بھارتی الزامات پاکستان بنگلہ دیش بڑھتے روابط کا نتیجہ
(تجزیہ:سلمان غنی ) واشنگٹن پوسٹ میں پاکستان امریکا کینیڈا سمیت دیگر ممالک بارے بھارتی خفیہ ایجنسی را کی جانب سے دہشتگردی واقعات پر آنے والی رپورٹس کے بعد یہ توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ بھارت اپنے اس مذموم کردار سے توجہ ہٹانے کیلئے پراپیگنڈا کے محاذ پر سرگرم ہوگا۔
اور اس کا ٹارگٹ پاکستان ہوگا لہذا بھارتی آرمی چیف کی جانب سے پاکستان کو دہشتگردی کا مرکز قرار دینے کا الزام اس حکمت عملی کا شاخسانہ ہے اور بھارت اپنے مذکورہ طرز عمل سے دیگر ممالک میں دہشتگردی اور خصوصاً مقبوضہ وادی کشمیر میں جاری ظلم جبر اور بربریت کی اپنی ریاستی پالیسی سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے البتہ اس وقت ٹائمنگ اسلئے اہم ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش میں بڑھتے روابط خصوصاً معاشی اور تجارتی محاذ پر بڑھتے تعلقات سے بھارت کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں اور اسی بنا پر روزبروز بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہو رہا ہے ۔بنگلہ دیش میں قائداعظمؒ کی برسی پر تقریب اور مختلف دفاتر میں قائداعظمؒ کی تصاویر آویزاں کرنے کا عمل بھی ریکارڈ پر ہے حالیہ ہفتہ میں دوحہ میں بھارتی وافغان وزیر خارجہ کے درمیان ملاقات اور معاشی تعلقات بحالی کو بھی اسی تناظر میں لیا جا رہا ہے کہ بھارت پاکستان اور بنگلہ دیش کے بڑھتے تعلقات سے پریشان ہے اور جوابی حکمت عملی کے طور پر وہ افغان انتظامیہ سے تعلقات بڑھا کر پاکستان کو پیغام دیتا نظر آ رہا ہے ۔وہ دباؤ میں لانا چاہتا ہے لیکن کیا پاکستان دباؤ میں آئے گا شاید بھارت کی یہ خواہش تو پوری نہ ہوسکے البتہ پاکستان کو یہ موقع ضرور ملے گا کہ وہ عالمی محاذ پر دہشتگردی بارے بھارت کے مذموم کردار کو بے نقاب کر سکے ،اس سلسلے میں پاکستان کو سفارتی محاذ کو بروئے کار لا کر عالمی سطح پر بھارت کامکروہ چہرہ ضرور سامنے لانا چاہیے ۔