جوڈیشل کمیشن کے رولز کیخلاف درخواست ،جواب طلب
کراچی(سٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے جوڈیشل کمیشن کے رولز کے خلاف درخواست پر فریقین سے جواب طلب کرلیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ہائیکورٹ ججز کی تعیناتی کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کے رولز کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ 26 ویں ترمیم کو چیلنج نہیں کر رہے بلکہ آپ ججز کی تقرری کو چیلنج کر رہے ہیں، آپ کا مطلب ہے کہ کمیشن کے ممبران خاموش رہیں اور کچھ نہ بولیں، وکیل درخواست گزار ابراہیم سیف الدین نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں سیاسی لوگ ججز کی تعیناتیوں کا فیصلہ نہ کریں، عدالت نے فریقین کو 22 جنوری کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے ۔ عدالت نے وکیل درخواست گزار کو بھی تیاری کے ساتھ آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی ہے ۔ درخواست گزار ایڈووکیٹ محسن علی نے موقف اختیار کیا کہ جوڈیشل کمیشن پاکستان نے 21 دسمبر کو ججز تعیناتی سے متعلق رولز کی منظوری دی، رول 9(1)کے ذریعے تمام ارکان کو ججز نامزدگی کا اختیار دیا گیا، آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن کا ڈھانچہ تبدیل ہوچکا ہے ، جوڈیشل کمیشن میں عدلیہ کے بجائے ایگزیکٹو کی اکثریت ہے ، ایگزیکٹو کی جانب سے اکثریت کی بنیاد پر من پسند ججز کی تعیناتی کی جاسکتی ہے ، رول 10(5)کے تحت نامزدگی کرنے والے کا نام فہرست میں شامل کرنا ضروری نہیں ہے ، ججز کی تعیناتی کا عمل مکمل شفاف ہونا چاہیے ، جوڈیشل کمیشن کے ججز تعینات سے متعلق رولز کو غیر آئینی قرار دیکر کالعدم قرار دیا جائے ، درخواست میں وفاق اور جوڈیشل کمیشن پاکستان کو فریق بنایا گیا ہے ۔