پولیس کی قافلے پر فائرنگ،گاڑیوں کے ٹائر پھاڑ دیئے ،حلیم عادل
کراچی (سٹاف رپورٹر) پی ٹی آئی سندھ کا کارواں کراچی سے اسلام آباد احتجاج میں شامل ہونے کے لئے ہفتہ کی صبح سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ، کراچی ڈویژن کیصدر راجا اظہر، ڈاکٹر مسرور سیال، ارسلان خالد، رضوان نیازی، جمال صدیقی سمیت دیگررہنمائوں کی قیادت میں روانہ ہوا۔
کارواں میں 50 سے زائد بسیں، 30 سے زائد وین اور 100 سے زائد دیگر گاڑیاں شامل ہیں۔ کراچی سے روانہ ہونے والے کارواں میں حیدرآباد،میرپورخاص،نوابشاہ، سکھر، لاڑکانہ ڈویژن کے قافلے بھی شامل ہوئے ۔ کارواں کراچی سے براستہ دادو، لاڑکانہ سے ہوتا ہوا شکارپور پہنچا تو پولیس کی بھاری نفری نے روک لیا۔ پی ٹی آئی نے الزام عائد کیا کہ پولیس کی جانب سے کارواں کی گاڑیاں روکنے کے لئے فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں 5 سے زائد بسوں کے ٹائر برسٹ ہوگئے ، پولیس تشدد سے 10 سے زائد پی ٹی آئی کارکن بھی زخمی ہوئے جبکہ پولیس 100 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر کے تھانے لے گئی۔ واقعہ کے خلاف حلیم عادل شیخ کی قیادت میں شکارپور میں روڈ پر دھرنا دیا گیا اور گرفتار کارکنوں کی رہائی و پر امن طریقے سے راستہ دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ حلیم عادل شیخ نے پولیس نے ہماری گاڑیوں پر سیدھی فائرنگ کی، ہم پر امن طریقے سے جارہے ہیں، پولیس نے ہمیں روکا، ہمارے قافلے پر پولیس نے سیدھی فائرنگ کی، ہماری گاڑیوں کے ٹائر گولیوں سے پھاڑے گئے ، کپتان کی کال پر ہم پر امن طریقے سے کراچی سے نکلے تھے ، اب ہم نے کفن پہن لئے ہیں، مرنے سے نہیں ڈریں گے ، کپتان کی آزادی سمیت تمام طالبات عوام کی طاقت سے منوائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ عوام پر امن طریقے سے اپنے حقوق اور مطالبات لیکر اسلام آباد احتجاج کرنے جارہے ہیں، ملک بھر سے قافلے اسلام آباد پہنچ رہے ہیں، فسطائی اور فارم 47 کی غیر قانونی حکومتوں کی جانب سے پر امن شہریوں پر تشدد کیا جارہا ہے ، اگر کسی بھی کارکن کو نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ داری حکمرانوں پر ہوگی۔ حلیم عادل نے کہا پوری قوم کا ایک ہی مشن ڈی چوک پر پہنچنا ہے ، ہم جھوٹے کیسز اور جیلوں سے نہیں ڈرتے ، ہم کفن پہن کر نکلے ہیں، انقلاب کی شروعات ہوچکی، عوام کے سمندر کو کوئی نہیں روک سکتا، عمران خان کی رہائی، چوری شدہ مینڈیٹ کی واپسی، 26 ویں آئینی ترمیم کا خاتمہ کئے بغیر واپس نہیں جائیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ریاست اپنے شہریوں پر ایسا ظلم، جبر نہیں کرتی جس طرح ہمارے ملک میں کیا جارہا، ہر شہر ہر صوبے سے عوام پر امن طریقے سے سفر کر کے اسلام آباد جارہے ہیں جنہیں روکنے کے لئے ہر طرح کی رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں، عوام کا اتنا خوف ہے کہ اسلام آباد کے بس اڈے اور موٹروے بند،موبائل فون سروس معطل کر دی گئی، ہر طریقے سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن عوامی کے سمندر کا رخ اسلام آباد ڈی چوک ہے جسے کوئی نہیں روک سکتا۔
پی ٹی آئی سندھ کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری رضوان نیازی نے کہا پولیس نے پر امن شہریوں پر سیدھی فائرنگ کی، شکارپور میں ہونے والی پولیس گردی کا آصف زرداری کو جواب دینا پڑے گا، سندھ میں جموریت کے نام پر ڈکٹیٹرشپ قائم ہے ۔ ادھر صدر سندھ یونائیٹڈ پارٹی و کنوینر دریائے سندھ بچاؤ تحریک سید زین شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پر امن قافلوں پر پولیس تشدد اور گرفتاریاں ناقابل قبول ہے ، جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کرنے سے حالات مزید کشیدگی کی طرف جائیں گے ، اس طرح کے غیر جمہوری اقدامات سے پر امن سیاست کے راستے بند ہو جائیں گے اور پرتشدد سیاست جنم لے گی۔ دوسری جانب پولیس نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے قافلے پر فائرنگ نہیں کی۔ ایس ایس پی شاہ زیب چاچڑ نے کہا کہ حلیم عادل شیخ کے الزامات غلط ہیں، پولیس نے کسی کارکن کو گرفتار نہیں کیا۔