چلڈرن ہسپتال بچے کی ہلاکت،ڈپٹی ایم ایس سمیت 2ڈاکٹر بر طرف،5ملازم معطل
لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے )چلڈرن ہسپتال لاہور کے کھلے گٹر میں گر کر بچے کی ہلاکت کے معاملہ پر محکمہ صحت کی کارروائی،3 سالہ باسم کے مرنے کے دس دن بعد انکوائری مکمل کرکے 7 افراد کو پیڈا ایکٹ کے تحت معطل اور نوکری سے برخاست کردیا گیا مگر تاحال بجٹ میں رکاوٹ بننے والے ایڈمن آفیسر اور ڈاکٹرز کیخلاف کوئی کارروائی نہ ہوسکی ۔
تفصیل کے مطابق چلڈرن ہسپتال میں 16نومبر کو دوپہر چونیاں سے علاج کے لیے آنے والا 3سالہ باسم ولد اخلاق ہسپتال کے پارک میں کھیلتے ہوئے کھلے گٹر میں گر کر جاں بحق ہوگیا تھاجس پر 10دن بعد محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کی انکوائری مکمل ہونے پر 7افراد کو معطل اور نوکری سے برخاست کیا گیاہے ۔ چلڈرن ہسپتال میں اے ایم ایس مینٹینس ڈاکٹرنسیم بیگ سمیت 5 ملازمین کو معطل کرکے پانچوں کیخلاف پیڈا ایکٹ 2006کے تحت کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے ۔ اے ایم ایس ڈاکٹرنسیم بیگ، سینٹری سپروائزر فیصل عطا، سب انجینئر فرقان جاوید،سیورمین وارث مسیح اور موٹیس مسیح کو معطل کیا گیا ہے جبکہ آج مزید کارروائی کرتے ہوئے ڈپٹی ایم ایس ڈاکٹر جنید یاسر اور ڈاکٹر مدیحہ صدیقی کو نوکری سے ہی برخاست کردیا گیا ہے جبکہ ایڈمن کے ذمہ داران کسی آفیسر یا اے ایم ایس کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔سپروائزر کی طرف سے گٹر کا ڈھکن نہ ہونے پرلیٹر لکھنے کے باوجود بڑے عہدیداروں کا انکوائری میں نام گول کردینے سے میڈیکل حلقوں میں تشویش پائی جارہی ہے ۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ مرنے والے بچے باسم کے والد اخلاق کی جانب سے تھانہ نصیر آباد میں دی گئی درخواست پر تاحال مقدمہ بھی درج نہیں ہوسکا ۔