آئینی بینچ:آرمی چیف کی توسیع ججز کی پارلیمنٹ میں تقاریر کیخلاف درخواستیں خارج

آئینی بینچ:آرمی چیف کی توسیع  ججز کی پارلیمنٹ میں تقاریر  کیخلاف درخواستیں خارج

اسلام آباد(نمائندہ دنیا،دنیا نیوز)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور ججز کی پارلیمنٹ میں تقاریر کے خلاف درخواستیں عدم پیروی کی بنیاد پرخارج کردیں۔

جبکہ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے آئینی بینچ کو بھیجے گئے 2 مقدمات ریگولر بینچ کو واپس بھیجتے ہوئے کہا ہے کہ ہرکیس آئینی بینچ کونہ بھیجیں۔جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے مختلف درخواستوں پر سماعت کی، آئینی بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس محمد علی مظہر ،جسٹس عائشہ ملک ،جسٹس حسن اظہر رضوی ،جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل تھے ۔آئینی بینچ نے محمود اخترنقوی کی آرمی چیف کی مدت ملازمت اور اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی پارلیمنٹ میں تقریروں سے متعلق درخواستیں عدم پیروی پر خارج کیں،جبکہ رجسٹرار آفس کی جانب سے درخواست پر ناقابلِ سماعت کے اعتراضات برقرار رہے ۔آئینی بینچ نے گھی ملز پر ٹیکس سے متعلق کیس میں تمام صوبوں کو نوٹس جاری کر دیا،دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے کہا بلوچستان ہائی کورٹ میں اس کیس پر فیصلہ دے چکا ہوں، میرے خیال میں مجھے کیس نہیں سننا چاہیے ۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اس کیس میں فل بینچ کا فیصلہ ہے ،جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد اب فل کورٹ نہیں رہا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا عدالت عظمیٰ کے 7 رکنی آئینی بینچ کو ہی فل کورٹ سمجھا جائے ۔آئینی بینچ نے ایک وقوعہ پر دو ایف آئی آر کے اندراج کے معاملے میں دائر درخواست نا قابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا سپریم کورٹ میں ایسے کیسز کی وجہ سے زیر التوامقدمات کی تعداد ساٹھ ہزار ہو چکی ہے اور ہمیں ساٹھ ہزار زیر التوا مقدمات بار بار یاد کرائے جاتے ہیں، کیوں نہ آپ کی درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کریں، آپ تو وکیل ہیں آپ بھی ایسے کیسز عدالتوں میں دائر کریں گے ،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ صغریٰ بی بی کیس میں عدالت فیصلہ دے چکی ہے ، دوسری ایف آئی آر کے اخراج کے لیے ہائیکورٹ کیوں نہیں گئے ۔آئینی بینچ نے ازخود نوٹس کیس کی بھی سماعت کی، صوبائی لا افسروں کا موقف تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا نے قانون سازی کرلی ہے ،جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ باقی صوبے بھی قانون سازی کر لیں، جب قانون نہیں بنایا جائے گا تو مقدمات بیس بیس سال تک ہی چلتے رہیں گے ،جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا اپنا کام نہیں کیا جاتا پھر کہتے ہیں عدالتیں کام نہیں کرتیں،آئینی بینچ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی۔

جسٹس عائشہ ملک نے صحافیوں کی تنخواہوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس سننے سے انکار کر دیا، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آج عدالتی کارروائی کو ملتوی کر رہے ہیں۔آئینی بینچ نے سعید کھوسہ بنام وزارت پیٹرولیم کیس کی سماعت کی،وکیل درخواست گزار نے کہا 3 رکنی ریگولر بینچ نے کیس آئینی بینچ میں بھیجا تھا، جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ میں ریگولر بینچ کا حصہ تھی، وکیل کی استدعا پر آئینی بینچ میں کیس بھیجا گیا تھا،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایسے ہر کیس آئینی بینچ نہ بھیجیں، اگر کسی کیس میں آئینی سوال ہو تو اسے بھیجیں،عدالت نے کیس دوبارہ ریگولر بینچ کو بھیج دیا۔واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 23 اکتوبر کو مقدمہ آئینی بینچ کوبھیجا تھا،جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی بھی بینچ کا حصہ تھے ۔آئینی بینچ نے ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق کیس بھی ریگولر بینچ کو بھیج دیا ہے جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دئیے کہ مقدمات کبھی ایک بینچ تو کبھی دوسرے بینچ جا رہے ہیں، دوسرے فریق کے وکیل نے استدعا کی تھی کہ کیس آئینی بینچ کو بھیجیں، وکیل درخواست گزار سلیمان اسلم بٹ نے کہا کہ ہم نے استدعا نہیں کی تھی کہ کیس آئینی بینچ میں بھیجیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں