفظ کے ادارے (ای پی اے )کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ ہے ۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے مصنوعی بارش کے کامیاب تجربے پر تمام سائنسی ماہرین اور متعلقہ اداروں کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ آج آپ کی محنت، لگن اور قابلیت نے پنجاب کو ایک نئی بلندی پر پہنچا دیا ہے اور پوری قوم آپ پر فخر کرتی ہے ۔ پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس میں نئی پابندیوں کا اعلان کیا ۔ان کا کہناتھاکہ سموگ پر سیاست نہیں کی جاسکتی یہ انسانی جانوں کا سوال ہے ،حکومت تو قوانین پر عملدرآمدکررہی ہے لیکن شہریوں کوبھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ، شادیوں کے حوالے سے آئندہ سال کیلئے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ پلاننگ کریں گے ۔مریم اورنگزیب نے کہاکہ سموگ نیشنل ڈیزاسٹر کی حیثیت حاصل کرچکی ہے ،یہی وجہ ہے کہ مارچ میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے سموگ کے لئے 10سال کا منصوبہ بنایا تھا جس پر سب محکموں کو اہداف دے کرعملدرآمد شروع کیاگیا۔کل سپریم کورٹ کے سموگ کمیشن کے ممبران سے ملاقات کی اور ان سے سموگ کے بارے میں اقدامات پربات چیت کی،میں جج صاحب کو خود بھی بریفنگ دینا چاہتی ہوں۔ آج سے سموگ کے خاتمے کیلئے ہم ڈی ٹوکس مہم شروع کررہے ہیں سب افراد،فنکاراور صحافی اس میں اپنا اپنا کردار اداکریں۔ حکومت کوگالیاں دینے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ حکومتی پالیسوں پر عمل کریں،بدھ کو سموگ کی صورت احوال کے مطابق آئندہ کیلئے فیصلے کرینگے ۔پنجاب میں سموگ کے باعث اکتوبر میں سانس کے امراض میں مبتلا 19 لاکھ سے زائد افراد ہسپتال لائے گئے ۔نومبر کے 14 دنوں میں پنجاب بھر میں 7 لاکھ 7 ہزار 695 افراد پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا ہوئے جبکہ دمے کے 47 ہزار 558 اور دل کے 5 ہزار 734 مریض رپورٹ ہوئے ۔

آلودہ فضا کے باعث انفلوئنزا اور وائرل انفیکشن سے شہریوں کی بڑی تعداد متاثر ہورہی ہے ، ہسپتالوں میں خشک کھانسی اور سانس میں دشواری کے مریضوں میں اضافہ جاری ہے ، بچوں میں نمونیہ، چیسٹ انفیکشن اور خشک کھانسی میں اضافہ جاری ہے ،آنکھوں میں جلن اور جلدی امراض بھی بڑھنے لگے ،لاہور شہر کے 6 بڑے سرکاری ہسپتالوں میں گزشتہ روز سموگ سے متاثرہ 18 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے ۔ میو ہسپتال میں 5 ہزار ،جناح ہسپتال میں 4 ہزار ، گنگارام ہسپتال میں 36 سو سے زائد،چلڈرن ہسپتال میں 2 ہزار بچے ،سروسزہسپتال اور جنرل ہسپتال میں سینکڑوں مریض رپورٹ ہوئے ۔لاہور گزشتہ روز 637 ائیر کوالٹی انڈیکس کے ساتھ دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست تھا جبکہ اسلام آباد 264 کے ساتھ دوسرے اور راولپنڈی 253 کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔لاہور میں پاکستان انجینئرنگ سروسز میں فضائی آلودگی سب سے زیادہ رہی اور اے کیو آئی 1218 ریکارڈ کیا گیا۔سموگ اور دھند کے باعث حدنگاہ صفر ہوگئی ،جس کے باعث موٹروے ایم 2 اسلام آباد سے لاہور تک ،ایم3 لاہور سے درخانہ ، ایم4 پنڈی بھٹیاں سے ملتان ،ایم5 کو ملتان سے جلال پور تک ، ایم 11 لاہور سے کامونکی تک جبکہ سیالکوٹ موٹروے سموگ کی وجہ سے بند رہی ۔ پنجاب میں شدید دھند کی وجہ سے مختلف ایئر پورٹس کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر ہوا ہے ۔شدید دھند کے باعث 11 پروازیں منسوخ کردی گئیں جبکہ 3 پروازوں کو متبادل ایئر پورٹس پر اتارا گیا اور 53 پروازیں تاخیر کا شکار ہیں۔ماہر نباتات محمد سرفراز نے بتایا کہ سنسویریا، منی پلانٹ اور گولڈن پام جیسے پودے گھروں میں لگا کر سموگ کو ختم کرسکتے ہیں، یہ پودے سستے ہیں اور رات کے اوقات میں بھی آکسیجن کا اخراج کرتے رہتے ہیں۔پی ایچ اے لاہور نے نرسریوں میں ایسے پودوں کی فروخت شروع کر دی ہے جو ماحول کو سازگار بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہوں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں