امریکا میں اقتدار کی تبدیلی پاکستان میں مشکل وقت کا اشارہ
تجزیہ: سلمان غنی پاکستان سے باہر خصوصاً امریکا میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور ریلیف کیلئے متعدد لابیز سرگرم عمل ہیں ۔ مذکورہ لابیز کو سرگرم عمل کرنے اور اپنے مقاصد کے حصول کے لئے امریکا میں مقیم اثر و رسوخ کے حامل پاکستانی اور ان کے ڈالرز بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
بڑا اور بنیادی سوال یہی ہے کہ کیا یہ کوششیں کارگر ہوں گی ؟۔ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ امریکا میں سرگرم یہ پاکستانی کون ہیں اور ان کی پاکستانیت صرف بانی پی ٹی آئی کی رہائی تک ہی کیوں محدود ہے ۔اگر یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا کہ امریکی مداخلت نامنظور سے شروع ہونے والا سلسلہ اب ا مریکی عدم مداخلت نامنظور تک دراز ہو چکا ہے ، اب امریکاکو مداخلت پرمجبور کیا جا رہا ہے ۔ جہاں تک امریکا کے بانی پی ٹی آئی کیلئے کسی دباؤ کا تعلق ہے تو فی الحال تو اس کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا البتہ پاکستان کو ایک بات سمجھ لینی چاہئے کہ امریکا، بھارت کے مقابلہ میں پاکستان کا خیرخواہ نہیں ہو سکتا اور اس سے پاکستان کے حوالے سے اچھی توقعات قائم نہیں کرنی چاہئیں ۔
خصوصاً صدر ٹرمپ کے گزشتہ دور میں ان کی ایک پاکستان مخالف ٹویٹ اپنے سکیورٹی معاملات اور خصوصاً افغانستان کے تناظر میں پاکستان پر تنقید ہماری تاریخ کا حصہ ہے لہٰذا اس کیفیت میں پاکستان اور پاکستانیوں کیلئے یہ امر لمحہ فکریہ ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ امریکا اور یہاں متحرک لابیز بانی پی ٹی آئی کی رہائی میں ہی اپنی خیرخواہی سمجھ رہی ہیں ۔ آخر کیا وجہ ہے کہ یہ لابیز پاک امریکا تعلقات میں بہتری ، پاکستان کی معاشی پوزیشن میں اضافہ ، کیلئے سرگرم نہیں ،اس ساری صورتحال میں یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ امریکا میں اقتدار کی تبدیلی میں پاکستان کیلئے ایک مشکل وقت شروع ہونے کے سگنل ضرور ہیں اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیم کیلئے جن افراد کا چناؤ کیا ہے ان کا بھارت کی طرف جھکاؤ ڈھکا چھپا نہیں۔ اس لئے سوچنے کی بات یہ ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں امریکا میں متحرک لابیز جنوبی ایشیا میں اپنے مفادات کے حصول کیلئے کسی ایسے شخص کی تلاش میں ہوں جو ان کے مذموم مقاصد کی تکمیل میں ان کا معاون بن سکے ۔